اھل بیت علیھم السلام سے محبت اور اس کے آثار (1)



حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:

”فَمَنْ اَحَبَّ اٴَنْ یَعْلَمَ حَالَہُ فِی حُبِّنَا فَلْیَمْتَحِنَ قَلْبَہُ، فَاِنْ وَجَدَ فِیٖہِ حُبَّ مَنْ اٴلَّبَ عَلَیْنٰا، فَلِیَعْلَمْ اٴنَّ اللّٰہَ عَدوّہُ وَ جبرئیلُ وَمیکائیلُ، وَاللّٰہُ عَدوٌّلِلْکٰافِرِیْنَ“۔[18]

”جو شخص ھماری محبت کے سلسلہ میں اپنے حالات کو معلوم کرنا چاھے اُسے اپنے دل کا امتحان کرنا چاہئے، اگر اس کے دل میں ھماری مخالفت کرنے والوں اور ھمارے دشمنوں سے دوستی اور محبت کا احساس پایا جاتا ھے تو اُسے معلوم ھونا چاہئے کہ خدا او رجبرئیل و میکائیل اس کے دشمن ھیں اور خدا کافروں کا دشمن ھے“۔

نیز امام علی علیہ السلام نے فرمایا:

”فَاِنْ شٰارَکَہُ فِی حُبِّنَا حُبُّ عَدُوِّنَا، فَلَیْسَ مِنَّا وَلَسْنَا مِنْہُ“۔[19]

”اگر کوئی شخص ھماری محبت Ú©Û’ ساتھ ساتھ ھمارے دشمنوں سے بھی محبت کرے تو ایسا شخص  Ú¾Ù… سے نھیں Ú¾Û’ اور Ú¾Ù… بھی اس سے نھیں ھیں“۔

۴۔ بلا و مصیبت

بلا و مصیبت کے برابر انسان کی اصلاح و اخلاص میں کوئی بھی چیز موثر نھیں ھے۔

جس طرح مختلف چیزوں کو گرم یا ٹھنڈی جگہ پر رکھنا ضروری ھے و رنہ خراب ھوجاتی ھیں، انسان کے لئے بھی اسی طرح ضروری ھے کہ وہ تلخ و سخت اور ناگوار حالات سے دوچار ھو، ورنہ خراب اور تباہ و برباد ھوجائے گا، اسی وجہ سے خداوندعالم اپنے محبوں اور دوستداروں کو ھمیشہ سختی اور بلاؤںمیں مبتلاکرتارہتا ھے جیسے: فقر و تنگدستی، خوف و بھوک، مالی نقصان، اولاد کا داغ یا دوسرے حادثات، تاکہ راہ خدا میں صبر و پائیداری کے ذریعہ ثابت قدمی کو ثابت کریں اور خداوندعالم کی رحمت و مغفرت کے نزول کا مقام بن جائیںاور اپنے لئے بہشت کا راستہ ھموار کریں۔

حضرت رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے ابوسعیدخدری (جو فقر و ناداری کی شکایت کر رھے تھے) سے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next