خدا کی نظرمیں قدرو منزلت کا معیار



”پیغمبر !آپ ایمان اورعمل صالح والوں کو بشارت دیں کہ ان کے لئے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔“

<والذین امنواوعملواالصالحات اولئک اصحاب الجنة ہم فیہا خا لدون>(بقرہ۸۲)

”اور وہ لوگ جو ایمان لائے اورنیک عمل انجام دیا وہ اہل جنت ہیں اوروہیں ہمیشہ رہیں گے“

خدائے متعال دوسری جگہ فرماتا ہے:

<من عمل صالحا من ذکر او انثی وہو مومن فلنحیینہ حیواة طیبة Ùˆ لنجزینہم اجرہم  باحسن ماکانوا یعملون > (نحل/Û¹Û·)

”جو شخص بھی نیک عمل کرے گا وہ مردہو یاعورت بشرطیکہ صاحب ایمان ہو ہم اسے پاکیزہ حیات عطا کریں گے اور انھیں ان اعمال سے بہتر جزا دیں گے جووہ زندگی میں انجام دے رہے تھے۔ “

اس بناپر ایمان وعمل کے درمیان رابطہ محفوظ ہونا چاہئے ،کیونکہ صرف وہ عمل خدا کی طرف پہونچنے والا ہو سکتا ہے ،جس کا سر چشمہ خداپر ایمان واعتقاد ہو۔

<الذی یوتی مالہ یتز کی وما لاحد عندہ من نعمة تجزی ۔الا ابتغاء وجہ ربہ الا علی>(لیل/۱۸․۲۰)

”جو اپنے مال کو (خدا کی راہ میں)دے کرپاکیزگی کا اہتمام کرتا ہے۔جبکہ اس کے پاس کسی کا کوئی احسان نہیںہے جس کی جزا دی جائے، سوائے یہ کہ وہ خدائے بزرگ کی مرضی کا طلبگار ہے“

        وہ انفاق کرتاہے ․زکوٰة دیتا ہے ،لیکن اس کاارادہ خود نمائی، لوگوں Ú©ÛŒ توجہ جلب کر نا، اور ان سے تشکر اور قدر دانی حاصل کرنا نہیں ہوتا ہے حتی اگر لوگ اسے برابھلا بھی کہتے ہیں ØŒ وہ اپنے کام سے ہاتھ نہیں کھینچتا ہے چونکہ خدا Ù†Û’ فرمایا ہے کہ انفاق کرو لہذا وہ انفاق کرتا ہے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next