جوانوں کوامام علي عليہ السلام کي وصيتيں



اسي طرح فرماتے ہيں:رضي بالذل من کشف ضرہ لغيرہ۔[17]

جوشخص اپني زندگي کي مشکلات کودوسروں کے سامنے آشکارکرتاہے دراصل اپني ذلت وخواري پرراضي ہوجاتاہے۔

۵۔ اخلاقي وجدان :

امام اپنے فرزند سے فرماتے ہيں :يابني اجعل نفسک ميزانا فيمابينک وبين غيرک۔[18]

اپنے بيٹے ! خودکواپنے اوردوسروں کے درميان فيصلے کامعيارقراردو۔ اگرمعاشرے ميں سب لوگ اخلاقي وجدان کے ساتھ ايک دوسرے سے روابط رکھيں، ايک دوسرے کے حقوق، مفادات اورحيثيت کااحترام کريں تومعاشرتي روابط ميں استحکام،سکون اور امن پيدا ہوگا ايک حديث ميں ہے کہ ايک شخص پيغمبراسلام کي خدمت ميں حاضرہوا ۔ اور عرض کيا : يارسول اللہ ميں اپنے تمام فرائض کوبخوبي انجام ديتاہوں ليکن ايک گناہ ہے جوترک نہيں کرپاتا اوروہ ناجائز تعلقات ہيں يہ بات سن کر اصحاب بہت غصے ميں آگئے ليکن آنحضرت نے فرماياآپ لوگ اس کوکچھ نہ کہيں ميں خوداس سے گفتگوکرتاہوں اس کے بعدارشادفرمايا: اے شخص کياتمہاري ماں بہن يا اصلاکياتمہاري آبرو،ناموس ہے؟

عرض کيا: جي ہاں يارسول اللہ !

آنحضرت نے فرماياکيا تو يہ چاہتاہے کہ لوگ بھي تيري ناموس کے ساتھ ايسے ہي روابط رکھيں ؟

عرض کياہرگزنہيں توحضرت نے فرمايا پس تو تم خودکيسے آمادہ ہوتيہو کہ اس طرح کا گناہ بجالاؤ؟

اس شخص نے سرجھکاليااورعرض کيا آج کے بعدميں وعدہ کرتاہوں کہ يہ گناہ انجام نہ دوں گا۔[19]

امام سجادفرماتے ہيں لوگوں کايہ حق ہے کہ ان کواذيت و آزار دينے سے اجتناب کرو۔ اوران کے لئے وہي پسندکروجواپنے لئے پسندکرتے ہواوروہي جواپنے لئے نا پسند کرتے ہوان کے لئے ناپسندکرو۔ قرآن حکيم ميں جونفس لوامہ کي قسم کھائي گئي ہے يہ وہي انسان وجدان ہے ارشادہے :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next