جوانوں کوامام علي عليہ السلام کي وصيتيں



الف:دوستي ميں اعتدال ضروري ہے:

جواني کے زمانے ميں معمولاديکھاگياہے کہ جوان دوستي کے حدودسے تجاوز کرجاتے ہيں اوراس کي دليل زمانہ،جواني کے عواطف اوراحساسات ہيں بعض جوان دوستي اوررفاقت کے زمانے ميں حدسے زيادہ محبت کا اظہارکرتے ہيں جب کہ جدائي کے ايام ميں اس کے برعکس شديدمخالفت اوردشمني کامظاہرہ کرتے ہيں يہاں تک کہ بغض خطرناک کام انجام ديتے ہيں۔

حضرت فرماتے ہيں اپنے دوست سے اعتدال ميں رہتے ہوئے دوستي اورمحبت کا اظہار کرو ہوسکتاہے وہ کسي دن تمہارادشمن بن جائے اوراسي طرح اس پہ بے مہري اور غصہ کرتے ہوئے بھي نرمي وعطوفت کامظاہرہ کروچونکہ ممکن ہے وہ دوبارہ تمہارا دوست بن جائے۔[25]

موردبحث خط ميں امام ارشادفرماتے ہيں:اگرتم چاہتے ہوکہ اپنے بھائي سے تعلقات منقطع کرلوتوکوئي ايک راستہ اس کے لئے ضرورچھوڑدوکہ اگرکسي روزہ لوٹنا چاہے تولوٹ سکے۔

شيخ سعدي اس بارے ميں کہتے ہيں اپنے ہررازکواپنے دوست کے سامنے بيان نہ کرکيامعلوم کہ ايک دن وہ تمہارادشمن بن جائے اورتمہيں نقصان پہنچائے جودشمن بھي نہيں پہنچا سکتا۔ جب کہ يہ بھي ممکن ہے کہ کسي وقت دوبارہ تم سے دوستي اختيارکرجائے۔[26]

ب : بالمقابل محبت کااظہار:

دوستي اوررفاقت کي بنيادايک دوسرے سے محبت کے اظہارپرہے اگردوطرف ميں سے ايک طرف روابط کي برقراري کاخواہشمندہوجب کہ دوسري طرف سے بے رغبتي کااظہارہوتواس کانتيجہ سوائے ذلت کے کچھ نہيں۔

اسي لئے اميرالمومنين عليہ السلام اپنے مذکورہ خط ميں امام حسن سے فرماتے ہيں :

لاترغبن فيمن زھدعنک

جوکوئي تجھ سے تعلق نہيں رکھناچاہتااس سے محبت کااظہارنہ کر۔

ج : دوستانہ روابط کي حفاظت کرنا۔

امام علي دوستانہ روابط کي حفاظت کي تاکيدفرماتے ہيں اوران عوامل کا ذکر فرماتے ہيں جودوستي کے استحکام کاباعث بنتے ہيں اس سلسلے ميں فرماتے ہيں اگر تيرا دوست تجھ سے دوري اختيارکرے توتجھے چاہئے عطاوبخشش اختيارکر اورجب وہ دورہو توتم نزديک ہوجاؤجب وہ سخت گيري کرے توتم نرمي سے کام لو۔ جب غلطي، خطا يا گناہ کامرتکب ہوتواس کے عذرکوقبول کرو۔

بعض لوگ چونکہ بہت کم ظرف ہوتے ہيں اوراحسان کانتيجہ دوسرے کي حقارت اور اپني ذہانت خيال کرتے ہيں اسي لئے حضرت مزيدارشادفرماتے ہيں : ان سب موارد ميں موقعيت کوپہچانواوربہت احتياط کروکہ جوکچھ کہاگياہے اس کوفقط اپنے موقع ومحل پرانجام دواسي طرح اس شخص کے بارے ميں انجام نہ دوجو اہميت نہيں رکھتا۔

امام اسي طرح ايک اورنصيحت ارشادفرماتے ہيں:

اپني خيرخواہي کواپنے دوست کے ساتھ مخلصانہ بنيادپرانجام دواگرچہ يہ بات اسے پسندآئے ياناگوارگزرے۔

 

[1] نہج البلاغہ خطبہ ۱۵۶۔
[2] دہ گفتارص
Û±Û´Û”
[3] نہج البلاغہ خطبہ
Û±Û¶Û”
[4] نہج البلاغہ خط
Û³Û±Û”
[5] بحارالانوارج
۶۸ص۱۷۷۔
[6] نہج البلاغہ خطبہ۔
Û¸Û²Û”
[7] بحارالانوراج
۷۴ص۱۶۰۔
[8] غررالحکم ودررالحکم ج
۴ص۱۸۳۔
[9] نہج البلاغہ خط
Û³Û±
[10] آئين انقلاب اسلامي ص
Û²Û°Û³Û”
[11] غررالحکم ودررالحکم ج
۴ص۳۹۲۔
[12] نہج البلاغہ خط
Û³Û±Û”
[13] غررالحکم ودررالحکم ج
۵ص۳۵۷۔
[14] غررالحکم ودررالحکم ج
۲ص۱۴۵۔
[15] غررالحکم ودررالحکم ج
۲ص۷۷۔
[16] غررالحکم ودررالحکم ج
۴ص۵۹۵۔
[17] غررالحکم ودررالحکم ج
۴ص۹۳۔
[18] نہج البلاغہ خط
Û³Û±Û”
[19] اخلاق وتعليم وتربيت اسلامي مؤلف زين العابدين قرباني ص
Û²Û·Û´Û”
[20] غررالحکم ودررالحکم ج
۱ص۲۶۰۔
[21] دررالکلم ج
۵ص۱۸۵۔
[22] شرح نہج البلاغہ ابن ابي الحديد،ج
۲۰ص۳۳۵۔
[23] نہج البلاغہ خطبہ
Û±Û¸Û±Û”
[24] بحارالانوارج
۷۴ص۲۷۸۔
[25] نہج البلاغہ کلمات قصار
Û²Û¶Û°Û”
[26] گلستان سعدي باب
Û¸Û”

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11