حضرات ائمہ علیہم السلام کی ولی عصر (عج)کےبارے میں بشارت



”بک عرفتک وأنت دللتنی علیک” ([22])

 :میں Ù†Û’ تیرے ذریعہ سے تیری معرفت پیدا  Ú©ÛŒ اور تو Ù†Û’ مجھے اپنی طرف راہنمائی Ú©ÛŒ

”یا من دلّ علی ذاتہ بذاتہ” ([23])

:اے وہ ذات جو اپنی ذات پر اپنی ذات کے ذریعے راہنمائی کرتا ہے۔

اللہ تعالیٰ Ú©Ùˆ خود اس Ú©Û’ مبارک وجود Ú©Û’ ذریعہ پہچاناجاتا ہےاور  شاہد Ú©Û’ عنوان  Ú©Û’ ساتھ اسے پایا جاتا ہے ØŒ

{أَوَلَم یَکفِ بِرَبِّکَ أَنَّہُ عَلَی کُلِّ شَیئٍ شَہِیدٌ} ([24])

 Ú©ÛŒØ§ آپ Ú©Û’ پر وردگار کا یہ وصف کافی نہیں کہ وہ ہر چیز پر خوب شاہد ہے۔ایسا انسان، اس شخص سے جو آفاق عالم اور اپنے نفس Ú©Û’ اندر اس Ú©ÛŒ نشانیوں Ú©ÛŒ جستجو میں ہے اسے زبان حال میں کہتا ہے کہ ذات حق Ú©Ùˆ کیوں غایب گمان کر رہے ہو اور کائنات اور نفس میں جستجو کرکے اس اس Ú©ÛŒ راہ ڈھونڈ رہے ہو جبکہ ان دو راہوں سے پہلے تم خدا کا  مشاہدہ کررہے ہو۔ پہلے فرمایا:

 {سَنُرِیہِم آیَاتِنَا فِی الآفَاقِ وَفِی أَنفُسِہِم حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَہُم أَنَّہُ الحَقّ}([25])

:ہم عنقریب انہیں اپنی نشانیاں آفاق عالم میں بھی دکھائیں Ú¯Û’ اور خود ان Ú©ÛŒ ذات  میں بھی یہاں تک کہ ان پر واضح ہوجائے کہ یقیناً وہی اللہ حق ہے۔

 Ø§ÙˆØ± پھر خود خدا Ú©ÛŒ ذات Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ معرفت Ú©Û’ لئے کافی سمجھنے اور آفاق ونفس Ú©ÛŒ نشانیوں سے بے نیازی کا یہاں ذکرفرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next