زندگانی رسول اکرم (ص)



ابوجھل کی رائے

ابوجھل ابھی تک خاموش بیٹھا تھا ، اس نے گفتگو شروع کی اور کھا : میرا ایک نظریہ ھے اور اس کے علاوہ میں کسی رائے کو صحیح نھیں سمجھتا ۔

حاضرین کہنے لگے :وہ کیا ھے ؟

کہنے لگا : ھم ھر قبیلے سے ایک بھادر شمشیر زن کا انتخاب کریں اور ان میں سے ھر ایک ھاتھ میں ایک تیز تلوار دے دیدیں اور پھر وہ سب مل کر موقع پاتے ھی اس پر حملہ کریں جب وہ اس صورت میں قتل هوگا تو اس کا خون تمام قبائل میں بٹ جائے گا اور میں نھیں سمجھتا کہ بنی ھاشم تمام قبائل قریش سے لڑسکیں گے لہٰذا مجبورا اس صورت میں خون بھا پر راضی هوجائیں گے اور یوں ھم بھی اس کے آزار سے نجات پالیں گے۔

بوڑھے نجدی نے (خوش هوکر ) کھا: بخدا : صحیح رائے یھی ھے جو اس جواں مرد نے پیش کی ھے میرا بھی اس کے علاوہ کوئی نظریہ نھیں ۔

اس طرح یہ تجویز اتفاق رائے سے پاس هوگئی اور وہ یھی مصمم ارادہ لے کروھاںسے اٹھے ۔

حضرت علی علیہ السلام نے اپنی جان کو بیچ ڈالی

جبرئیل نازل هوئے اور پیغمبر اسلام  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… ملا کہ وہ رات Ú©Ùˆ اپنے بستر پر نہ سوئیں ،پیغمبر اکرم  رات Ú©Ùˆ غار ثور Ú©ÛŒ طرف روانہ هوگئے اور Ø­Ú©Ù… دے گئے کہ علی آپ Ú©Û’ بستر پر سوجائیں (تاکہ جو لوگ دروازے Ú©ÛŒ درازسے بستر پیغمبر  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم پر نظر رکھے هوئے ھیں انھیں بستر پر سویا هوا سمجھیں اور آپ Ú©Ùˆ خطرے Ú©Û’ علاقہ سے دور Ù†Ú©Ù„ جانے Ú©ÛŒ مھلت مل جائے )Û”

اھل سنت Ú©Û’ مشهور مفسر ثعلبی کہتے ھیں کہ جب پیغمبراسلام  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ ہجرت کرنے کا پختہ ارادہ کرلیا تو اپنے قرضوں Ú©ÛŒ ادائیگی اور موجود امانتوں Ú©ÛŒ واپسی Ú©Û’ لئے حضرت علی علیہ السلام Ú©Ùˆ اپنی جگہ مقرر کیا اور جس رات آپ غار ثور Ú©ÛŒ طرف جانا چاہتے تھے اس رات مشرکین آپ پر حملہ کرنے Ú©Û’ لئے آپ Ú©Û’ گھر کا چاروں طرف سے محاصرہ کئے هوے تھے، آپ Ù†Û’ حضرت علی علیہ السلام Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دیا کہ وہ آپ Ú©Û’ بستر پر لیٹ جائیں ØŒ اپنی مخصوص سبز رنگ Ú©ÛŒ چادر انھیں اوڑھنے Ú©Ùˆ دی ØŒ اس وقت خدا وند عالم Ù†Û’ جبرائیل اور میکائیل پر وحی Ú©ÛŒ کہ میں Ù†Û’ تم دونوں Ú©Û’ درمیان بھائی چارہ اور اخوت قائم Ú©ÛŒ Ú¾Û’ اور تم میں سے ایک Ú©ÛŒ عمر Ú©Ùˆ زیادہ مقرر کیا Ú¾Û’ تم میں سے کون Ú¾Û’ جو ایثار کرتے هوئے دوسرے Ú©ÛŒ زندگی Ú©Ùˆ اپنی حیات پر ترجیح دے ان میں سے کوئی بھی اس Ú©Û’ لئے تیار نہ هوا تو ان پروحی هوئی کہ اس وقت علی میرے پیغمبر Ú©Û’ بستر پر سویا هوا Ú¾Û’ اور وہ تیار Ú¾Û’ کہ اپنی جان ان پر قربان کردے، زمین پرجاؤ اور اس Ú©Û’ محافظ ونگھبان بن جاؤ ،جب جبرئیل ،حضرت علی علیہ السلام Ú©Û’ سرھانے آئے اور میکائیل پاؤں Ú©ÛŒ طرف بیٹھے تو جبرئیل کہہ رھے تھے: سبحان اللہ، صدآفرین آپ پر اے علی علیہ السلام کہ خدا آپ Ú©Û’ ذریعے فرشتوں پر فخر ومباھات کررھاھے ،اس موقع پر آیت نازل هوئی ”کچھ لوگ اپنی جان خدا  Ú©ÛŒ خوشنودی Ú©Û’ بدلے بیچ دیتے ھیں اور خدا اپنے بندوں پر مھربان ھے“ اور اسی بناء پروہ تاریخی رات ” لیلة المبیت“(شب ہجرت) Ú©Û’ نام سے مشهور هوگئی Û”

ابن عباسۻ کہتے ھیں :جب پیغمبر  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم مشرکین سے Ú†Ú¾Ù¾ کر ابوبکر Ú©Û’ ساتھ غار Ú©ÛŒ طرف جارھے تھے یہ آیت علی علیہ السلام Ú©Û’ بارے میں نازل هوئی جو اس وقت بستر رسول  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم پر سوئے هوئے تھے Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next