خدا کی نظرمیں قدرو منزلت کا معیار



 <Ùˆ یطعمون الطعام علی حبہ مسکینا ویتیما واسیرا > (انسان/Û¸)

       ((یہ اس Ú©ÛŒ محبت میںمسکین،یتیم،اور اسیر Ú©Ùˆ کھانا کھلاتے ہیں))

      مذکورہ آیت Ú©Û’ ضمن میں فرماتا ہے :

<انّما نطعمکم  لو جہ اللّٰہ  لا نرید منکم جزاء ولا Ø´Ú©Ùˆ را>    (انسان/Û¹)

   (کہتے ہیں) ”ہم صرف اللہ Ú©ÛŒ مرضی Ú©ÛŒ خاطر تمھیں کھلاتے ہیںورنہ نہ تم سے کوئی بدلہ چاہتے ہیں نہ شکریہ “

       پس اگر ہمارے عمل کا سر چشمہ ایمان ہو اور وہ کام خداکے لئے ہو ،تو صالح ہوتا ہے،لیکن اگرتقرب الہی Ú©ÛŒ نیت Ú©Û’ بغیر انجام دیاجائے اور غیر خدا Ú©ÛŒ نیت  Ú©Û’ ساتھ ہو ØŒ تو ایک بے روح اور مردہ جسم Ú©Û’ مانندہے ،جس Ú©Û’ ڈھانچے Ú©Ùˆ ہم Ù†Û’ بنایا ہے ،لیکن روح نہیں رکھتا ہے تاکہ تحول اور ترقی کا سبب بنے ØŒ اور طبعی طور پر بے روح بدن کیطرح گلکر نابود ہوجاتاہے ۔پس جس عمل میں روح نہ ہو،نہ صرف وہ نمو نہیں کرتاہے،بلکہ خرابیاںبھی ایجاد کرتاہے Û” اس لئے یہ طرز تفکر صحیح نہیںہے کہ جوبھی کام عام لوگوں Ú©Û’ مفادمیں ہو اور معاشرے Ú©Û’ لئے خدمت شمار ہو تا ہے اسے ہم اچھا جان لیں اور اس Ú©Û’ ساتھ اس Ú©ÛŒ نیت اور اس Ú©Û’ مقصد Ú©Ùˆ مدنظر نہ رکھیں۔

      مذکورہ مطالب صرف عام لوگوں سے مخصوص نہیں ہےں ،بلکہ بعض تعلیم یافتہ بھی عمل Ú©ÛŒ شائستگی اور اچھا ئی اس میں جانتے ہیں کہ ظاہری عدالت Ú©ÛŒ بنیاد پر عام لوگوں Ú©ÛŒ خدمت اور منفعت Ú©Û’ لئے  انجام دیا جائے ،جبکہ عمل Ú©ÛŒ خوبی اوراچھائی اور انسان Ú©ÛŒ سعادت Ú©Û’ لئے موثر ہونے کا معیار دوسری چیز ہے۔

      ظاہرپرست اور سرسری نظررکھنے والا انسان کام Ú©Û’ حجم اوراس Ú©Û’ اجتماعی اثرات Ú©Ùˆ اپنے فیصلہ کامعیار قرار دیتا ہے ،لیکن یہ الہی معیا ر نہیں ہے اورخدائے متعال کام Ú©Û’ حجم پر نظرنہیںرکھتا ہے ۔وہ نہیں دیکھتا ہے کہ کس قدر پیسہ خرچ ہواہے ØŒ کس قدر توانائی صرف ہوئی ہے،بلکہ وہ دیکھتا ہے یہکام کتنا خدا Ú©Û’ لئے انجام دیا گیا ہے اور اسی اعتبار سے وہ کام انسان Ú©ÛŒ سعادت کا باعث ہوگا۔لیکن عبادات میں قصد قربت Ú©ÛŒ شرط سے مراد یہ ہے کہ اگر ذرٌہ برابر بھی نیت میں غیر خدا شا مل ہو جائے یعنی اس عمل میں کسی Ú©Ùˆ خدا کاشریک قرار دے ،تو وہ عمل باطل ہو جاتا ہے۔تعبدی واجبات اور مستحبات اور وہ اعمال جن میں قصدقربت ضروری ہے ،وہ صرف خدا Ú©Û’ لئے انجام دیا جائے اور اگر انسان Ù†Û’ ایسے کسی کام میں خودنمائی Ú©ÛŒ ،اور لوگوںکی خوشنودی Ú©Û’ لئے آداب Ú©ÛŒ رعایت کی، نیزنماز Ú©Ùˆ آب  وتاب Ú©Û’ ساتھ بجا لائے اور مقصدلوگوںکی توجہ جلب کر ناہو،تونہ صرف اس کا عمل باطل ہے بلکہ حرام ہے اور  سزا کابھی مستحقہے ۔حتی عمل کا وہ حصہ جو خدا Ú©Û’ لئے انجام دیا گیا ہے، وہ بھی قبول نہیںہوتا ہے،کیونکہ خدائے متعال فرماتا ہے:

”انا خیرشریک من اشرک معی غیری فی عملہ لم اقبلہ الا ما کان خالصا“   Û±#

       ”میں بہترین شریک ہوںجو شخص اپنے عمل میں میرے ساتھ کسی اور Ú©Ùˆ شریک قرار دے اس Ú©Û’ عمل Ú©Ùˆ میں قبول نہیں کرتا ہوں ،اس عمل Ú©Û’ سوا جو خالص ہو“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next