اھل بیت علیھم السلام سے محبت اور اس کے آثار (1)



تعجب ھے کہ خداوندعالم نے اجر رسالت اور پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم)کی اجرت کو نماز و روزہ کی کثرت، مسلسل حج ، خمس و زکوٰة اور جہاد کو قرار نھیں دیا بلکہ فرمایا: ”مودّت“، تاکہ اس حقیقت کو واضح کردے کہ اھل بیت علیھم السلام کی محبت اور ان کی تعلیمات کو اپنانا تمام حقائق سے بالاتر اور بہتر ھے، بلکہ اگر یہ مودت نہ ھو تو ان اعمال کی بھی کوئی فضیلت نھیں ھے اور وہ اعمال خداوندعالم کی بارگاہ میں قبول نھیں ھیں!

اھل بیت علیھم السلام کی محبت کے سلسلہ میں احادیث

پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) سے روایت منقول ھے:

”لِکُلِّ شَیءٍ اٴسَاسٌ، وَاٴسَاسُ الاِسْلاَمِ حُبُّنَا اٴھلَ البَیتِ“۔[3]

”ہر چیز کے لئے کچھ ستون ھوتے ھیں اسلام کے ستون ھم اھل بیت کی محبت ھے“۔

حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام نے فرمایا:

”سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ یَقُولُ: اَنَا سَیِّدُ وُلْدِ آدَمَ، وَاٴنْتَ یَا عَلِی والاٴئمَّةُ مِنْ بَعْدِکَ سَادَةُاٴُمَتی، مَنْ اٴَحَبَّنَا فَقَدْ اٴَحَبَّ اللّٰہَ، وَمَنْ اٴَبْغَضَنَا فَقَدْ اٴبْغَضَ اللّٰہَ، وَمَنْ وٰالانَا فَقَدْ وٰالیٰ اللّٰہَ، وَمَنْ اٴَطٰاعَنٰا فَقَدْ اٴَطَاعَ اللّٰہَ، وَمَنْ عَصَانَا فَقَدُ عَصَیٰ اللّٰہَ“۔[4]

”میں نے پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) سے سنا کہ آپ نے فرمایا: میں تمام انسانوں کا سید و سردار ھوں، اور اے علی! آپ اور آپ کے بعد آنے والے ائمہ(علیھم السلام) میری امت کے سردار ھیں، جو شخص ھم کو دوست رکھے اس نے خدا کو دوست رکھا اور جو شخص ھمیں دشمن رکھے اس نے خدا کو دشمن رکھا، جو شخص ھمارا مطیع ھو اس نے خدا کی اطاعت کی اور جو ھماری نافرمانی کرے اس نے خدا کی نافرمانی کی“۔

اھل بیت علیھم السلام کی محبت مندرجہ ذیل چیزوں کی علامت ھے:

۱۔ انسان سے خدا کی محبت



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next