اھل بیت علیھم السلام سے محبت اور اس کے آثار (1)



اس نکتہ پر توجہ رکھنا ضروری ھے کہ جب تک معرفت اور پہچان حاصل نہ ھوں عشق و محبت اور دوستی بھی حاصل نھیں ھوسکتی، جیسا کہ مجازی (اور دنیاوی) عشق میں بھی اسی طرح ھے، کیونکہ جب تک کوئی معشوق کا جمال اور اس کی خوبصورتی کو نہ دیکھے اور نہ پہچانے تو اس کا عاشق اور دلدادہ نھیں بن سکتا۔

البتہ عشق کے ساتھ انسان خواہ مخواہ اپنے معشوق کی اطاعت کے دائرے میں داخل ھوجاتا ھے اور اس طرح آہستہ آہستہ معشوق کے رنگ کو اپنا لیتا ھے یہاں تک کہ عاشق اپنے وجود کی حدوں میں خود معشوق بن جاتا ھے۔

”سَلْمَانُ مِنَّا اٴھْلَ الْبَیْتِ“۔[1]

”سلمان، ھم اھل بیت میں سے ھے“۔

حضرت رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کا یہ قول گزشتہ مطلب پر بہترین گواہ ھے۔

محبت، اجرِ رسالت ھے

حضرات اھل بیت علیھم السلام سے عشق و محبت ایک بہت اھم حقیقت ھے جس کو خداوندعالم نے پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله و سلم) کی رسالت کا اجر قرار دیا، جیسا کہ خداوندعالم ارشاد فرماتا ھے:

<۔۔۔ قُلْ لاَاٴَسْاٴَلُکُمْ عَلَیْہِ اٴَجْرًا إِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبَی۔۔۔>[2]

” آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نھیں چاہتا علاوہ اس کے کہ میرے اقرباء سے محبت کرو“۔

قربیٰ سے مراد شیعہ اور بعض اھل سنت کی روایات کی روشنی میں اھل بیت علیھم السلام ھیں اور اس آیت میں لفظ ”مودت“ ھے جس کے معنی اطاعت کے ساتھ محبت کے ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next