اھل بیت علیھم السلام سے محبت اور اس کے آثار (1)



حضرت امام صادق علیہ السلام نے ایک گروہ سے فرمایا: کیوں تم ھم کو سُبک شمار کرتے ھو؟ خراسانی شخص نے کہا: ھم خدا کی پناہ مانگتے ھیں کہ اگر آپ کوسُبک شمار کرتے ھوں، امام علیہ السلام نے فرمایا: خصوصاً تم نے ھمیں سُبک شمار کیا ھے، کیا فلاں شخص نے تم سے نھیں کہا تھا کہ ایک میل مجھے اپنی سواری پر سوار کرلو لیکن تم نے اسے سوار نھیں کیا؟ خدا کی قسم اس وجہ سے سربلندی کا سبب نہ ھوئے اور مسلّم طور پر تم نے اُسے سبک شمار کیا اور جو شخص کسی مومن کو سُبک شمار کرے اس نے ھمیں سُبک شمار کیا ھے اور خدائے عز و جل کی حرمت کو تباہ کردیا ھے۔[27]

۶۔ محبت، مرتے وقت کی خوشی کا سبب

انسان Ú©Û’ لئے سب سے زیادہ مشکل Ú©ÛŒ Ú¯Ú¾Ú‘ÛŒ بلکہ سب سے زیادہ خطرناک وقت ØŒ اس Ú©ÛŒ جان نکلنے کا وقت Ú¾Û’ کہ انسان بستر مرگ پر پڑا ھوا Ú¾Û’ اور پانی ھونے والی شمع Ú©ÛŒ طرح Ú¾Û’ ØŒ دنیا سے اس کا رابطہ ختم ھونے والا Ú¾Û’ اور آخرت Ú©ÛŒ وادی میں قدم رکھنے والا Ú¾Û’ کہ اچانک پردے اٹھ جاتے ھیں اور وہ اپنے عقائد، اخلاق اور اعمال Ú©Û’ مطابق حقائق Ú©Ùˆ دیکھتا Ú¾Û’ جو اس Ú©Û’ لئے بہت دردناک یا بہت زیادہ خوشی کا سبب بنتا Ú¾Û’ØŒ اور خوشی کا موقع اسی Ú©Û’ لئے Ú¾Û’ کہ جس Ú©Ùˆ  اھل بیت علیھم السلام Ú©Û’ عشق Ùˆ محبت کا شیرین نتیجہ ملے گا جس کا مکمل ظھور اسی پل ھوتا Ú¾Û’Û”

شیعہ کس طرح جان دیتے ھیں؟

عبد الله بن ولید کہتے ھیںکہ: میں مروان کے زمانے میں حضرت امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں پہنچا، امام علیہ السلام نے معلوم کیا؟ تم کون ھو؟ میں نے کہا: میں کوفہ کا رہنے والا ھوں، آپ نے فرمایا: کوفہ کے برابر کسی بھی شہر کے رہنے والے ھمارے عاشق و محب نھیں ھیں خصوصاً شیعہ گروہ۔

اس کے بعد فرمایا: خدا وندعالم نے تم لوگوں کی ایک ایسی حقیقت کی طرف رہنمائی فرمائی ھے کہ جس سے دوسرے لوگ بے خبر ھیں اسی وجہ سے تم نے (ھم سے) دوستی کی اور دوسرے لوگوں نے ھم سے دشمنی کی، اور تم لوگوں نے ھماری پیروی کی اور دوسروں نے مخالفت کی، تم لوگوں نے ھماری تائید کی اور دوسروں نے ھمیں جھٹلایا، خداوندعالم نے تمہاری زندگی اور موت کو ھماری زندگی و موت کی طرح قرار دیا ھے، اس موقع پر فرمایا: میں گواھی دیتا ھوں کہ میرے والد بزرگوار نے فرمایاھے کہ:

”مَا بَیْنَ اٴَحَدِکُمُ وَبَیْنَ اٴنْ یَرَی مَایُقِرُّ اللّٰہُ بِہِ عَیْنَہُ، وَاٴنْ یَغْتَبِطَ، اِلاَّ اٴنْ تَبْلُغَ نَفْسُہُ ھذِہِ - وَاٴھوَی بِیَدِہِ اِلَی حَلْقِہِ“۔[28]

”تمہارے اور اس چیز کے درمیان کہ جس کو خداوندعالم نے تمہاری آنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیا اور قابل رشک ھے ، زیادہ فاصلہ نھیں ھے مگر جان یہاں تک پہنچ جائے (اور آپ نے اپنے گلے کی طرف اشارہ فرمایا)

رسول خدا (صلی الله علیه و آله و سلم) ایک بہت اھم روایت میں اس مضمون کی روایت بیان کرتے ھیں جس میں مومن کے آخری وقت اور آخرت میں قدم رکھتے وقت کس چیز کو دیکھتا ھے اس روایت میں آیا ھے کہ:

۔۔۔ ملک الموت مومن سے کہتا ھے: سر اٹھا کر اوپر کی طرف دیکھو، پس وہ جنت کے درجوں اور ایسے محلوں کو دیکھتا ھے جس کو اھل دنیا درک کرنے سے عاجز ھیں، ملک الموت کہتا ھے کہ یہ مقام اور نعمتیں اور مال اور تمہارے اھل و عیال اور تمہاری نسل سے نیک و صالح افراد یہاں تمہارے ساتھ رھیں گے، کیا تم جو کچھ دنیا میں چھوڑے جا رھے ھو ، خداوندعالم کے اس لطف و کرم پر خوش ھو؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next