مشرکين مکه سے پيغمبر اکرم صلی الله عليه و آله و سلم کی گفتگو



جب اس دنیا کے تمام اجزاء اسی طرح ہیں تو پھر کس طرح ان کو قدیم اور ثابت [3]تصور کرسکتے ہو، اگر حقیقت میں یہ تمام اجزاء ایک دوسرے کے ساتھ پیوند رکھتے ہوں اور ضرورت رکھتے ہوں، قدیم ہیں اگر حادث ہوتے تو کیسے ہوتے؟

منکرین خدا لاجواب ہوگئے، اور حدوث کے معنی کو بیان نہیں کرسکے، کیونکہ جو کچھ بھی حدوث کے معنی میں کہہ سکتے تھے، اورجن چیزوں کو قدیم مانتے تھے ان پر یہ معنی صادق آتے تھے، لہٰذا بہت زیادہ حیران اور پریشان ہوگئے ، اور انھوں نے کہا: ہمیں غور و فکر کرنے کا موقع دیں۔[4]

۴۔دوگانہ پرستوں سے مناظرہ

ان کے بعد دوگانہ پرستوں کی باری آئی جن کا عقیدہ یہ تھا کہ دنیا کے دو مبداء اور دو مدبر بنام ”نور“ اور ”ظلمت“ ہیں، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ان سے فرمایا: تم کس بنیاد پر یہ عقیدہ رکھتے ہو؟

دوگانہ پرستوں Ù†Û’ جواب دیا:  ہم دیکھتے ہیں کہ یہ دنیا دو چیزوں سے تشکیل پائی ہے،اس دنیا میں یا خیر Ùˆ نیکی ہے، یا شرّ اور برائی، جبکہ یہ بات معلوم ہے کہ یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے Ú©ÛŒ ضد ہیں، اسی وجہ سے ہمارا عقیدہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک کا خالق بھی الگ الگ ہے، کیونکہ ایک خالق دو متضاد چیزیں خلق نہیں کرتا، مثال Ú©Û’ طور پر: برف سے گرمی پیدا ہونا محال ہے، جیسا کہ Ø¢Ú¯ سے سردی پیدا ہونا بھی محال ہے، لہٰذا یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ اس دنیا میں دو قدیم خالق ہیں ایک نور کا خالق (جو نیکیوں کا خالق ہے) اور دوسرا ظلمت کا خالق (جو برائیوں کا خالق ہے)Û”

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم :  کیا تم لوگ اس بات Ú©ÛŒ تصدیق کرتے ہو کہ اس دنیا میں مختلف رنگ موجود ہیں جیسے کالا، سفید، سرخ، زرد، سبز اور مائل بہ سیاہی جبکہ یہ رنگ ایک دوسرے Ú©ÛŒ ضد ہیں کیونکہ ان میں دو رنگ ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے، جیسا کہ گرمی اور سردی ایک دوسرے Ú©ÛŒ ضد ہیں اور ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے۔

دوگانہ پرستوں نے جواب دیا: جی ہاں ہم تصدیق کرتے ہیں۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم :  تو پھر تم لوگ ہر رنگ Ú©Û’ عدد Ú©Û’ مطابق اتنے ہی خدا Ú©Û’ معتقد  کیوںنہیں ہو؟ کیا تمہارے عقیدہ Ú©Û’ مطابق ہر ضد کا ایک مستقل خالق نہیں ہے؟ اس پر تم ہر ضد Ú©ÛŒ تعداد Ú©Û’ مطابق خالق کا کیوں عقیدہ نہیں رکھتے۔؟!

دوگانہ پرست اس دندان شکن سوال کے جواب دینے سے حیران و پریشان ہوگئے، اور غور و فکر میں غرق ہوگئے۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنی باتوں کو آگے بڑھاتے ہوئے فرمایا: تمہارے عقیدہ کے مطابق نور اور ظلمت دونوں کس طرح ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اس دنیا کو چلا رہے ہیں، جبکہ نور کی فطرت میں ترقی ہے اور ظلمت کی فطرت میں تنزلی ہوتی ہے، کیا دو شخص جن میں سے ایک مشرق کی طرف جارہا ہو اور دوسرا مغرب کی طرف جارہا ہو ، کیا یہ دونوں اسی طرح چلتے چلتے ایک جگہ جمع ہوسکتے ہیں؟!

دوگانہ پرستوں Ù†Û’ جواب دیا:  نہیں ØŒ ایسا ممکن نہیں ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next