خدا کی نظرمیں قدرو منزلت کا معیار



      پس اگر کسی Ù†Û’ تعبدی عمل میں غیر خدا Ú©Ùˆ خدا Ú©Û’ ساتھ شریک قرار دیا ہے ،تو چونکہ یہ عمل خالص نہیں ہے

--------------------------------

۱۔بحارلانوارج۷۰،ص۲۴۳

ضائع ہو جاتاہے ممکن ہے ایک عمر تلاش و کوشش کے بعدانسان کے دن سیاہ ہو جائیں اور بدبخت ہو جائے ، جیسے ایک عمر اس نے علم حاصل کرنے میں بسرکی اس خیال میںخداکے لئے علم حاصل کر تا تھا ،لیکن جب وہ اپنی نیت کو ٹٹو لتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کامقصدمقام اور عہدہ حاصل کر نا تھا یا اپنی اجتماعی حیثیت کو بنانا تھا، وہ اس لئے کوشش کرتا تھا کہ لوگ اسے نیک اور پارسا جان لیں اور لوگوں میں شہرت پائے یاکسی عہدے پر فائز ہو جائے۔

        اگراس قسم کاشخص کہے : میں Ù†Û’ لوگوں Ú©ÛŒ خدمت Ú©ÛŒ ہے ،بہت سے فقیروں کوبھوک سے نجات دلائی ہے ØŒ بہت سے بیماروں Ú©Û’ لئے علاج ومعالجہ Ú©Û’ وسائل فراہم کئے ہیں اور میںنے مدرسہ وہسپتال بنائے ہیں، توخدائے متعال اسے فرماتاہے :ان میں سے کوئی چیز تمھارے فائدے Ú©ÛŒ نہیںہے ،تمھارا اجرو ثواب وہی لوگوں کا تمہاری تعریفیں کرنا،تمھاری تصویر کودیواروں پرنصب ہونا ØŒ جرائد واخباروں میںتمہاری شہرت کا اعلان ہونا اور وہ ستائش ہے جوتمھاری ایک خیراورنیک انسان Ú©ÛŒ حیثیت سے Ú©ÛŒ گئی ہے۔!

        پس عمل Ú©ÛŒ شائستگی Ùˆ پستی کا ملاک ومعیاراس Ú©Û’ دل سے مربوط ہے۔دیکھنا چاہئے کہ ان امور کوانجام دینے کا سرچشمہ کیا تھا،کیا سر چشمہ دنیا Ú©ÛŒ محبت ہے یا خدا Ú©ÛŒ محبت؟اگرکام خداکے لئے مخلصانہ انجام دیا ہے تو انسان Ú©ÛŒ بلندی اور کمال کاموجب ہے اگر ایسا نہیں ہے تونہ صرف انسان Ú©ÛŒ بلندی اور روحی کمال کا سبب نہیں ہے ،بلکہ ممکن ہے زوال اور اس Ú©ÛŒ تنزلی کا باعث ہو۔اگر وہ کام عبادات Ú©Û’ زمرے میں ہوگا تو ریا Ú©Û’ ذریعہ باطل بھی ہو جائیگا اوراگر امور تو صلی سے وابستہ تھا اور قصد قربت اس میں شرط نہ تھی تو وہ اپنی قدروقیمت Ú©Ú¾Ùˆ دیتا ہے، اورجوثواب قصد قربت Ú©ÛŒ وجہسے اس پر مرتب ہوتا ہے وہ نہیں ملتاہے۔پس ہر وہ کام  جو لوگوں اور اسلا Ù…ÛŒ یاغیر اسلامی معاشرے Ú©Û’ نفع سے مربوط ہے،وہ قدر وقیمت کا حامل نہیں ہے۔حتی کام Ú©ÛŒ قدرو قیمت صرف اس لئے نہیں ہے کہ دین اور دیندارو Úº Ú©Û’ لئے فائدہ مند ہے بلکہ ،ممکن ہے انسان ایک کام انجام دے کہ جو دین Ú©Û’ لئے سودمندہو ،لیکن نہ صرف یہ کہ خود اس Ú©Û’ لئے کوئی فائدہ نہیں ہےبلکہ مضر بھی ہو ØŒ کیونکہ اس کا یہ کام اخلاص Ú©ÛŒ بنا پر نہیں تھا Û”

       تاریخ اسلام میں کتنے ایسے افراد گز رے ہیں جنہوں Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ ایسے کام انجام دئے ہیں جو دین Ú©Û’ لئے مفید تھے اور کبھی دین Ú©ÛŒ تر ویج اور نشر کا سبب بھی بنے ہیں لیکن چونکہ وہ قصد قربت نہیں رکھتے تھے اس لئے وہ کام ان Ú©Û’ لئے سود مند نہیں تھے،ان کا قصد کشور کشائی ،شہرت حاصل کرنا اور لوگوں میںاپنے لئے محبوبیت پیدا کرناتھا کہ ان میں سے کوئی بھی کام انسان Ú©Û’  کمال وبلندی کاسبب نہیں بن سکتا ایک روایت میںآیا ہے:

”ان اللّٰہ یوٴید ہذا الدین برجل فاجر“   Û±#   

        ”خدائے متعال کبھی اپنے دین کوفاسد شخص Ú©Û’ توسط سے تائید کرا تاہے“

ممکن ہے پور ی تاریخ میں کچھ فاسق وفاجر حکام نے،اپنے شخصی اغرض اورشہوت طلبی کی بنا پراپنی مملکت کووسعت بخشنے کےلئے کشور کشائی کی ہو اور وہ اسطرح دین اسلام کی ترویج کا سبب بھی بنے ہوںاور اگرچہ ان کا یہ کام دین اسلام کے لئے مفید تھا ،لیکن خود ان کے لئے فائدہ مند نہیں تھا۔اس بناء پر اندرونی عوامل اور نیت کے نقش کو ملحوظ نظر رکھنا چاہئے اوردیکھنا چاہئے کہجو چیز امور کی اہمیت و منزلت کا باعث ہے وہ صرف خدائی عنصر اور الٰہی انگیزہ ہے،اورممکن ہے کوئی کام ظاہر میں حقیراورپست نظرآئے،لیکن چونکہ شائستہ اورخالص الٰہی انگیزہ کے تحت انجام دیا گیا ہے ،اسلئے وہ مقدس اور قیمتی ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next