اھل بیت علیھم السلام سے محبت اور اس کے آثار (1)



لیکن تم نے وطن سے دوری کی جو بات کھی ، حضرت امام حسین علیہ السلام کو اپنے لئے سرمشق قرار دو کہ اپنے وطن سے دور اور نہر فرات کے کنارے (شھید کئے گئے)

لیکن تم نے جو سفر کی دوری کی بات کھی تو معلوم ھونا چاہئے کہ مومن اس دنیا میں اور لوگوں کے درمیان ھمیشہ غریب (یعنی وطن سے دور) ھے یہاں تک اس دنیا سے رحمت خدا میں داخل ھوجائے۔

لیکن تمہارا یہ کہنا کہ میں چاہتا ھوں کہ آپ کی خدمت میں رھوں اور ھمارا دیدار ھوتا رھے لیکن ایسا نھیں ھے، تو معلوم ھونا چاہئے کہ خدا تمہارے باطن سے آگاہ ھے اور تمھیں اس کی جزا دے گا۔[25]

۵۔ دو طرفہ سے عشق

حضرات اھل بیت علیھم السلام کے عشق و محبت میں جو بات مناسب ھے وہ یہ ھے کہ اھل بیت علیھم السلام سے انسان کا عشق و محبت ان حضرات کے عشق و محبت کا راستہ فراھم کرتا ھے، در حقیقت اگر اس خاندان سے عشق و محبت کا کوئی دوسرا اثر یا برکت نہ ھو تو بس یھی کافی ھے کہ انسان سے ان حضرات کی دوستی کا سبب بن جاتا ھے اور کونسی دولت اس سرمایے سے بہتر اور افضل ھوسکتی ھے؟ یہاں پر یہ کہا جائے: ان حضرات کا عشق، بے نظیر حقیقت ھے جس کا کوئی بدل نھیں ھے اور کوئی چیزبھی اس کی جگہ نھیں لے سکتی، کیونکہ کوئی بھی دولت اورپونجی ان حضرات کی محبت کا سبب نھیں بن سکتی، لہٰذا ایسے عشق و محبت پر افتخار اور ناز کرنا چاہئے۔

حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ھیں: ھم اپنے والد بزرگوار کے ساتھ رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کے حرم میں وارد ھوئے ، والد بزرگوار مسجد میں گروہ گروہ بیٹھے ھوئے لوگوں کو دیکھتے ھوئے جا رھے تھے لیکن کسی پر توجہ نھیں کی، اچانک چند لوگوں کے پاس کھڑے ھوئے اور فرمایا:

”اِنِّی وَاللّٰہِ اٴُحِبُّ رِیْحَکُم وَاٴَرْوَاحَکُم“۔[26]

”خدا کی قسم میں تمہاری خوشبو اور ارواح کو محبوب رکھتا ھوں“۔

اور وہ سب شیعہ تھے۔

اھل بیت علیھم السلام کے عشق کی شدت اپنے عاشقوں سے اتنی زیادہ ھے کہ اگر کوئی اھل بیت علیھم السلام کے عاشقوں کے ساتھ بے اعتنائی اور بے توجھی کرے، تو اھل بیت علیھم السلام بھی اس سے بے توجھی کرتے ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next