فلسفہٴ روزہ



صاحب تقویٰ انسان خدا Ú©ÛŒ دی ھوئی نعمتوں  Ú©Ùˆ استعمال کرتا Ú¾Û’ لیکن ان کا اسیر نھیں  ھوتالھٰذا ضرورت Ù¾Ú‘Ù†Û’ پر اپنی جان سے Ù„Û’ کر اپنی عزیز ترین چیزوں  تک Ú©Ùˆ قربان کرنے Ú©Û’ لئے تیّار Ú¾Ùˆ جاتا ھے،بر خلاف اس شخص Ú©Û’ جودنیا Ú©ÛŒ نعمتوں  Ú©Ùˆ ترک کرنے Ú©Û’ بعد بھی ان کا اسیر ھوتاھے اور ضرورت Ù¾Ú‘Ù†Û’ پراک معمولی سی بھی قربانی دینے Ú©ÛŒ جراٴت نھیں  کر پاتا۔جواپنے گوشئہ تنھائی میں  خدا Ú©ÛŒ یاد Ú©Û’ بجائے ھمیشہ ان چیزوں Ú©ÛŒ یاد میں  رھتا Ú¾Û’ جو اسے نصیب نھیں  ھوئیں  یا جنھیں  وہ ترک کر Ú©Û’ آیا ھے۔یھاں  پر شیطان اسکی شکست خوردہ ذھنیت اور تنھائی سے فائدہ اٹھا کران Ú©ÛŒ اشیاء Ú©ÛŒ یادو محبّت Ú©Ùˆ اور شدید کر دیتا Ú¾Û’ اور اس طرح اسے اپنے دام میں  گرفتار کر لیتا Ú¾Û’Û”

 Ù…شکلات پر غلبہ

جیسا کہ بیان کیا گیا کہ تقویٰ انسان کے اندر پیدا ھونے والی ایک معنوی قوّت کا نام ھے جو نہ صرف یہ کہ انسان کو نقائص اور گناہ سے محفوظ رکھتی ھے بلکہ اسی قوّت کی مدد سے انسان اپنی روزمرّہ مشکلات پر بھی غلبہ پا سکتا ھے ۔

انسان جس عالم میں  زندگی گزار رھا Ú¾Û’ وہ عالم طبیعت ومادّہ Ú¾Û’ اور عالم مادّہ عالم تزاحم واختلاف Ú¾Û’Û” اس عالم میں  ایک طرف خود طبیعت Ú©Û’ تقاضے مختلف ھیں  اور دوسری طرف انسان Ú©Û’ میلانات، رجحانات اور تقاضے مختلف ومتضاد ھیں  اور ھر ایک اپنے تقاضوں  Ú©ÛŒ تکمیل چاھتا Ú¾Û’Û” لھٰذاانسان Ú©Ùˆ طرح طرح Ú©ÛŒ مشکلات سے دو چار ھونا پڑتا Ú¾Û’ ۔ان مشکلات Ú©ÛŒ سنگینی اور اپنی ناتوانی Ú©Ùˆ دیکھتے ھوئے انسان Ú©Ùˆ ایک ایسی قوت سے وابستہ ھونے Ú©ÛŒ ضرورت Ú¾Û’ جس Ú©ÛŒ مدد سے وہ ھر مشکل پر غلبہ پا سکے Û” اس Ú©Û’ لئے انسان اگرچہ طرح طرح Ú©ÛŒ قوتوں  Ú©Ùˆ آزماتا Ú¾Û’ لیکن نتیجے میں  اسے عجز Ùˆ ناتوانی Ú©Û’ سوا کھیں  Ú©Ú†Ú¾ نظر نھیں  آتا کیونکہ منبع قوت، ذات خدا Ú¾Û’ اورپھر جب وہ خدا Ú©ÛŒ طرف رخ کرتا Ú¾Û’ اور اس سے مدد طلب کرتا Ú¾Û’ -”ایّاک نستعین“ پروردگار Ú¾Ù… صرف تجھ سے مدد چاھتے ھیں تو خدائے کریم اسکی معجزاتی نصرت کرنے Ú©Û’ بجائے نصرت Ú©Û’ ایک قانون اور نظام (System) Ú©ÛŒ طرف راھنمائی کر دیتا Ú¾Û’ تاکہ اس Ú©Û’ ذریعے وہ زندگی Ú©ÛŒ ھر مشکل پر غلبہ پاتا رھے ۔لھٰذاارشاد فرمایا ”وَاسْتَعِیْنُوا بِالصّبْرِ وَالصَّلَواةِ“(Û³Û±) ”صبر اور نماز Ú©Û’ ذریعے مدد حاصل کرو “۔نماز سے اس لئے کیونکہ بڑی قوّتوں  سے ارتباط انسان Ú©ÛŒ چھوٹی مشکلات Ú©Ùˆ حل کر دیتا Ú¾Û’ اور خدا سے بڑی کوئی قوّت نھیں  Ú¾Û’ جس سے ارتباط کا بھترین طریقہ نماز ھے،اورصبر سے اس لئے مدد حاصل کرو کیونکہ صبر انسان Ú©Û’ اندر قوّت ،استقامت ،پائیداری اور استحکام پیدا کرتا Ú¾Û’ ،بلکہ صبر Ú©Û’ معنی Ú¾ÛŒ استقامت اور پائیداری Ú©Û’ ھیں  ۔یہ استقامت کبھی ظلم Ú©Û’ مقابلے میں  Ú¾Û’ Û” کبھی امتحانات Ùˆ مشکلات Ú©Û’ مقابلے میں  اور کبھی علم Ùˆ فضل وکمالات Ú©Ùˆ حاصل کرنے Ú©Û’ لئے صبر واستقامت Ú©ÛŒ ضرورت پڑتی Ú¾Û’Û” روزہ کا ایک سرّیہ Ú¾Û’ کہ روزہ انسان Ú©Û’ اندر صبرو استقامت پیدا کرتاھے۔صبر Ú©Û’ مصادیق میں  سے ایک مصداق روزہ Ú¾Û’ اسی لئے اس آیت ”وَاسْتَعِیْنُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ“میں  صبر Ú©ÛŒ تفسیر روزہ سے Ú©ÛŒ گئی Ú¾Û’Û” اس مقام پر فلسفہ روزہ یعنی تقویٰ Ú©Û’ معنی میں  اور وسعت پیدا Ú¾Ùˆ جاتی Ú¾Û’ ۔اب روزہ Ú©Û’ نتیجے میں  انسان Ú©Û’ اندر ایک ایسی معنوی قوّت پیدا Ú¾Ùˆ جاتی Ú¾Û’ جس میں  شدید استقامت اور پائیداری بھی پائی جاتی Ú¾Û’ اور اسکے بعد انسان ھر مشکل سے باآسانی عبور کر جاتا ھے۔روزہ انسان Ú©Ùˆ معنوی اعتبار سے اتنا بلند کر دیتا Ú¾Û’ کہ مادّی مشکلات اس Ú©Û’ تکامل Ú©Û’ سفر میں  رکاوٹ ایجاد نھیں  کر سکتیں Û”

کرم الٰھی کے دسترخوان پر

 Ø±ÙˆØ§ÛŒØ§Øª میں  ماہ رمضان Ú©Ùˆ ”شھراللھ“یعنی ماہ خدا سے تعبیر کیا گیا Ú¾Û’ اور شھراللہ میں  داخل ھونے والے Ú©Û’ لئے یہ اھتمام کیا گیا Ú¾Û’ کہ انسان اس سے قبل دو مھینوں  یعنی رجب Ùˆ شعبان جنھیں  ماہ امیرالمومنین  علیہ السلام وماہ رسول خدا(ص) یا شھر ولایت وشھر رسالت سے تعبیر کیا گیاھے میں  اپنے آپ Ú©Ùˆ آمادہ کرے تاکہ شھراللہ میں  وہ ضیافت پروردگار میں  جانے Ú©Û’ لائق Ú¾Ùˆ جائے Û”

رسول اکرم(ص) Ù†Û’ فرمایاھے:”اَیُّھاالنَّاسُ اِنَّہ قَداَقْبَلَ اِلَیْکُمْ شَھرُاللّٰھ․․․وَقَدْ دُعِیتُمْ فِیہ اِلَی ضِیَافَةِاللّٰہ“(Û³Û²)خداکامھینہ آگیا Ú¾Û’ اور اس مھینہ میں  تمھیں  خدا Ú©ÛŒ ضیافت Ú©Û’ لئے بلایا گیا Ú¾Û’ ۔الٰھی دسترخوان پر انسان Ú©Ùˆ جو Ú©Ú†Ú¾ بھی ملے گا وہ خدا Ú©Û’ کرم Ú©Û’ سائے میں  ھوگا ۔خدا Ú©ÛŒ ھر عطا کریمانہ Ú¾Û’ اور اس حد تک کریمانہ Ú¾Û’ کہ اسکی لاتعداد نعمتیں  انسان استعمال کرتا Ú¾Û’ اور یہ محسوس بھی نھیں  کرپاتا Ú¾Û’ کہ یہ نعمتیں  کھاں  سے آرھی ھیں  حتّی کہ نادانی میں  ا نھیں کسی دوسرے Ú©ÛŒ طرف منسوب کر دیتا Ú¾Û’ اوراسی کا شکر ادا کرتا Ú¾Û’ ۔وہ اپنے کریم سے اتنا غافل Ú¾Û’ کہ واسطوں  کا شکریہ ادا کرتا Ú¾Û’ لیکن منبع نعمت سے بے خبر Ú¾Û’ ،جیسے بارش ھونے پر کوئی بادلوں  کا شکریہ ادا کرے لیکن سمندر سے بے خبر Ú¾Ùˆ ۔کرم الٰھی کا عالم یہ Ú¾Û’ کہ اسکی کتنی مادی اور معنوی نعمتیں  انسان Ú©ÛŒ خدمت میں  Ù„Ú¯ÛŒ ھوئی ھیں  اور انسان پوری زندگی ان نعمتوں  میں  گزار کر بھی یہ نھیں  سمجھ پاتا کہ Ú¾Ù… ا Ù† سے بھی استفادہ کررھے تھے،یہ کرم Ú©ÛŒ معراج Ú¾Û’ Û”

ماہ رمضان میں  انسان مھمان خدا ھوتا Ú¾Û’ اور میزبان مھمان Ú©Û’ سامنے ÙˆÚ¾ÛŒ پیش کرتا Ú¾Û’ جو اسکے پا س موجود ھوتاھے۔ خدا Ú©Û’ خزانے میں  ناقص ØŒ آلودہ اور پست چیزیں  نھیں  ھیں  ،اسکے خزانے میں  جس چیز Ú©ÛŒ فراوانی Ú¾Û’ وہ کمالات ھیں  اور وہ ایسا میزبان بھی نھیں  Ú¾Û’ جسکی عطا میں  کسی طرح Ú©Û’ بخل کا شائبہ Ú¾Ùˆ لھٰذا اس مبارک مھینے میں ا نسان Ú©Ùˆ اختیار Ú¾Û’ کہ جتنے کمالات چاھتا Ú¾Û’ کرم الٰھی Ú©Û’ دسترخوان سے حاصل کرلے۔

قرآن اور انسان

کرم الٰھی کا دسترخوان قرآن Ú¾Û’ ”اَلقُرَآنُ مَآدُبَةُ اللہ“(Û³Û³)اس کتاب میں  انسانی کمالات Ú©Û’ تمام نسخے موجود ھیں  ۔یہ کتاب اسی مھینے میں  نازل ھوئی یعنی اس دسترخوان Ú©Ùˆ اسی مھینے میں  بچھایا گیا تاکہ مھمان Ú©ÛŒ ضیافت کا سامان فراھم Ú¾Ùˆ جائے اور جس شب میں  قرآن نازل ھوا اسی شب یعنی شب قدر میں  بنی آدم سے متعلق تمام امور Ú©Û’ فیصلے ھوتے ھیں ۔اسی شب میں  انسانی اور غیر انسانی مقدرات Ø·Û’ ھوتے ھیں Û” ”تَنَزَّلُ الْمَلَائِکَةُ ÙˆÙŽ الرُّوحُ فِیْھا بِاِذْنِ رَبِّھمْ مِنْ کُلِّ اَمْر“(Û³Û´) اس شب میں  انسان Ú©Ùˆ اختیار Ú¾Û’ کہ وہ اپنے ھاتھوں  سے اپنی تقدیر Ù„Ú©Ú¾Û’ اور جو Ú©Ú†Ú¾ چاھتا Ú¾Û’ الٰھی دستر خوان سے حاصل کرلے --Û”

رسول اللہ (ص) Ú©ÛŒ خدمت میں  ایک بدّو عرب آیا اور اس Ù†Û’ قرآن سننے Ú©ÛŒ درخواست Ú©ÛŒ ۔رسول اللہ (ص) Ù†Û’ کسی صحابی سے قرآن سنانے Ú©Ùˆ کھا۔ اس صحابی Ù†Û’ سورہ”الزّلزلة “سنایا جس میں  یہ آیت موجود Ú¾Û’ ”فَمَن یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیراًًًًًًیَّرَہ ÙˆÙŽÙ…ÙŽÙ† یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرّاًیَرَہ“(Û³Ûµ)جس Ù†Û’ ذرّہ برابر بھی نیکی Ú©ÛŒ Ú¾Û’ وہ اسے دیکھے گا اور جس Ù†Û’ ذرّہ برابر بھی برائی Ú©ÛŒ Ú¾Û’ وہ اسے دیکھے گا۔یہ آیت سن کر وہ واپس پلٹ گیا ،صحابی Ú©Ùˆ حیرت ھوئی Ú©ÛŒ وہ صرف اتنا Ú¾ÛŒ قرآن سننے Ú©Û’ لئے آیا تھا !صحابی Ú©ÛŒ حیرت Ú©Ùˆ دیکہ کر رسو Ù„ ا للہ Ù†Û’ فرمایاکہ یہ شخص فقیہ بن کر واپس پلٹا Ú¾Û’ یعنی اس ایک آیت Ù†Û’ اسکی زندگی میں  انقلاب برپا کر دیاھے کیونکہ اب وہ اس یقین Ú©Û’ ساتھ پلٹ رھا Ú¾Û’ کہ اس کا ھر عمل دیکھا اور محفوظ کیاجا رھا Ú¾Û’Û”

اگر ایک آیت ایک جاھل عرب Ú©Ùˆ فقیہ بنا سکتی Ú¾Û’ تو پورا قرآن انسانی معاشروں  میں  کتنا بڑا تحوّل ایجاد کرسکتا Ú¾Û’ ،لیکن مشکل یہ Ú¾Û’ کہ ابھی Ú¾Ù… Ù†Û’ شاید قرآن Ú©ÛŒ ایک آیت Ú©Ùˆ بھی اپنی عملی زندگی میں  داخل نھیں  ھونے دیا Ú¾Û’Û”

محبوب کی بارگاہ میں

مھمان اور میزبان Ú©Û’ درمیان متعدّد قسم Ú©Û’ رابطے Ú¾Ùˆ سکتے ھیں  لیکن اگر یہ رابطہ عشق Ùˆ محبّت کا رابطہ Ú¾Ùˆ تو ایسی مھمانی اور میزبانی میں  شیرین ترین Ùˆ لطیف ترین نکتہ عاشق ومعشوق Ú©ÛŒ ملاقات اور ایک دوسرے سے ھمکلام ھونا ھوتا ھے۔عشق Ú©ÛŒ ملاقات میں  مقصود اصلی خود معشوق ھوتا ھے،نہ کہ اسکی عطا کردہ نعمتیں  اور اس ملاقات میں  عاشق Ùˆ معشوق Ú©ÛŒ سب سے بڑی تمنّا یہ ھوتی Ú¾Û’ Ú©ÛŒ ایک دوسرے سے زیادہ سے زیادہ ھمکلام رھیں Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next