اھل بیت علیھم السلام سے محبت اور اس کے آثار (1)



نیز حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:

”لَوْ ضَرَبْتُ خَیشُومَ المُوٴْمِنِ بِسَیفِي ھَذَا عَلَی اٴنْ یُبْغِضُنِي، مَا اٴبْغَضَنِی وَلَوْ صَبَبْتْ الدُّنیَا بِجَمَّاتِھَا عَلَی الْمُنَافِقِ عَلَی اٴنْ یُحِبَّنِي مَا اٴحَبَّنِي، وَذَلِکَ اَنَّہُ قُضِی فَانْقَضَیٰ عَلَی لِسَانِ النَّبِيِّ  الاٴُمِّیِّ صَلیّ اللّٰہ ُعَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمَ اِنَّہُ قَالَ: یَا عَليُّ لاَ یُبْغِضُکَ مُوٴْمِنٌ، وَلاَ یُحِبُّکَ مُنَافِقٌ“۔[12]

”اگر اپنی اس تلوار سے کسی مومن کی ناک پر ماروں تاکہ وہ میرا دشمن بن جائے، لیکن وہ دشمن نھیں ھوگا، اور اگر پوری دنیا کو منافق کے قدموں میں ڈال دوں کہ مجھ سے محبت کرنے لگے تو وہ کبھی مجھ سے محبت نھیں کرے گا اور یہ اس وجہ سے ھے کہ خدا کا حکم پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کی زبان پر جاری ھوا کہ آپ نے فرمایا: یا علی! کوئی بھی مومن تم سے دشمنی نھیں کرے گا اور کوئی بھی منافق آپ کو دوست نھیں رکھے گا“۔

 

اھل بیت علیھم السلام کی محبت کے آثار

 

اھل بیت علیھم السلام ، صرف زبانی اور بناوٹی محبت نھیں چاہتے، بلکہ ایسا عشق و محبت چاہتے ھیں کہ جس کے ساتھ ساتھ اس کے لوازم بھی ھوں تاکہ اس کے عظیم اورحیرت انگیز آثار بھی اس میں پائے جائیں، اب ھم یہاں پر اھل بیت علیھم السلام کے نورانی کلام کی روشنی میں ان کی محبت کے آثار و فوائد کو بیان کرتے ھیں:

۱۔ احکام پر عمل

حضرات اھل بیت علیھم السلام Ú©Û’ عشق Ùˆ محبت Ú©Û’ آثار میں سے یہ ھےکہ عاشق اور محب عمل میں مشغول   رہتا Ú¾Û’ اور راہ خدا Ú©ÛŒ سعی Ùˆ کوشش سے رُکتا نھیں Ú¾Û’ اور ھمیشہ اھل بیت علیھم السلام Ú©Û’ اعمال Ùˆ کردار اور ان Ú©Û’ طریقہ کار پر نظریں جمائے ھوئے Ú¾Û’ کہ ان Ú©Ùˆ اپنی زندگی Ú©Û’ لئے نمونہ عمل قرار دے۔

اھل بیت علیھم السلام نے فرمایا:

”مَنْ اٴَحَبَّنَا فَلْیَعْمَلْ بِعَمَلِنَا“۔[13]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next