حضرات ائمہ علیہم السلام کی ولی عصر (عج)کےبارے میں بشارت



“أما تعلمین أیّ لیلۃ ھذہٖ؟ إنّ ھٰذہٖ اللیلۃ لیلۃ النصف من شعبان، فیھا یکتب آجال وفیھا تقسم أرزاق وإنّ اﷲ عزّ وجلّ لَیغفر فی ھٰذہٖ اللیلۃ من خلقہ أکثر من عدد شعر معزی بنی کلب وینزل اﷲ عزّ وجلّ ملائکۃ إلی السماء الدنیا وإلی الأرض بمکۃ “ ([14])

امام زمانہ (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) Ú©ÛŒ شب ولادت کا شب قدر Ú©Û’ ہم مرتبہ ہونے کارازکامل اور معصوم  انسان کہ جسکی حقیقی مثالیں فقط پیغمبرﷺ Ú©ÛŒ پاکیزہ عترت ہے ،قرآن مجید Ú©Û’ برابر  اور ہمتا ہیں اور متواتر حدیث ثقلین Ú©Û’ مطابق ہرگز ایک دوسرے سے جدا نہیں ہونگے، قرآن خدا وند عالم Ú©ÛŒ تحریر شدہ کتاب Ú©ÛŒ تجلّی ہے اور کامل اور معصوم انسان اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ تکوینی کتاب کا جلوہ  ہے۔ جس طرح قرآن ایک مخصوص زمانہ میں نازل ہوا تو وہ زمانہ بافضیلت ہو کر شب قدر ہوگیا اسی طرح امام معصوم Ú©ÛŒ تجلّی، اور غیب الہی سے اس کا ایک مخصوص زمانہ میں نزول سبب بناہے کہ وہ زمانہ بافضیلت ہو کرشب قدر ہو جائے اگرچہ ممکن ہے کہ زمان اور زمین کا Ú©Ú†Ú¾ تقدس اس لئے ہو کہ وہ غیب الٰہی Ú©Û’ منبع سے صادر ہوئے ہیں لیکن حقیقت میں زمانہ Ú©ÛŒ شرافت کا باعث، وہ وجود ہے  جو اس زمانہ میں نازل ہوا ہے اوراس مکان Ú©Û’ فخر کا سبب وہ وجود ہے  جو یہاں صاحب تمکن ہے۔

اسی جامع بیان Ú©Û’ مطابق، معصوم ولی Ú©ÛŒ ولادت، کہ جو بزرگان Ú©ÛŒ جامع تخلیق اور قرآن مجید Ú©ÛŒ ہمتا ہے ØŒ اس Ú©ÛŒ حقیقت، اس Ú©ÛŒ نبوت یا امامت شب قدرکی باعث ہوگی۔ اور اسی بنیاد پر حضرت صدیقہ کبریٰ فاطمہ زہراعلیہھا السلام Ú©ÛŒ پاک ذات اور حضرت خاتم الاولیاء (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) Ú©ÛŒ ولادت Ú©Û’ بارے میں جو بیان ہوا ہے کہ ان  Ú©ÛŒ حقیقت Ú©Ùˆ شب قدر سے مطابقت دی گئی اور ان لوگوں ہستیوں کےزمانہ ولادت Ú©Ùˆ شب قدر Ú©Û’ عنوان سے یاد کیا گیا، یہ ایک طرح Ú©ÛŒ تمثیل ہے نہ تعیین جیسا کہ شب مبعث رسول اکرم ï·º Ú©ÛŒ دعاء میں تجلّی اعظم Ú©Û’ بارے میں ذکر ہوا ہے :

“اللّٰھُمَّ إنّی أَسئَلک بالتجلّی الأعظم فی ھذہ اللیلۃ من الشّھر المعظّم والمرسل المکرّم” ([15])

:پروردگار ! اس عظمت والے مہینے Ú©ÛŒ اس رات میں تیری عظیم ترین تجلی اور گرامی القدر  رسول Ú©Û’ واسطہ سے تیری بارگاہ  سے چاہتا ہوں۔۔۔

معصومین علیہم السلام Ú©ÛŒ روایات بھی قرآن وعترت Ú©Û’ درمیان جدا نہ ہونے والے تعلق کوبیان کرتی ہیں اور حدیث ثقلین  Ú©ÛŒ ماننداس بات Ú©ÛŒ گواہ ہیں کہ یہ دونوں حقیقتیں اور ان Ú©Û’ احکام ایک دوسرے سے جدا نہیں ہیں۔ یہی اتصال، معرفت Ú©Û’ مقام میں بھی پایا جاتا ہے۔ آئمہ علہیم السلام اپنے تعارف Ú©Û’ لئے قرآن مجیدکی مدد لیتے ہیں اور قرآن Ú©ÛŒ پہچان Ú©Û’ لئے اپنی حقیقت Ú©Ùˆ لوگوں Ú©Û’ سامنے بیان کرتے ہیں، کیونکہ ان دونوں میں کوئی بھی دوسرے Ú©Û’ بغیر نہیں پہچانا جاسکتا ہے۔

چونکہ حضرت خاتم الاوصیاء حجۃ بن الحسن المہدی (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) اہل بیت وحی بلکہ تمام کامل  انسانوں Ú©Û’ فضائل کا خلاصہ ہیں Û” لہٰذا آپ Ú©ÛŒ مخزن غیب الٰہی سے اس دنیا میں تجلّی Ú©ÛŒ شب روحانی اور ملکوتی اعتبار سے دیگر  تمام مبارک ایام اور الہی حجتوں Ú©ÛŒ ولادت Ú©ÛŒ راتوں میں ایک خاص مقام Ú©ÛŒ حامل ہے اس مقام کےزیر سایہ، وہ شبہاے قدر Ú©ÛŒ ہم پلہ ہے بلکہ دیگر شبہائے قدر Ú©ÛŒ طرح اس Ú©Û’ شب قدر ہونے کا بھی احتمال ہے۔

گویا ہمارےزمانہ میں جو آخری معصوم ولی کی ولادت کا زمانہ ہے اس میں کائنات کے امور کی تقدیر یوں درجے پاتی ہے کہ ان درجوں کاآغاز شعبان کی پندرہویں شب، حضرت ولی عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) کی شب ولادت سے ہوتا ہے اور رمضان المبارک کے مہینہ میں ایک ایک کرکے ثابت ہوتے رہتے ہیں ہے۔

عید میلاد امام زمان عجل اللہ فرجہ الشریف

قرآن کریم نے آیات خدا کی یاد منانے کو او ر انکا احترام کرنے کو متقین کی صفت اور دلوں کے تقویٰ کی نشانی بتایا ہے:

 { `tBur öNÏjàyèムuŽÈµ¯»yèx© «!$# $yg¯RÃŽ*sù `ÏB ”uqø)s? É>qè=à)ø9$# ÇÌËÈ} ([16])



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next