اسلامى تہذيب و ثقافت

ڈاكٹر على اكبر ولايتي


----------------------

1) ويل دورانت ، تاريخ تمدن ، مشرق زمين ، گہوارہ تمدن ،تہران ، ج 1 ، ص 5_

ايك معاشرہ ايك دوسرے تمدن كى پيروى ميں ترقى كرتے ہوئے ايسے تمدن كى صورت حال ميں سامنے آئے جو كہ اصلى تمدن (جس كى پيروى كى تھي) سے مختلف ہو ہو، دوسرى طرف يہ نكتہ بھى اہم ہے كہ تمدن اور شہريت كے بغير بھى ايك معاشرہ ثقافت كا حامل ہو سكتا ہے، آسٹريليا اور افريقہ كے اصلى باشندے كسى تمدن كے حامل نہ تھے ليكن عقائد و آداب اور رسوم كے مجموعہ كى شكل ميں مقامى ثقافت ركھتے تھے ،لہذا انسانى گروہ اگر چہ ابتدائي شكل ميں كيوں نہ ہوں اپنى خاص ثقافت كے حامل ہيں (1)

 

تہذيبوں كى پيدايش اور ترقى ميں مؤثر اسباب

تہذيبوںكى پيدايش اور ترقى ميں متعدد اسباب كا كردار ہے :ايك سبب امن اور سكون كا ہونا ہے ، يعنى اضطراب اور پريشانيوں كا كم ہونا ہے ، دوسرا سبب جو كہ در حقيقت ہر تہذيب كى اصلى روح ہے قومى غرور اور يكجہتى ہے يا ابن خلدون كى تعبير كے مطابق عصبيت وقوميت ہے _

اسكے بعد والا سبب اصول تعاون اور امداد ہے تا كہ ہم فكر گروہ تعاون اور اخلاقيات كى بنياد پر تمدن كى اساس قائم كريں ، ان اسباب كے ساتھ ساتھ '' اخلاق'' سے غافل نہيں ہونا چاہيے نيزتحمل ، بردبارى اور صبر اسى طرح وحدت و اتفاق اور دين كو قائم ركھنا سب تمدن سازى كے ديگر اسباب ميں شمار ہوتے ہيں _

ان سات بنيادى اجزا كے ساتھ ساتھ دو ديگر اسباب كا ذكر بھى ہونا چاہيے :

1) مناسب فلاح و بہبود_2) اقتصادى و معاشرتى دباؤ_

پہلا سبب كسى بھى معاشرہ ميں ايك تمدن كى بنياد بن سكتا ہے اور اسكو پانے سے (تمدن كى تشكيل كيلئے )تمام ضرورى توانائياںاور معاشرے ميں پائي جانے والى صلاحيتيں واضح ہو جاتى ہيں _اور دوسرے سبب كى خصوصيت يہ ہے كہ وہ معاشرہ كى ضرورتوں كو عياں كر ديتا ہے اور افراد كو ايك محور كے گرد جمع كر ديتا ہے، اسطرح سے تمدن كى پيدايش يا اسكى ترقى و پيش رفت كے حالات فراہم ہو جاتے ہيں _(2)

--------------------------



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next