جوانوں کوامام علي عليہ السلام کي وصيتيں



جوان ہميشہ دوراہے پرہوتاہے دومتضادقوتيں اسے کھينچتي ہيں ايک طرف تواس کا اخلاقي اورالہي وجدان ہے جواسے نيکيوں کي طرف ترغيب دلاتاہے دوسري طرف نفساني غريزے،نفس امارہ اورشيطاني وسوسے اسے خواہشات نفساني کي تکميل کي دعوت ديتے ہيں عقل وشہوت،نيکي وفساد،پاکي وآلودگي اس جنگ اورکشمکش ميں وہي جوان کامياب ہوسکتاہے جوايمان اورتقوي کے اسلحہ سے ليس ہو۔

يہي تقوي تھا کہ حضرت يوسف عزم صميم سے الہي امتحان ميں سربلندہوئے اورپھرعزت وعظمت کي بلنديوں کوچھوا۔ قرآن کريم حضرت يوسف کي کاميابي کي کليددواہم چيزوں کوقرارديتاہے ايک تقوي اوردوسراصبر۔ ارشادہے:”انہ من يتق و يصبر فان اللہ لايضيع اجرالمحسنين“ يوسف۹۰۔

ترجمہ: وکوئي تقوي اختيارکرے اورصبر(واستقامت) سے کام لے تواللہ تعالي نيک اعمال بجالانے والوں کے لئے اجرکوضائع نہيں فرماتا۔

ارادہ کي تقويت :

بہت سے جوان ارادے کي کمزوري اورفيصلہ نہ کرنے کي صلاحيت کي شکايت کرتے ہيں۔ کہتے ہيں : کہ ہم نے بري عادات کوترک کرنے کابارہافيصلہ کياليکن کامياب نہيں ہوئے امام علي عليہ السلام کي نظرميں تقوي اردے کي تقويت نفس پرتسلط،بري عادات اورگناہوں کے ترک کرنے کابنيادي عامل ہے آپ فرماتے ہيں ”آگاہ رہوکہ غلطياں اور گناہ اس سرکش گھوڑے کے مانندہيں جس کي لگام ڈھيلي ہواورگناہ گاراس پرسوارہوں يہ انہيں جہنم کي گہرائيوں ميں سرنگوں کرے گااورتقوي اس آرام دہ سواري کي مانند ہيں جس کي لگام ڈھيلي اور گناہ گاراس پرسوارہوں يہ انہيں جہنم کي گہرائيوں ميں سرنگوں کرے گا اور تقوي اس آرام دہ سواري کي مانندہے جس کامالک اس پر سوار ہے اس کي لگام ان کے ہاتھ ميں ہے اوريہ سواري اس کوبہشت کي طرف لے جائے گي“۔[3]

متوجہ رہناچاہئے کہ يہ کام ہونے والاہے،ممکن ہے۔ جولوگ اس وادي ميں قدم رکھتے ہيں اللہ تعالي کي عنايات اورالطاف ان کے شامل ہوجاتے ہيں جيساکہ ارشادہے: ”والذين جاہدوافينالنھدينھم سبلنا“ عنکوبت۶۹۔

ترجمہ : اوروہ لوگ جوہماري راہ ميں جدوجہدکرتے ہيں ہم باليقين وبالضرور ان کو اپنے راستوں کي طرف ہدايت کريں گے۔

۲۔ جواني کي فرصت اورغنيمت :

بلاشک کاميابي کے اہم ترين عوامل ميں سے ايک فرصت اورفراغت کے اوقات سے صحيح اوراصولي استفادہ ہے۔ جواني کازمانہ اس فرصت کے اعتبارسے انتہائي اہميت کاحامل ہے۔معنوي اورجسماني قوتيں وہ عظيم گوہرناياب ہے جواللہ تعالي نے جوان نسل کوعنايت فرماياہے۔ يہي سبب ہے کہ ديني پيشواؤں نے ہميشہ جواني کو غنيمت سمجھنے کي طرف توجہ اورتاکيدکي ہے۔ اس بارے ميں امام علي فرماتے ہيں:

بادرالفرصة قبل ان تکون غصة



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next