شيعوں کا علمي تفکر



مذھبي تفکر کے معني

مذھبي تفکر اس بحث و جستجو اور تلاش ميں غور و خوض کرنے کو کھتے ھيں کہ جس کے ذريعے مذھب کے اصولوں اور مذھبي مواد ميں سے ايک اصل يا مادہ کے بارے ميں مذھبي تعليم سے نتيجہ اخذ کيا جا سکے جيسا کہ علم رياضي ميں تفکر ، اس سوچ اور غور کو کھتے ھيں جس کے ذريعے رياضي کے ايک مسئلے يا نظرئيے کے متعلق حل تلاش کر کے کسي نتيجے پر پھونچ سکيں ـ

اسلام ميں مذھبي تکفر کے بنيادي مآخذ

البتہ مذھبي تفکر کے لئے بھي دوسرے تمام تفکرات کي طرح مآخذ کي ضرورت ھوتي ھے ـ کيونکہ فکري مواد انھيں سے پيدا ھوتا ھے اور انھيں پر تکيہ کرتا ھے جيسا کہ رياضي کا ايک مسئلہ حل کرنے کے لئے تفکر ميں معلومات کے تسلسل کو ذھن ميں لانا پڑتا ھے جو آخر کار ايک نتيجے پر پھونچ جاتا ھے ـ صرف ايک مآخذ جس پر آسماني دين اسلام تکيہ کرتا ھے ( اس لحاظ سے کہ يہ دين آسماني وحي تک پھونچتا ھے ) قرآن مجيد ھي ھے اور قرآن مجيد ، پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کي نبوت اور رسالت کي ھميشگي ، عمومي اور قطعي دستاويز ھے ـ اس آسماني کتاب ميں جو کچھ لکھا ھوا ھے وہ اسلامي دعوت يا دين کھلاتا ھے ، البتہ قرآن کريم کے واحد اور اکيلے مآخذ کے معني يہ نھيں ھيں کہ تفکر کے دوسرے صحيح منابع و مآخذ اور دلائل کو باطل يا منسوخ سمجھا جائے جيسا کہ ھم اگلے صفحات ميں تفصيلاً بيان کرينگے ـ

تين طريقے جن کي طرف قرآن مجيد مذھبي تفکر کے لئے رھنمائي کرتا ھے

قرآن کريم اپني تعليمات ميں معارف اسلامي اور مقاصد ديني کو سمجھنے اور ان تک پھونچنے کے لئے اپنے پيرو کاروں کے سامنے تين طريقے رکھتا ھے ، اور يہ تين راستے ان کو دکھاتا ھے :

1ـ ظواھر ديني ( شريعت )

2ـ عقلي حجت

3ـ معنوي پھچان ( شريعت ، طريقت اور حقيقت ) بندگي اور اخلاص کے ذريعے ـ

اس کي وضاحت يوں ھوتي ھے کہ ھميں معلوم ھے کہ قرآن کريم اپنے بيانات ميں سب انسانوں کو مخاطب کرتا ھے اور کبھي کبھي اپنے قول کے مطابق کسي دليل ، حجت اور برھان کے بغير صرف خدا وند تعاليٰ کي فرمان روائي اور حکومت کو قبول کرنے ، اعتقادي اصول مثلاً توحيد ، نبوت اور معاد کو ماننے اور اسي طرح عملي احکام مثلاً نماز ، روزہ ، حج ، زکوٰة وغيرہ کو تسليم کرنے کا حکم ديتا ھے ـ اس کے ساتھ ھي بعض اعمال اور کاموں سے منع فرماتا ھے ـ قرآن کريم اگر ان لفظي بيانات کي دليل نہ رکھتا تو ھرگز لوگوں کو فرماں برداري اور اس کے قبول کرنے کا حکم کبھي نہ ديتا ، پس ناگزير يوں کھنا چاھئے کہ قرآن مجيد کے ايسے سادہ بيانات ، مقاصد ديني اور معارف اسلامي کو سمجھنے کے لئے ايک مآخذ يا طريقے کا کام ديتے ھيں ـ ھم لفظي بيانات مثلاً ” اٰمنوا با للہ و رسولہ “ اور ” اقيمو ا الصلاة “ کو ديني ظواھر کھتے ھيں ـ

اور دوسري طرف ھم ديکھتے ھيں کہ قرآن مجيدا پني بھت زيادہ آيات ميں عقلي حجت ( دليل و برھان يا عقلي دلائل ) کي طرف رھبري و راھنمائي کرتا ھے اور لوگوں کو انفس و آفاق کي نشانيوں ميں غور و خوض کرنے کي دعوت ديتا ھے اور خود بھي حقائق کو واضح کرنے کے لئے عقلي دلائل اور استدلال کو بيان کرتا ھے ، حقيقت ميں دوسري کوئي آسماني کتاب قرآن کريم کي طرح اس قدر دلائل علم و معرفت کو انسان کے لئے فراھم نھيں کرتي ـ

قرآن مجيد اپنے بيانات کے ذريعے عقلي حجت اور آزاد دلائلي استدلال ( منطق ) کو مسلم سمجھتا ھے يعني يہ نھيں کھتا کہ سب سے پھلے معارف اسلامي کي حقانيت کو قبول کرو اور پھر عقلي دلائل ميں غور کر کے مذکورہ معارف اور علوم کو اس ميں سے اخذ کرو ، بلکہ اپني واقعيت اور حقيقت پر کامل اعتماد رکھتے ھوئے فرماتا ھے کہ عقلي دلائل کو سمجھتے ھوئے مذکورہ علوم اور معارف کي حقانيت پر غور کرو اور پھر اسے قبول کرو اور وہ دعويٰ اور باتيں جو تم اسلامي تحريک ( دين اسلام ) سے سنتے ھو ، تم ان کي تصديق آفرينش جھان ( دنيا کي حقيقت اور فطرت ) سے کرو جو سچي اور حقيقي گواھي ھے اور پھر سند اور آخر کار صدق و ايمان کو اپنے غور و خوض اور دلائل کے نتيجے کے ذريعے حاصل کرو ، نہ يہ کہ پھلے ايمان لے آؤ اور پھر اس کے مطابق دلائل لاؤ ـ پس فلسفي تفکر ايک ايسا طريقہ ھے جس کي موجودگي کي قرآن کريم تصديق کرتا ھے ـ دوسري طرف ھم ديکھتے ھيں کہ قرآن کريم بھت ھي دلچسپ اور واضح طور پر بيان کرتا ھے کہ دنياکے سارے حقيقي علوم و معارف ، توحيد اور حقيقي خدا شناسي سے سر چشمہ حاصل کرتے ھيں اور خدا شناسي ميں کمال صرف وھي لوگ حاصل کر سکتے ھيں جن کو اللہ تعاليٰ نے ھر طرف سے اکٹھا کر کے صرف اپنے لئے مخصوص کر رکھا ھے ـ يہ وھي لوگ ھيں جنھوں نے ھر طرف سے منہ موڑ کر اور ھر چيز کو بھول کر صرف اپني بندگي اور اخلاص کي وجہ سے فقط عالم بالا ( خدا ) کي طرف مبذول کر لي ھے اور خدا وند عزوجل کے نور سے ان کي آنکھيں منور اور پر نور ھو چکي ھيں انھوں نے اپني حقيقت بين آنکھوں سے اشياء کي حقيقت ، آسماني فرشتوں اور زمين کي واقعيت کو ديکہ ليا ھے ، کيونکہ اخلاص اور بندگي کے ذريعے وہ عين اليقين تک پھونچ چکے ھيں اور اسي يقين و ايمان کي وجہ سے ان کے سامنے عالم ملکوت ، آسمان ، زمين ھميشہ کي زندگي اور ابدي دنيا کي حقيقت آشکار اور بے پردہ ھو گئي ھے ـ

ان آيات کريمہ ميں توجہ کرنے سے يہ دعويٰ مکمل طور پر واضح ھو جاتا ھے :ـ



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next