مشرکين مکه سے پيغمبر اکرم صلی الله عليه و آله و سلم کی گفتگو



پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم : اس بنا پر کس طرح نور اور ظلمت جو ایک دوسرے کے مخالف اور متضاد ہیں آپس میں متحد ہوکر اس دنیا کی تدبیر کا کام انجام دے رہے ہیں؟ آیا اس طرح کی چیز ممکن ہے کہ یہ دنیا جو دو متضاد اور مخالف اسباب کی وجہ سے پیدا ہو؟ مسلّم طور پر ایسا ممکن نہیں ہے، پس معلوم یہ ہوا کہ یہ دونوں چیزیں مخلوق اور حادث ہیں اور خداوندقادر و قدیم کی تدبیر کے ماتحت ہیں۔

دوگانہ پرست مجبوراً پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سامنے لاجواب ہوگئے، اور انھوں نے اپنا سر جھکالیا، اور کہنے لگے: ہمیں غور و فکر کرنے کی فرصت عنایت فرمائیں!

۵۔ بت پرستوں سے مناظرہ

اب پانچویں گروہ یعنی بت پرستوں کی باری آئی ، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ان کی طرف رخ کرکے فرمایا: ”تم لوگ کیوں خدا کی عبادت سے روگرداں ہو اور ان بتوں کی پوجا کرتے ہو؟“

بت پرست: ہم ان بتوں کے ذریعہ خدا کی بارگاہ میں تقرب حاصل کرتے ہیں۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم :  کیا یہ بت Ú©Ú†Ú¾ سنتے بھی ہیں؟ اور کیا یہ بت خدا Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©ÛŒ اطاعت کرتے ہیں، اور کیا اس Ú©ÛŒ عبادت اور پرستش کرتے ہیں؟ جس سے تم ان Ú©Û’ احترام کرنے Ú©ÛŒ بدولت خدا کا تقرب حاصل کرتے ہو؟

بت پرست: نہیں یہ تو نہیں سنتے اور نہ خداوندعالم کی عبادت اور پرستش کرتے ہیں!

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم :  کیا تم لوگوں Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ اپنے ہاتھوں سے نہیں تراشا ہے اور ان Ú©Ùˆ نہیں بنایا ہے؟

بت پرست: کیوں نہیں، ہم نے ان کو اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم :  اس بنا پر تم لوگ ان Ú©Û’ صانع اور بنانے والے ہو، مناسب تو یہ ہے کہ یہ تمہاری عبادت کریں نہ کہ تم لوگ ان Ú©ÛŒ عبادت اور پرستش کرو، اس Ú©Û’ علاوہ جو خدا تمہاری مصلحت اور تمہارے انجام نیز تمہارے فرائض اور ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اس Ú©Ùˆ چاہئے کہ بتوں Ú©ÛŒ پرستش کا Ø­Ú©Ù… تمہیں دے، جبکہ خداوندعالم Ù†Û’ ایسا کوئی Ø­Ú©Ù… نہیں دیا ہے۔

جس وقت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی گفتگو یہاں تک پہنچی تو بت پرستوں کے درمیان اختلاف ہوگیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next