زندگانی رسول اکرم (ص)



ابوجھل Ù¾Ú¾Ù„Û’ Ú¾ÛŒ Ø­Ú©Ù… دے چکا تھا کہ اصحاب پیغمبر  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم میں سے جو اھل مدینہ میں سے ھیں انھیں قتل کردو ØŒ مھاجرین مکہ Ú©Ùˆ اسیر کرلو مقصدیہ تھا کہ ایک طرح Ú©Û’ پر وپیگنڈا Ú©Û’ لئے انھیں مکہ Ù„Û’ جائیں Û”

یہ لمحات بڑے حساس تھے، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ مسلمانوں Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دیا کہ جمعیت Ú©ÛŒ کثرت پر نظر نہ کریں اور صرف اپنے مد مقابل پر نگاہ رکھیں دانتوں Ú©Ùˆ ایک دوسرے پررکھ کر پیسیں ØŒ باتیں Ú©Ù… کریں ØŒ خدا سے مدد طلب کریں ØŒ Ø­Ú©Ù… پیغمبر سے کھیں رتی بھر سرتابی نہ کریں اور مکمل کامیابی Ú©ÛŒ امید رکھیں، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ دست دعا آسمان Ú©ÛŒ طرف بلند کئے اور عرض کیا : ”پالنے والے! اگر یہ لوگ قتل هوگئے تو پھر تیری عبادت کوئی نھیں کرے گا“۔

دشمن کے لشکر کی سمت میں سخت هوا چل رھی تھی اور مسلمان هوا کی طرف پشت کرکے ان پر حملے کررھے تھے ۔ ان کی استقامت ، پامردی اور دلاوری نے قریش کا ناطقہ بندکردیا ابوجھل سمیت دشمن کے ستر آدمی قتل هوگئے ان کی لاشیں خاک وخون میں غلطاں پڑی تھیں سترا فراد مسلمانوں کے ھاتھوں قید هوگئے مسلمانوں کے بہت کم افراد شھید هوئے ۔

اس طرح مسلمانوں کی پھلی مسلح جنگ طاقتور دشمن کے خلاف غیر متوقع کامیابی کے ساتھ اختتام پذیزر هوئی ۔

جنگ بدر میں مسلمانوں کی تعداد تین سو تیرہ تھی، ان میں ۷۷مھاجر تھے اور دوسو چھتیس (۲۳۶) انصار، مھاجرین کا پرچم حضرت علی علیہ السلام کے ھاتھ میں تھا، اور انصار کا پرچم بردار” سعد بن عبادہ“ تھے، اس عظیم معرکہ کے لئے ان کے پاس صرف ۷۰ اونٹ دو گھوڑے، ۶زرھیں اور آٹھ تلواریں تھیں، دوسری طرف دشمن کی فوج ہزار افراد سے متجاوز تھی، اس کے پاس کافی ووافی اسلحہ تھا اور ایک سو گھوڑے تھے، اس جنگ۲۲مسلمان شھید هوئے ان میں چودہ مھاجر او ر۸انصار تھے، دشمن کے ستر(۷۰) افراد مارے گئے اور ستر ھی قیدی هوئے، اس طرح مسلمانوں کو فتح نصیب هوئی اور یوں مکمل کامرانی کے ساتھ وہ مدینہ کی طرف پلٹ گئے۔

 ÙˆØ§Ù‚عاً یہ عجیب Ùˆ غریب بات تھی کہ تواریخ Ú©Û’ مطابق مسلمانوں Ú©Û’ چھوٹے سے لشکر Ú©Û’ مقابلہ میں قریش Ú©ÛŒ طاقتور فوج نفسیاتی طور پر اس قدر شکست خودرہ هوچکی تھی کہ ان میں سے ایک گروہ مسلمانوں سے جنگ کرنے سے ڈرتا تھا، بعض اوقات وہ دل میں سوچتے کہ یہ عام انسان نھیں ھیں، بعض کہتے ھیں کہ یہ موت Ú©Ùˆ اپنے اونٹوں پر لادکر مدینہ سے تمھارے لئے سوغات لائے ھیں۔

”سعدبن معاذانصاری “نمائندہ کے طور پر خدمت پیغمبر میں حاضر هوئے اور عرض کرنے لگے :

میرے ماں پاپ آپ پر قربان اے اللہ کے رسول ! ھم آپ پر ایمان لائے ھیں اور ھم نے آپ کی نبوت کی گواھی دی ھے کہ جو کچھ آپ کہتے ھیںخدا کی طرف سے ھے، آپ جو بھی حکم دینا چاھیں دیجئے اور ھمارے مال میں سے جو کچھ آپ چاھیں لے لیں، خدا کی قسم اگر آپ ھمیں حکم دیں کہ اس دریا ( دریائے احمر کی طرف اشارہ کرتے هوئے ،جووھاں سے قریب تھا ) میںکود پڑو تو ھم کو د پڑیں گے ھماری یہ آرزو ھے کہ خدا ھمیں توفیق دے کہ ایسی خدمت کریں جو آپ کی آنکھ کی روشنی کا باعث هو۔

روز بدر رسول اللہ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا:

زمین سے مٹی اور سنگریزوں کی ایک مٹھی بھر کے مجھے دیدو۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next