فلسفہٴ روزہ



روزہ کا ایک فلسفہ یہ Ú¾Û’ کہ انسان اس مھینہ میں  اپنے ان دشمنوں  Ú©Û’ خلاف آمادہ Ú¾Ùˆ جنھوں  Ù†Û’ اس سے اس Ú©Û’ تکامل کا راستہ چھین لیا Ú¾Û’ ،دشمن سے مقابلہ کرنے اور اس پر غلبہ پانے Ú©Û’ لئے صبر Ùˆ استقامت Ú©ÛŒ مشق کرے ،شیطانی فریب سے بچنے وھوائے نفس پر غالب ھونے Ú©Û’ لئے جھاداکبر Ú©ÛŒ مشق کرے ØŒ شایداسی لئے اس مبارک مھینے میں شیطان Ú©Ùˆ سخت زنجیروں  میں  مقیّد کر دیا جاتا Ú¾Û’ تا کہ انسان Ú©ÛŒ اس آمادگی میں  رکاوٹ ایجاد نہ کر سکے Û”

یھیں  سے اب Ú¾Ù… دوسرے سوال Ú©ÛŒ طرف متوجہ ھوتے ھیں  کہ کیا روزہ انسان Ú©Û’ اندر ضعف ایجاد کرتا Ú¾Û’ ØŸ

ضعف یا قوت؟

یہ درست Ú¾Û’ کہ حالت روزہ میں  انسان Ú©Ùˆ بعض اوقات نقاھت کا احساس ھوتا Ú¾Û’ جو پیا س اور گرسنگی کا ایک طبیعی تقاضا Ú¾Û’ ،اسی نقاھت Ú©Ùˆ بعض افراد ضعف سے تعبیر کرتے ھیں جبکہ ضعف اورنقاھت میں  فرق Ú¾Û’ ۔نقاھت ایک وقتی احساس Ú¾Û’ جو بھت جلدی ختم Ú¾Ùˆ جاتا Ú¾Û’ بلکہ انسان اگر اسرار Ùˆ فلسفھٴ روزہ سے واقف Ú¾Ùˆ توشدیدترین گرمیوں  Ú©Û’ روزے میں  بھی اسے بجائے سستی اور نقاھت Ú©Û’ لذّت ،نشاط اور طمانینت کا احساس ھوتا Ú¾Û’ جیسا کہ امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام سے منقول حدیث میں  بیان ھواھے کہ آپ گرمیوں  Ú©Û’ روزوں  کوبے حد عزیز رکھتے تھے۔

 ÛŒÛ بھی درست Ú¾Û’ کہ روزہ بعض افراد Ú©Û’ لئے جسمانی ضعف کا بھی باعث بنتا Ú¾Û’ لیکن جسمانی ضعف اس بات Ú©ÛŒ دلیل نھیں  Ú¾Û’ کہ اس سے ا نسان بھی ضعیف Ú¾Ùˆ جائے---- بلکہ ممکن Ú¾Û’ کہ اس جسما Ù†ÛŒ ضعف Ú©Û’ باوجود انسان خود Ú©Ùˆ عزم Ùˆ ارادے اور استقامت Ú©Û’ لحاظ سے اتنا قوی کر Ù„Û’ کہ جسمانی ضعف اسکے عزم Ùˆ ارادے Ú©ÛŒ راہ میں  رکاوٹ ایجاد نہ کر سکے کیونکہ یہ بات علمی اور تاریخی شواھدکے اعتبار سے مسلّم Ú¾Û’ کہ مضبوط عزم Ùˆ ارادے Ú©Û’ سامنے جسمانی تھکاوٹ یا ضعف مانع ایجاد نھیں  کر سکتا ۔اس Ú©Û’ بر خلاف جسم کتنا Ú¾ÛŒ قوی کیوں  نہ Ú¾Ùˆ لیکن عزم Ùˆ ارادے Ú©ÛŒ سستی اسکے حوصلوں  Ú©Ùˆ سرد کر دیتی Ú¾Û’ اور انسان عمل Ú©Û’ میدان میں  پیچھے رہ جاتا Ú¾Û’ Û” پس روزہ ممکن Ú¾Û’ بعض افراد Ú©Û’ لئے وقتی ضعف کا سبب بنے لیکن دوسری طرف یھی روزہ انسان Ú©Û’ اندر صبر ،تحمّل،استقامت ،قوت برداشت اور قوت عزم Ùˆ ارادہ پیدا کرتا Ú¾Û’ ۔ان معنوی قوتوں  Ú©Û’ حاصل ھونے Ú©Û’ بعد جسمانی ضعف کسی طرح Ú©ÛŒ رکاوٹ ایجاد نھیں  کر سکتا اور انسان Ú©ÛŒ بلند رو Ø­ جسمانی ضعف پر غالب آجاتی Ú¾Û’ ۔یہ اس صورت میں  Ú¾Û’ کہ جب یہ فرض کیا جائے کہ روزہ رکھنے سے جسمانی ضعف پیدا ھوتا Ú¾Û’ ورنہ حقیقت یہ Ú¾Û’ کہ روزہ انسان Ú©Ùˆ جسمانی اعتبار سے سالم اورمتعدد قسم Ú©Û’ امراض سے محفوظ کر دیتا Ú¾Û’Û”       

یھیں  سے ھمیں  تیسرے اور چوتھے سوال کا جواب بھی مل جاتا Ú¾Û’ اور وہ یہ کہ آب Ùˆ غذا اگر چہ جسم کا تقاضا Ú¾Û’ اور عام حالات میں  انسان Ú©Û’ لئے بھوک اور پیاس ناگوار اور سخت ھوتی Ú¾Û’ ،لیکن مذکورہ اھداف وفوائد اور بعد میں  بیان ھونے والے عظیم اسرار Ú©ÛŒ خاطر انسان Ú©Û’ لئے یہ ناگوار چیز نھایت عزیز، لذّت بخش اور پسندیدہ ھوتی Ú¾Û’ یھاں  تک کہ وہ عاشق اور محب روزہ Ú¾Ùˆ جاتا Ú¾Û’ جس طرح امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ شب عاشور نماز Ú©Û’ لئے فرمایاتھا کہ خداجانتا Ú¾Û’ ” اِنِّی اُحِبُّ الصَّلَوٰةَ “ (Û±Û¶) میں  عاشق نماز Ú¾ÙˆÚº یا امام سجاد علیہ السلام ماہ رمضان Ú©Û’ آخر میں  شدید ترین گریہ Ú©Û’ عالم میں  اس مبارک مھینہ Ú©Ùˆ الوداع کرتے ھیں  :

” اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَکْرَمَ مَصْحُوبٍ مِنَ الْاَوْقَاتِ “(۱۷) اے کریم ترین ساتھی تجھ پر سلام ۔

روزہ Ú©Û’ ان اھداف Ú©Ùˆ دیکھتے ھوئے انسان بھت خوشی Ú©Û’ ساتھ اپنے ھاتھوں  سے حاصل Ú©ÛŒ ھوئی حلال چیزوں  Ú©Ùˆ اپنے اوپر حرام کر لیتا Ú¾Û’ جس طرح ایک طبیب Ú©Û’ مشورے پر انسان بھت سی حلال چیزوں  Ú©Ùˆ اپنے اوپر حرام کر لیتا Ú¾Û’ حتّیٰ ضرورت Ù¾Ú‘Ù†Û’ پر قطع اعضا اور آپریشن Ú©Û’ لئے بھی تیار ھوجاتا Ú¾Û’ بلکہ اس عمل Ú©Û’ لئے ڈاکٹر Ú©Ùˆ بڑی سے بڑی مقدار میں  اجرت دیکر بعد میں  شکر گزار بھی ھوتا Ú¾Û’ Û”

حلال چیزوں  Ú©Û’ حرام ھونے کا ایک اور بڑا مقصد ÙˆÚ¾ÛŒ Ú¾Û’ جو Ù¾Ú¾Ù„Û’ بیان ھوا یعنی زندگی Ú©ÛŒ یکسانیت سے نجات تاکہ انسان ان روزمرّہ عادتوں  Ú©Û’ زندان سے Ù†Ú©Ù„ کر بلند امور Ùˆ معارف Ú©ÛŒ طرف متوجہ Ú¾Ùˆ سکے Û”

آزادی یا پابندی؟

انسان Ú©Û’ Ø°Ú¾Ù† میں  اٹھنے والے سوالوں  میں  سے ایک اھم سوال یہ تھا کہ روزہ Ú©Û’ وقت انسان شدید پابندی Ú©ÛŒ حالت میں  ھوتا Ú¾Û’ اور یہ درست بھی Ú¾Û’ لیکن یہ بھی درست Ú¾Û’ کہ انسان Ú©Ùˆ بلند اھداف تک پھونچنے Ú©Û’ لئے اپنے اوپر پابندیاں  عائد کرنی پڑتی ھیں  Û” پابندیاں  اگر چہ سخت ھوتی ھیں  لیکن بغیر پابندی Ú©Û’ کوئی ھدف اور کمال قابل حصول نھیں  Ú¾Û’ Û”

ایک طالب علم ØŒ دانشمند اور فنکار Ú©Ùˆ اپنے بلند اھداف تک پھونچنے Ú©Û’ لئے اپنے اوپر سخت پابندیاں  عائد کرنی پڑتی ھیں  جنمیں  سر فھرست وقت Ú©ÛŒ پابندی Ú¾Û’ ۔اس Ú©Û’ علاوہ بھت سی حلال چیزیں  اپنے اوپر حرام کرنی پڑتی ھیں  ورنہ کامیابی حاصل نھیں  ھوتی Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next