حضرات ائمہ علیہم السلام کی ولی عصر (عج)کےبارے میں بشارت



دوسری طرف امام زمانہ (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) Ú©ÛŒ معرفت Ú©Û’ درجات ومراتب ہیں جن Ú©Û’ اثرات اور نتائج جاہلیت اوررجعت پسندی Ú©ÛŒ گر دوغبارکو صاف کرنے میں ایک جیسے نہیں ہیں۔ اس لئے کہ معرفت Ú©Û’ ہر مرتبہ Ú©Û’ اثرات ونتائج، حقیقی وصحیح انتظار Ú©ÛŒ تشریح کرنے میں دوسرے درجہ سےمختلف ہیں،مثال Ú©Û’ طور پر امام عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) کےبظاہر حسب ونسب Ú©Ùˆ جاننا ان Ú©ÛŒ تاریخ ولادت Ú©Ùˆ جاننا اور غیبت صغریٰ وکبریٰ Ú©Û’ زمانہ وغیرہ سے آشنائی کبھی بھی امامت  Ú©Û’ حقیقی معنی Ú©Ùˆ معرفت اور حقیقت ولایت Ú©ÛŒ شناخت Ú©ÛŒ مانند نہیں ہےاور ہ ہی ان بلند پایہ مفاہیم  اور شناخت کوکسی شخصیت پر مقامِ  حقیقت میں تطبیق دی جاسکتی ہے۔ جس طرح برہان حدوث، برہان نظم برہان ماھوی، برہان امکان فقری وغیرہ خدا Ú©ÛŒ پہچان Ú©Û’ لئے راہنما ہیں مگر  جو شخص خدا Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ الوہیت Ú©Û’ ذریعہ پہچانتا ہے اس Ù†Û’ خدا Ú©ÛŒ معرفت Ú©Û’ بہترین راستے Ú©Ùˆ Ø·Û’ کیا ہے اوروہ  بہترین خدا شناس ہے ،جیساکہ رسول Ú©Ùˆ معجزہ Ú©Û’ ذریعہ پہچاننا کافی ہے، لیکن یہ رسول Ú©ÛŒ معرفت Ú©Û’  اعلی مرتبہ تک نہیں پہنچاتا ہے۔ مگر جو رسول Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ رسالت Ú©Û’ علم Ú©Û’ ساتھ پہچانے وہ شخص رسول Ú©Ùˆ معجزہ Ú©Û’ ذریعہ پہچاننے سے بے نیاز ہو جائے گا، اس لئے کہ جب الو ہیت اور رسالت کا مفہوم سمجھ میں آگیا تو خدا اور رسول Ú©ÛŒ بھی پہچان ہو جائے گی۔

محقق کلینیؒ وشیخ صدوق Ø’Ú©ÛŒ روایت میں نقل ہوا  ہے کہ" ولی امر" ان خصوصیات Ú©Û’ ذریعہ پہچانا جائے گا:

"اعرفوا اﷲ باﷲ والرسول بالرسالۃ وأولی الامر بالأمر بالمعروف والعدل والاحسان" ([20])

  :اللہ تعالیٰ  Ú©ÛŒ الوہیت Ú©Û’ ساتھ، رسول Ú©ÛŒ رسالت Ú©Û’ ساتھ اور اولی الامر Ú©ÛŒ نیکی Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… دینے عدل اور احسان کےساتھ معرفت پیدا کرو۔

 Ù„یکن یہ منقول فرمان کافی نہیں ہےکیونکہ صرف امر بالمعروف، عدل اوراحسان Ú©Û’ ساتھ ولی امر Ú©Ùˆ کبھی نہیں پہچانا جا سکتااس لیے کہ نیکی اور معروف کا Ø­Ú©Ù… کرنے والے بہت ہیں۔

اسی وجہ سے ایک دوسری روایت میں منقول ہے: “بالمعروف والعدل والاحسان” ([21]) نہ “بالأمر بالمعروف” :نیکی ، عدل اور احسان کےساتھ پہچانو۔ چونکہ امام خود معروف ،عدل اوراحسان کے ذریعہ پہچانا جاتا ہے نہ صرف امر بالمعروف کرنے سے، جو ولی خدا ہے اور ولایت کا امراس کے دوش پر ہے،وہ صرف معروف ،عدل اوراحسان کا حکم دینے پر اکتفاء نہیں کرتا ہے بلکہ اس کی سنّت ہی معروف ،اس کی سیرت سرا پا عدل اور اس کی فطرت احسان ہوتی ہے۔

اگر کوئی شخص معروف شناس ہوگا تووہ اس Ú©ÛŒ حقیقت ولی امر میں دیکھے  گا جس طرح عدل اوراحسان Ú©Ùˆ پہچاننے والا، امام Ú©ÛŒ سنّت،سیرت اورفطرت میں عدل واحسان کا مشاہدہ کرتا ہے اوریہ جان جاتا ہے کہ وہ صاحبِ مقامِ ولایت ہے۔

امام عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) کی معرفت کا اعلی ترین راستہ

انسان خدا Ú©ÛŒ معرفت پیدا کرنے Ú©Û’ لئےکبھی آفاق عالم Ú©ÛŒ نشانیوں اور  کبھی اپنے نفس Ú©Û’ اندر اس Ú©ÛŒ آیات اور نشانیوں سے بہرہ مند ہوتا ہے اور پھردوسرے مرتبہ میں ان بلند پایہ مضامین Ú©Û’ فراز Ú©Û’ مطابق:

“اعرفوا اﷲ باﷲ”

:اللہ کی الوہیت سے معرفت پیدا کرو



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next