مشرکين مکه سے پيغمبر اکرم صلی الله عليه و آله و سلم کی گفتگو



پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم :  پس اس صورت میں ایک دوسرے سے جدا ہیں، جب ایک Ú©ÛŒ مدت پوری ہوجاتی ہے تب دوسرے Ú©ÛŒ باری آتی ہے۔

منکرین خدا:  جی ہاں، اسی طرح ہے۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم :  تم لوگوں Ù†Û’ اپنے اس اقرار میں شب Ùˆ روز میں مقدم ہونے والے Ú©Û’ حدوث کا اقرار کرلیا ہے بغیر اس Ú©Û’ کہ تم لوگوں Ù†Û’ اس کا مشاہدہ کیا ہو، لہٰذا تمہیں خدا کا بھی منکر نہیں ہونا چاہئے[2]

اس Ú©Û’ بعد پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ فرمایا:

”کیا تمہاری نظر میں دن رات کا کوئی آغاز ہے یاان کا کوئی آغاز نہیں ہے اور ازلی ہے؟ اگر تم یہ کہتے ہو کہ آغاز ہے تو ہمارا مقصد ”حدوث“ ثابت ہوجائے گا اور اگر تم لوگ یہ کہتے ہو کہ اس کا کوئی آغاز نہیں ہے تو تمہاری اس بات کا لازمہ یہ ہے کہ جس کا انجام ہو اس کا کوئی آغاز نہ ہو۔

(جب دن رات انجام کے لحاظ سے محدود ہیں تو یہاں پر عقل کہتی ہے کہ آغاز کے لحاظ سے بھی محدود ہے، شب و روز کے محدود ہونے کی دلیل یہ ہے کہ ایک دوسرے سے جدا ہیں اور یکے بعد دیگرے گزرتے رہتے ہیں اور پھر ایک کے بعد دوسرے کی باری آتی ہے)

اس کے بعد فرمایا:

 ØªÙ… لوگ کہتے ہو کہ یہ عالم قدیم ہے، کیا تم Ù†Û’ اپنے اس عقیدہ Ú©Ùˆ خوب سمجھ بھی لیا ہے یا نہیں؟

منکرین خدا:  جی ہاں، ہم جانتے ہیں کہ کیا کہہ رہے ہیں۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم :  کیا تم لوگ دیکھتے ہو کہ اس دنیا Ú©ÛŒ تمام موجودات ایک دوسرے سے تعلق اور پیوند رکھتے ہیں اور اپنی بقا Ø¡ میں ایک دوسرے Ú©Û’ محتاج ہیں، جیسا کہ ہم ایک عمارت میں دیکھتے ہیں کہ اس Ú©Û’ اجزاء (اینٹ، پتھر، سیمنٹ وغیرہ) ایک دوسرے سے پیوند رکھتے ہیں اور اپنی بقاء میں ایک دوسرے Ú©Û’ محتاج ہیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next