زندگانی رسول اکرم (ص)



ایسی آیات کو اگر ھم مذکورہ حدیث سے ملاکردیکھیں کہ جس میں آپ نے حضرت علی (ع)کو اپنا وصی، خلیفہ اور جانشین قرار دیا ھے توواضح هوجاتاھے کہ صاحب المنار کی متعصبانہ گفتگو کچھ حیثیت نھیں رکھتی ۔

دوسری بات یہ ھے کہ یہ امرتاریخی لحاظ سے مسلم نھیں ھے کہ حضرت ابوبکر اسلام لانے والے تیسرے شخص تھے بلکہ تاریخ وحدیث کی بہت سی کتب میں ان سے پھلے بہت سے افراد کے اسلام قبول کرنے ذکر ھے ۔ یہ بحث ھم اس نکتے پر ختم کرتے ھیں کہ حضرت علی (ع)نے خود اپنے ارشادات میں اس امر کی طرف اشارہ کیا ھے کہ میں پھلا مومن ، پھلا مسلمان اور سول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ پھلا نماز گذارهوں اور اس سے آپ نے اپنے مقام وحیثیت کو واضح کیا ھے یہ بات آپ سے بہت سی کتب میں منقول ھے۔

علاوہ ازیں ابن ابی الحدید مشهور عالم ابو جعفر اسکافی معتزلی سے نقل کرتے ھیں کہ یہ جو بعض لوگ کہتے ھیں کہ ابوبکر اسلام میں سبقت رکھتے تھے اگر یہ امر صحیح ھے تو پھر خود انھوں نے اس سے کسی مقام پر اپنی فضیلت کے لیے استدلال کیوں نھیں کیا اور نہ ھی ان کے حامی کسی صحابی نے ایسا دعوی کیا ھے۔[16]

دعوت ذوالعشیرة

تاریخ اسلام Ú©ÛŒ رو سے آنحضرت  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©Ùˆ بعثت Ú©Û’ تیسرے سال اس دعوت کا Ø­Ú©Ù… هوا کیونکہ اب تک آپ Ú©ÛŒ دعوت مخفی طورپرجاری تھی اور اس مدت میں بہت Ú©Ù… لوگوں Ù†Û’ اسلام قبول کیا تھا ،لیکن جب یہ آیت نازل هوئی ” وانذر عشیرتک الا قربین “۔ [17]

اور یہ آیت بھی ” فاصدع بما تومرواعرض عن المشرکین “ Û”[18]  تو آپ کھلم کھلا دعوت دینے پر مامور هوگئے اس Ú©ÛŒ ابتداء اپنے قریبی رشتہ داروں سے کرنے کا Ø­Ú©Ù… هوا Û”

اس دعوت اور تبلیغ Ú©ÛŒ اجمالی کیفیت Ú©Ú†Ú¾ اس طرح سے Ú¾Û’ : آنحضرت  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ اپنے قریبی رشتہ داروں Ú©Ùˆ جناب ابوطالب Ú©Û’ گھر میں دعوت دی اس میںتقریباً چالیس افراد شریک هوئے آپ Ú©Û’ چچاؤں میں سے ابوطالب، حمزہ اور ابولھب Ù†Û’ بھی شرکت Ú©ÛŒ Û”

کھانا کھالینے کے بعد جب آنحضرت نے اپنا فریضہ ادا کرنے کا ارادہ فرمایا تو ابولھب نے بڑھ کر کچھ ایسی باتیں کیں جس سے سارا مجمع منتشر هوگیالہٰذا آپ نے انھیں کل کے کھانے کی دعوت دے دی ۔

دوسرے دن کھانا کھانے Ú©Û’ بعد آپ Ù†Û’ ان سے فرمایا : ” اے عبد المطلب Ú©Û’ بیٹو: پورے عرب میں مجھے کوئی ایسا شخص دکھائی نھیں دیتا جو اپنی قوم Ú©Û’ لیے مجھ سے بہتر  چیز لایا هو ØŒ میں تمھارے لیے دنیا اور آخرت Ú©ÛŒ بھلائی Ù„Û’ کر آیا هوں اور خدا Ù†Û’ مجھے Ø­Ú©Ù… دیا Ú¾Û’ کہ تمھیں اس دین Ú©ÛŒ دعوت دوں ØŒ تم میں سے کون Ú¾Û’ جو اس کام میں میرا ھاتھ بٹائے تاکہ وہ میرا بھائی ØŒ میرا وصی اور میرا جانشین هو“ ØŸ سب لوگ خاموش رھے سوائے علی بن ابی طالب Ú©Û’ جو سب سے Ú©Ù… سن تھے، علی اٹھے اور عرض Ú©ÛŒ : ”اے اللہ Ú©Û’ رسول! اس راہ میں میں آپ کا یاروومددگار هوں گا“ آنحضرت صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ اپنا ھاتھ علی (ع)Ú©ÛŒ گردن پر رکھا اور فرمایا : ”ان ھذا اخی ووصی وخلیفتی فیکم فاسمعوالہ واطیعوہ “۔ یہ (علی (ع)) تمھارے درمیان میرا بھائی ØŒ میرا وصی اور میرا جانشین Ú¾Û’ اس Ú©ÛŒ باتوں Ú©Ùˆ سنو اور اس Ú©Û’ فرمان Ú©ÛŒ اطاعت کرو Û” یہ سن کر سب لوگ اٹھ Ú©Ú¾Ú‘Û’ هوئے اور تمسخر آمیز مسکراہٹ ان Ú©Û’ لبوں پر تھی ØŒ ابوطالب (ع)سے سے کہنے Ù„Ú¯Û’ØŒ ”اب تم اپنے بیٹے Ú©ÛŒ باتوں Ú©Ùˆ سنا کرو اور اس Ú©Û’ فرمان پر عمل کیا کرنا“۔[19]

اس روایت سے معلوم هوتا Ú¾Û’ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم ان دنوں کس حدتک تنھا تھے اور لوگ آپ Ú©ÛŒ دعوت Ú©Û’ جواب میں کیسے کیسے تمسخرآمیزجملے کھا کرتے تھے اور علی علیہ السلام ان ابتدائی ایام میں جب کہ آپ بالکل تنھا تھے کیونکر آنحضرت  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©Û’ مدافع بن کر آپ Ú©Û’ شانہ بشانہ Ú†Ù„ رھے تھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next