فلسفہٴ روزہ



جب انسان Ú©ÛŒ فکر پاک ھوجاتی Ú¾Û’ تو اسکے تعقّل، ادراک اور طرز فکر میں  بھی طھارت پیدا Ú¾Ùˆ جاتی Ú¾Û’ اور انسان افواھوں  Ùˆ تخیلات Ú©Û’ بجائے عقل Ùˆ وحی Ú©Ùˆ اپنے ادراک کا منبع قرار دیتا Ú¾Û’ Û”

تطھیر قلب

یھاں  قلب سے مراد دھڑکتا Ú¾Ùˆ ا دل نھیں  بلکہ اس سے مرادحقیقت انسان اور روح انسان Ú¾Û’ Û” ان تمام مراحل سے گزرنے Ú©Û’ بعد انسان کا دل عرش خدا اور حرم خدا بن جاتا Ú¾Û’:” اَلْقَلْبُ عَرْشُ الرَّحْمٰن “ قلب انسان عرش خدا Ú¾Û’Û”

” اَلْقَلْبُ حَرَمُ اللّہ وَ لَا تُسْکِنْ فِی حَرَمِ اللّٰہ غَیْرَہ “

”تمھارا دل حرم خدا Ú¾Û’ ۔اس میں  غیر خدا کوسکونت نہ دو۔“

تقویٰ

روزہ Ú©Û’ اھم ترین اسرار میں  سے ایک تقویٰ Ú¾Û’ بلکہ اگر تقویٰ Ú©Ùˆ اپنے وسیع معنی Ú©Û’ تناظر میں  دیکھا جائے تو تمام اسرار Ú©ÛŒ بازگشت تقویٰ Ú©ÛŒ طرف ھوتی Ú¾Û’Û” شاید اسی لئے قرآن Ù†Û’ جب فلسفہٴ روزہ بیان کیا تو اسی مطلوبہ صفت Ú©Ùˆ روزہ کا فلسفہ قرار دیا۔”یَا اَیُّھاالَّذِیْنَ اٰمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْن“(Û²Û¸)دیگر امّتوں  Ú©ÛŒ طرح تم پر روزہ واجب قرار دیا گیاکہ شاید تم صاحب تقویٰ بن جاؤ۔لیکن تقویٰ قرآن اور معارف اسلامی Ú©Û’ ان مظلوم ترین الفاظ میں  سے Ú¾Û’ جسکے معنی میں  اس حد تک تحریف Ú©ÛŒ گئی Ú¾Û’ کہ اس لفظ Ú©Ùˆ تقویٰ Ú©Û’ بالکل بر عکس معنی میں  استعمال کیا جانے لگاھے ۔سستی ØŒ جمود اور سادہ لوحی Ú©Ùˆ تقویٰ کا نام دیدیاگیاھے۔

سستی و جمود یا نشاط وارتقاء؟

مسلمان معاشروں  میں  مسیحی،یھودی اور ھندو تھذیب Ùˆ افکار کا یہ اثر ھوا کہ دیگر اسلامی معارف Ú©ÛŒ طرح تقویٰ کوبھی بالکل بے روح اور بے کیف کر دیا گیا Ú¾Û’Û” تقویٰ کوغاروں  ،تھہ خانوں  اور گوشئہ عافیت Ú©ÛŒ بے روح عبادتوں  سے مخصوص کر دیا گیا Ú¾Û’ ۔ساری دنیا سے بے خبر ØŒ معاشرے سے دور،انسانوں  سے روگرداں اور دوست Ùˆ دشمن سے لا پرواہ ایک سادہ لوح انسان Ú©Ùˆ متّقی کا نام دے دیا گیاھے جبکہ یہ تقویٰ اس تقویٰ Ú©ÛŒ بالکل ضد Ú¾Û’ جو رسول اللہ(ص)ØŒ امیرالمومنین علیہ السلام اور دیگر ائمّہ Ùˆ انبیاء علیھم السّلام Ú©Û’ پاس تھا۔ اگرتقویٰ کا بھترین نمونہ رسول اللہ(ص) اور امیرالمومنین علیہ السلام Ú©ÛŒ زندگی Ú¾Û’ تو یہ دونوں  شخصیتیں  ھمیشہ میدان عمل میں  نظر آئیں ،دشمنوں  سے مبارزہ کرتے ھوئے نظر آئے ،مسلمانوں  Ú©Û’ حالات Ùˆ مسائل Ú©Ùˆ حل کرتے ھوئے نظر آئے ،کبھی بازار میں ،کبھی مسجد میں ،کبھی گھر میں اور کبھی اصحاب Ú©Û’ درمیان۔اسلام میں  تقویٰ سستی اور جمود کا نام نھیں  Ú¾Û’ بلکہ تقویٰ یعنی ایک مسلسل حرکت اور ارتقاء ۔قرآن Ù†Û’ سورئہ حمد Ú©Û’ بعد سورئہ بقرہ Ú©ÛŒ ابتدا Ú¾ÛŒ متّقین Ú©Û’ صفات بیان کرنے سے Ú©ÛŒ Ú¾Û’ اورمتقین Ú©Û’ تمام صفات Ú©Ùˆ صیغئہ مضارع میں بیان کیا Ú¾Û’ (Û²Û¹)یعنی عمل مسلسل اور ایمان مترقّی۔

تقویٰ وقایةسے Ú¾Û’ اور وقایة یعنی سپر ۔چونکہ انسان Ú©Ùˆ ایمان اور عمل Ú©Û’ ذریعے مسلسل تکامل کرنا Ú¾Û’ اور اس تکاملی سفر کا جو راستہ Ú¾Û’ اس پر شیطان قسم کھا کر بیٹھا Ú¾Û’ کہ انسان Ú©Ùˆ گمراہ کرے گا لھٰذا اسے شیطانی حملوں  سے بچنے Ú©Û’ لئے الٰھی سپر Ú©ÛŒ ضرورت Ú¾Û’ اوروہ سپر تقویٰ Ú¾Û’ Û” تقویٰ یعنی انسان Ú©Û’ اندر موجود ایک ایسی دفاعی قوت جو شیطان Ú©Û’ ھر حملے Ú©Ùˆ پسپا کر Ú©Û’ انسان Ú©Ùˆ اپنے مقصود تک پھونچا دے۔

امام علی علیہ السلام نے فرمایا :”فَاِنَّ التَّقْوَیٰ الْیَومَ حِرْزٌ وجُنَّةٌ وَ فٖی غِداًالطَّرِیْقُ اِلَی الْجَنَّةِ“ (۳۰)تقویٰ آج پناہ و سپر ھے اور کل جنّت کا راستہ ھے۔

تقویٰ کا ایک منفی معنی Ú¾Û’ اور ایک مثبت ۔منفی معنی ÙˆÚ¾ÛŒ Ú¾Û’ جورھبانیت سے متاثّر بعض صوفی سلسلوں  Ú©Û’ ذریعے ھمارے معاشروں  میں  رائج ھواھے،یعنی چونکہ اپنی زندگی Ú©Ùˆ پاک اورسالم رکھنے Ú©Û’ لیے خود Ú©Ùˆ شیطان Ú©ÛŒ دسترس سے محفوظ رکھنا Ú¾Û’ لھٰذا اپنے آپ Ú©Ùˆ ایسے مقام پر قرار دیاجائے جو شیطانی دسترس سے باھر Ú¾ÙˆÛ” لھٰذا وہ اپنی فردی،خاندانی اور سماجی ذمّہ داریوں  سے فرار کر Ú©Û’ کسی گوشئہ تنھائی میں  پناہ لیتے ھیں  اور گمان یہ کرتے ھیں  کہ یہ جگہ شیطان Ú©ÛŒ دسترس سے محفوظ Ú¾Û’ جبکہ اس طرح  شکست خوردہ اور زندگی سے فرار کرنے والا انسان زیادہ شیطان Ú©ÛŒ دسترس میں  ھوتاھے۔

اسلام اور قرآن Ú©ÛŒ نظر میں مثبت تقویٰ وہ Ú¾Û’ جو انسان Ú©Ùˆ دشمن Ú©Û’ سامنے سے فرار Ú©ÛŒ دعوت نہ دے بلکہ اسے دشمن پرغلبہ پانے Ú©Û’ لئے آمادہ کرے۔ انسان Ú©Û’ اندر ایسی معنوی قوت اور بصیرت پیداکردے جو اسے سماج میں  لوگوں  Ú©Û’ درمیان رھتے ھوئے بھی محفوظ رکھے اور نہ صرف اپنے آپ Ú©Ùˆ محفوظ رکھے بلکہ دوسروں  Ú©ÛŒ نجات Ú©Û’ لئے بھی کوشاں  رھے ۔خدا Ú©ÛŒ دی ھوئی نعمتوں  سے فرار کرنے Ú©Û’ بجائے انھیں  اپنے اور معاشرے Ú©Û’ تکامل کا وسیلہ قرار دے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next