فيض نبوت و ولايت کي بقاء کا الوہي نظام



جبکہ مذکورہ بالا روايت ميں يہي بات حضرت علي کے بارے ميں ارشاد فرمائي ميں علي سے ہوں اور علي مجھ سے ہے۔ اب تو غلط فہميوں کا گرد و غبار چھٹ جانا چاہئے، محبت کي ايک نئي صبح کا سورج طلوع ہونا چاہئے، مسالک کو ختم کرنا ممکن نہيں ليکن مسالک کے نام پر نفرتوں کي تقسيم کا کاروبار تو بند ہونا چاہئے، حديث مذکورہ کا مطلب ہے کہ علي! تو ميرا مظہر ہے اور ميں تيرا مظہر ہوں، تيرا صدور مجھ سے ہے اور ميرا ظہور تجھ سے ہے۔ ديگر بہت سے ائمہ حديث نے بھي اس مفہوم کي روايات بيان کي ہيں مثلا۔

1. سنن الترمذي، 5 : 635، کتاب المناقب، باب 21، ح : 3716

2. المستدرک للحاکم، 3 : 110، 111، 120

3. المعجم الکبير لطبراني، 1 : 318، ح : 941

4. المعجم الکبير للطبراني، 4 : 16، ح : 13، 12، 3511

5. مسند احمد بن حنبل، 4 : 438

علي کرم اللہ وجھہ شہر علم و حکمت کا دروازہ

ايک حديث عام ہے کہ تاجدار کائنات حضور رحمت عالم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا کہ ميں علم کا شہر ہوں اور علي اس کا دروازہ ہے۔ مکمل حديث يوں ہے :

9. عن ابن عباس رضي الله عنه انه قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم انا مدينة العلم و علي بابها فمن اراد العلم فليات الباب

حضرت ابن عباس رضي اللہ عنہ سے روايت ہے کہ حضور نبي کريم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا ميں شہر علم ہوں اور علي اس کا دروازہ ہيں پس جو کوئي علم کا ارادہ کرے وہ دروازے کے پاس آئے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next