اسلامى تہذيب و ثقافت

ڈاكٹر على اكبر ولايتي


1) محمد تقى جعفري، فرہنگ پيرو، فرہنگ پيشرو ، تہران ، ص 1173_

2) ابولاكوست ، جہان بينى ابن خلدون ، ترجمہ مظفر مہدى ، تہران ، ص 38 _ 33_

تہذيبوں كے انحطاط اور زوال كے اسباب

بعض اہل نظر كا عقيدہ ہے كہ ہر تمدن اپنى پورى زندگى ميں كچھ مراحل طے كرتا ہے: ڈيورينٹ كى رائے كے مطابق ہر تمدن كے لوگ كچھ مدت كے بعد اپنے عقلى پيش رفت كى بناء پر توحيد اور مبدا ء معنوى كى پرستش كى بجائے علم و عقل كى ستايش ميں مشغول ہو جاتے ہيں، اسكے بعد اقدار اور علم ميں جنگ شروع ہو جاتى ہے ، معاشرے كى قوت محركہ بتدريج ختم ہوجاتى ہے اور اسكے بعد اس تہذيب كا دور انحطاط و زوال شروع ہوجاتا ہے _

ابن خلدون كى نظر ميں ہر تمدن تين مراحل كو طے كرتا ہےں: جنگ اور مقابلہ كا ابتدائي مرحلہ ، خود غرضى اور استبداد كا مرحلہ اور آخر كار رياكارى اور فساد كا مرحلہ جوكہ تمدن كا اختتام شمار ہوتاہے ، دور حاضر كے الجزائرى دانشور مالك بن بنى بھى اسى اساس پر اسلامى تمدن كے تين مراحل روح ، عقل اور غريزہ كو سمجھتے ہيں انكا عقيدہ ہے كہ: اسلامى تمدن ميں آٹھويں صدى ہجرى كے بعد سے خواہشات نفسانى كا روح پر غلبے كا مرحلہ شروع ہوا اور اسلامى تمدن ترقى كے مرحلہ سے دور ہوگيا_(1)

اسكے علاوہ اور بھى اسباب كو تہذيبوںكے زوال كے حوالے سے ذكر كيا گيا ہے مثلا معاشرہ ميں وحدت اور نظم كا فقدان ، بيرونى دشمنوں كا حملہ ، معاشرتى طبقات كى ساخت ميں انتشار تصنع اور بناوٹ كا پيدا ہونا اور تاجرانہ رويہ اور مزاج وغيرہ_

 

اخلاق ، ثقافت، تہذيب اور قانون

ہر معاشرے ميں اخلاق ، ثقافت ، تہذيب اور قانون ميں سے ہر ايك مفہوم كى پيش رفت و ترقى دوسرے مفہوم كى پيش رفت كے برابر ہے جبكہ ہر ايك كا انحطاط خواہ ناخواہ دوسرے كى تباہى و بربادى كى علامت ہے _

---------------------------

1) دانشنامہ جہان اسلام ، ج 4، ذيل بن بنى مالك ( محمد على مہتدي)_

جب اخلاق ترقى كرتا ہے اور لوگ اخلاقى اصولوں كا خيال ركھيں تو اعتماد كى فضا تعلقات وروابط كى پيش رفت كے اسباب فراہم كرتى ہے ، اور اس فضا كاپھيلاؤ معاشرہ كى ثقافت كو نماياں كرتا ہے ، اسى طرح ہر معاشرہ اپنے اجتماعى نظام كے اندر پانے جائے والى مفاہمت كى تقويت اور اسے محفوظ كرنے كيلئے قوانين كا محتاج ہے، لوگوں كا ان چار اسباب كے بارے ميں رويہ معاشرے كى ترقى و پيش رفت يا زوال و انحطاط كا باعث بنتاہے، جس طرح لوگوں كا ان چار اسباب كو قبول كرنا اور توجہ دينا معاشرے كى خوشبختى اور سعادت كا باعث ہے اسى طرح ان سے دورى اور منہ پھيرنا فساد، تباہى ، فحشاء اور آخر ميں معاشرے كى بربادى كا باعث ہے _



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next