جوانوں کوامام علي عليہ السلام کي وصيتيں



سوم : باوجود اس کے کہ جوان کي علمي استعداداورقابليت اسي طرح مختلف فنون اورمہارتيں سيکھنے کي صلاحيت بہت زيادہ ہوتي ہے ليکن زندگي کے تجربات نہ ہونے کي بناپرغيرسنجيدہ فيصلے کرتاہے اوريہ چيزاس کودوسروں کے جال ميں پھانس ديتي ہے۔امام فرماتے ہيں:

من قلت تجربتہ خدع۔

[21]

جس کاتجربہ کم ہووہ فريب کھاتاہے۔ امام فرماتے ہيں ۔ تجربہ کارانسانوں کے ہمنشين رہوکيونکہ انہوں نے اپني متاع گرانبھايعني تجربات کواپني انتہائي گران قيمت چيزيعني زندگي کوفداکرکےحاصل کياہے جب کہ تواس گرانقدرمتاع کوانتہائي کم قيمت سے حاصل کرتاہے۔[22]

تجربات کي جمع آوري کايک بہت بڑاذريعہ سابقہ امتوں کي تاريخ کامطالعہ ہے۔ تاريخ،ماضي اورحال کے درميان رابطہ ہے جبکہ مستقل کے لئے چراغ راہ ہے ۔ امام علي فرماتے ہيں گذشتہ صديوں کي تاريخ تمہارے لئے عبرتوں کے بہت بڑے بڑے درس ہيں۔[23]

۷۔آداب معاشرت اوردوستي۔

اس ميں شک نہيں کہ دوستي کي بقااس ميں ہے کہ دوستي کي حدود اور معاشرتي آداب کاخيال رکھاجائے۔ دوست بناناآسان اوردوستي نبھانامشکل ہے۔

اميرالمومنين عليہ السلام امام حسن عليہ السلام سے فرماتے ہيں : کمزورترين انسان وہ ہے جودوست نہ بناسکے اوراس سے بھي عاجزتروہ ہے جودوست کو کھو دے۔[24]

بعض جوان دوستانہ تعلقات ميں ناپائيداري اورعدم ثبات کي شکايت کرتے ہيں اس کي سلسلے ميں اگرہم امام علي عليہ السلام کي نصيحتوں پرعمل کريں تويہ مشکل حل ہوسکتي ہے۔

امام کي گفتگوکے اہم نکات مندرجہ ذيل ہيں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next