جوانوں کوامام علي عليہ السلام کي وصيتيں



لوگوں سے مانگنا ذلت کا ايسا طوق ہے جو عزيزوں کي عزت اورشريف النسب انسانوں کے حسب ونسب کي شرافت کوسلب کرليتاہے۔

ج۔ صحيح رائے۔

عزت وشرافت نفس کابہت زيادہ تعلق انسان کي اپنے بارے ميں رائے سے ہے۔ جو کوئي خود کو ناتوان ظاہرکرے تولوگ بھي اسے ذليل و خوار سمجھتے ہيں اس لئے امام فرماتے ہيں :

الرجل حيث اختارلنفسہ ان صانھاارتفعت وان ابتذلھااتضعت۔[15]

ہرانسان کي عزت اس کي اپني روش سے وابستہ ہے جواس نے اختيارکي ہے اگراپنے آپ کوپستي وذلت سے بچاکے رکھے تو بلندياں طے کرتاہے اور اگرخود کوذليل کرے توپستيوں اورذلتوں کاشکارہوجاتاہے۔

د۔ ذلت آميز گفتاروکردارسے پرہيز:

اگرکوئي چاہتاہے کہ اس کا وقار اورعزت نفس محفوظ رہے تواسے چاہئے کہ ہر ايسي گفتگو اور عمل ميں کمزوري کاباعث بنے اس سے اجتناب کرے اسي لئے اسلام نے چاپلوسي، زمانے سے شکايت،اپني مشکلات کولوگوں کے سامنے بيان کرنے،بے جا بلند و بانگ دعوے کرنا يہاں تک کہ بے موقع تواضع وانکساري کے اظہار سے منع فرمايا ہے امام علي فرماتے ہيں:

کثرة الثناملق يحدث الزھوويدني من العزة۔

[16]

تعريف وتحسين ميں زيادہ روي چاپلوسي ہے اس سے ايک طرف تومخاطب ميں غرور و تکبر پٍيدا ہوتاہے جب کہ دوسري طرف عزت نفس سے دورہوجاتاہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next