اسلامى تہذيب و ثقافت

ڈاكٹر على اكبر ولايتي


----------------------------

1)على رفيعى علامہ دشتى ، درآمدى بر دايرة المعارف ،كتابخانہ ہاى جہان ، قم ، ص 43 _ 42_

حتى كہ مدارس كى عمارتيں بھى مساجد كے نقشہ كے مطابق ہوتى تھيں ايسى معروف مساجد جو اپنى تاسيس كے آغاز ميں يا كچھ عرصہ بعد ان ميں لائبريرياں بھى تشكيل پائيں ، عالم اسلام كے اہم شہروں ميں بہت زيادہ تھيں مثلا مسجد جامع بصرہ ، مسجد جامع فسطاط ، مسجدجامع كبير قيروان ، مسجد جامع اموى دمشق، مسجد جامع زيتونہ جو كہ تيونس ميں ہے، مسجد جامع قرويين فاس اور مسجد جامع الخصيب اصفہان(1)_

عالم اسلام كے ہسپتال كہ جنہيں '' مارستان'' بھى كہا جاتا تھامريضوں كے علاج كے ساتھ ساتھ اطباء كى تحقيق اور مطالعہ كے مراكز بھى شمار ہوتے تھے، اور ان ميں صرف اسى علم پر لائبريرياںبھى تھيں ،مثلا مارستان فسطاط ، مارستان الكبير منصورى قاہرہ ، مارستان نورى بغداد ، رى كا ہسپتال ...

اسى طرح علمى مراكز ميں سے رصد خانے ( علم ہيئت كے مراكز) بھى تھے ،عالم اسلام ميں بہت بڑے متعدد رصد خانے تعمير ہوئے جن كا شمار دنيا كے سب سے بڑے اور اہم ترين رصد خانوں ميں ہوتا تھا،كہ جن ميں علم رياضى اور نجوم كى جديد ترين تحقيقات ہوتى تھيں،رصد خانوں ميں اسلامى دانشوروں كے بہت سے انكشافات اور تحقيقات صديوں بعد بھى يورپ ميں تجزيہ و تحليل كا مركز قرار پائے ،ان رصد خانوں ميں اہميت كے لحاظ سے مثلا مراغہ اور سمرقندكے رصد خانوں كا نام ليا جاسكتا ہے _

ان تمام اسلامى تعليمى اداروں ميں دو علمى مركز بہت زيادہ اہميت كے حامل ميں ان دو ميں ايك ''ربع رشيدي'' ہے كہ بہت سے علماء كى آمد و رفت كا مقام تھا كہ جو وہاں علمى كاموں ميں مصروف تھے ،دوسرا ''شنب غازاني''كہ جو ايل خانوں كے دور ميں تعمير ہوا كہ جس ميں مختلف ا فراد كے درميان متعدد علمى معلومات كا تبادلہ ہوا كرتا تھا_

-------------------------

1)     منور جمال رشيد ØŒ قديم اسلامى مدارس، لاہور ØŒ ص 138 _ 114_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19