مشرکين مکه سے پيغمبر اکرم صلی الله عليه و آله و سلم کی گفتگو



پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ان دلائل اور انداز بیان کے سامنے بت پرستوں کا پہلا گروہ لاجواب ہوگیا، اور سرجھکاکر غور و فکر کرنے لگا اور کہا: ہمیں مزید غور و فکر کی فرصت دیں۔

اس کے بعدپیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم دوسرے گروہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: مجھے بتاؤ کہ جب تم نیک اور پرہیزگار بندوں کی شکل و صورت کو پوجتے ہو اور ان شکلوں کے سامنے نماز پڑھتے ہو اور سجدہ کرتے ہو، اور ان شکلوں کے سامنے سجدہ کے عنوان سے اپنے سربلند چہروں کو زمین پر رکھتے ہو، اور مکمل خضوع کے ساتھ پیش آتے ہو، تو پھر خدا کے لئے کیا خضوع باقی رہا، (واضح الفاظ میں سب سے زیادہ خضوع سجدہ ہے، اور تم ان شکلوں کے سامنے سجدہ کرتے ہو تو پھر تمہارے پاس اور کیا خضوع باقی ہے جس کو خدا کے سامنے پیش کرو؟) اگر تم لوگ کہتے ہو کہ خدا کے لئے بھی سجدہ کرتے ہیں تو پھر ان شکلوں اور خدا کے لئے برابر کا خضوع ہوجائے گا، تو کیا حقیقت میں ان بتوں کا احترام خدا کے احترام کے برابر ہے؟

مثال کے طور پر:

اگر تم لوگ کسی حاکم اور اس کے نوکر کا برابر احترام کرو، تو کیا کسی عظیم انسان کو چھوٹے انسان کے ساتھ قرار دینا عظیم انسان کی بے احترامی نہیں ہے؟

بت پرستوں کا دوسرا گروہ:  کیوں نہیں، بالکل اسی طرح ہے۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم : اس بنا پر تم لوگ ان بتوں (کہ تمہارے عقیدہ کی بنا پر خدا کے نیک اور پرہیزگار بندوں کی صورت پر ہیں) کی پوجا سے در حقیقت خدا کی عظمت اور اس کے مقام و مرتبہ کی توہین کرتے ہو۔

بت پرست ، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے منطقی دلائل کے سامنے لاجواب ہوگئے، اور کہا ہمیں اس سلسلہ میں غور و فکر کی فرصت عنایت کریں۔

اس کے بعد بت پرستوں کے تیسرے گروہ کی باری آئی، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ان کی طرف رخ کرکے فرمایا:

تم نے مثال کے ذریعہ خود کو مسلمانوں کے شبیہ قرار دیا ہے، اس بنیاد پر بتوں کے سامنے سجدہ کرناحضرت آدم (علیہ السلام) یا خانہ کعبہ کے سامنے سجدہ کی طرح ہے، لیکن یہ دو چیزیں مکمل طور پر فرق رکھتی ہیں اور قابل موازنہ نہیں ہیں۔

مزید وضاحت:

ہم اس بات کا عقیدہ رکھتے ہیں کہ ایک خدا ہے، ہم پر فرض ہے کہ اس کی اس طرح اطاعت کریں جس طرح وہ چاہتا ہے،اس نے جس طرح حکم دیا ہے اسی طرح عمل کریں، اور اس کی حدود سے آگے نہ بڑھیں، ہمیں اس بات کا حق نہیں ہے کہ اس کے حکم اور اس کی مرضی کے بغیر اس کے حکم کے آگے بڑھ کر اپنی طرف سے (قیاس اور تشبیہ کے ذریعہ) اپنے لئے فرائض اور تکالیف معین کریں، کیونکہ ہم تمام پہلوٴوں سے آگاہ نہیں ہیں، شاید خدا اس چیز کو چاہتا ہے اور اس چیز نہیں چاہتا، اس نے ہمیں آگے بڑھنے سے منع کیا ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next