اسلامى تہذيب و ثقافت

ڈاكٹر على اكبر ولايتي


ان اقدامات كے ذريعے پيغمبر اكرم (ص) نے اپنى منشاء كے مطابق مدينہ ميں بتدريج سياسى اور ادارہ جاتى نظام قائم كرديا، دينى عقايد كے گوہر سے استفادہ كرتے ہوئے اور انكے تحفظ اور انكى نشر و اشاعت _جو كہ آپكا معاشرہ ميں اصلى ہدف تھا_كى وجہ سے معاشرہ كى سياسى اور انتظامى حالت مستحكم ہوگئي، اسى طرح پيغمبر اكرم(ص) كى دس سالہ حكمرانى ميں تقريبا اسّى چھوٹى بڑى جنگيں بھى مدينہ ميں انجام پائيں، كہ پيغمبر اكرم(ص) يا بذات خود ان ميں شريك ہوتے تھے اور لشكر كى كمانڈ كرتے تھے يا خود مدينہ ميں تشريف فرما رہتے اور كسى ايك صحابى كو لشكر كے سپہ سالار كے طور پر روانہ كرتے ،ان جنگوں نے اسلام كى تازہ تشكيل شدہ حكومت كى سياسى اور فوجى حيثيت كو مضبوط كرنے ميں بہت بنيادى كردار ادا كيا_

پيغمبر اكرم(ص) نے مختلف قبائل مثلا يہودى اور عيسائي قبائل كے ساتھ معاہدے كيے ،پيغمبر(ص) نے ان معاہدوںميں ايك موزون اور كامياب حكمت كے ساتھ مدينہ كى نئي حكومت كے تحفظ اور ثبات كى ضمانت فراہم كى ، اسكے علاوہ ہمسايہ ممالك مثلا ايران ، روم ، مصر ، يمن اور حبشہ كے بادشاہوں اور حكام كى طرف خط بھيجے، مورخين كى نگاہوں ميں يہ خطوط پيغمبر اكرم (ص) خارجہ پاليسى كا كچھ حصہ شمار ہوتے ہيں _

ان اقدامات اور ديگر بے شمار شواہد كى بناء پريہ كہا جاسكتا ہے كہ ہجرت كے ابتدائي ايام ميں ہى اسلامى تمدن كى تشكيل كے مختلف پہلو ظاہر ہوچكے تھے اوريہ بات نازل شدہ آيات كے لہجے كے تغير سے بخوبى معلوم ہوتى ہے كہ دعوت اسلام كے ابتدائي ايام كے برعكس مدينہ ميں الہى آيات بيشتر احكام و حدود كے پہلوكى حامل ہيں اور ان ميں قوانين شريعت اور معاشرتى احكامات كى گفتگو ہوئي ہے _

اس كے بعد پيغمبر اكرم(ص) نے ادارہ جاتى اور محكمانہ نظام كے ابتدائي مراحل كى تشكيل كيلئے كوشش كى ، اپنے ليے معاونين كا انتخاب كيا اور ہر ايك كو ايك ذمہ دارى سپردكى ، اگلے مرحلے ميں اسلامى حاكميت كے پھيلاؤ كے ليے كاركنوں كا تقرر كيا ان ميں سے بعض زكوة اور صدقات كى وصولى ميں مشغول ہوئے اور دوسرے گروہ كو معاشرتى امور كو منظم كرنے كى ذمہ دارى سوپنى ،اس دور ميںجو دس سال تك چلا جو آيات الہى نازل ہوئيں ان ميں اسلامى حاكميت كے اركان كو مستحكم كرنے كى تاكيد ہوئي ،انہى سالوں ميںكچھ اور اقدام بھى ہوئے جن ميں غور و فكر كرنے سے پيغمبر اكرم (ص) كى اصلى ذمہ دارى اور انكے اندرونى ميلانات كى حقيقى تصوير سامنے آتى ہے _

گيارہ ہجرى كو پيغمبر اكرم (ص) كى وفات عظمى كے بعد انكى جانشينى والے مسئلہ ميں اختلاف پيدا ہوا ، بالاخرہ سقيفہ بنى ساعدہ كے ماجرا كے نتيجہ ميں حضرت ابوبكر كى بيعت انجام پائي ، ابوبكر نے بہت زيادہ كوشش اور ان لوگوں سے دو سال تك جنگ و جدال كرنے كے بعد كہ جو خليفہ كى حاكميت اور ايك مركزى حكومت كو قبول نہيں كرتے تھے _ بالاخرہ سارے جزيرہ عرب كو اپنى حكومت كے تحت لے ليا، اسكے بعد مذہب اسلام كى نشر و اشاعت كے حوالے سے شام اور عراق كى طرف لشكر بھيجے ،ابوبكر نے تير ھويں ہجرى ميں انتقال كيا ليكن اپنى وفات سے قبل حضرت عمر بن خطاب كو خليفہ نامزد كر ديا تھا _

حضرت عمر كى خلافت كا آغاز مصر ، ايران اور شام ميں فتوحات كے زمانہ ميں ہوا جس زمانہ ميں عرب اسلام كے زير سايہ طاقتور ہو رہے تھے اسى زمانہ ميں روم اور ايران كى حكومتيں با ہمى طويل اور لا حاصل جنگوں كے بعد كمزور اور ناتواں ہو چكى تھيں، ان ممالك كے لوگوں كى اپنى حكومتوں سے بيزارى لشكر اسلام كے استقبال كا باعث بنى _

آدھى صدى سے كمتر عرصہ ميں ہى ، اسلام ايران اور افريقہ كے غالب دين كے طور پر ابھرا مسلمانوں كى ان ممالك كے لوگوں كے عقائد اور آداب سے آشنائي نے مدينہ كى اجتماعى فضا كو بھى متغير كرديا تھا، دوسرى طرف سے مفتوحہ سرزمينوں كا نظم سنبھالنے كى وجہ سے مسلمانوں كو گوناگوں معلومات اور تجربات حاصل ہوئے ، يہى دور تھا كہ آہستہ آہستہ حكومت كے تمام سياسى ستونوں كو منظم كرنے كيلئے دفاتر اور محكمے وجود ميں آئے _

 

اسلامى تمدن كى تشكيل كا پس منظر

1) اسلام ميں علم و دانش كا مقام

جو كچھ آيات اورروايات ميں علم و دانش اور معرفت كى فضيلت كے حوالے سے ذكر ہوا ہے اگر اسے بغير كسى تفسير اور تشريح كے جمع كريں تو بڑى كتابوں كى شكل ميں سامنے آئيگا، اگر اس حد تك اسلام كے اولياء علم اور تعليم پر تاكيد نہ فرماتے ہوتے تو كبھى بھى اسلامى تمدن عظمت كے اس بلند مقام پر فائز نہ ہوتا_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next