مکتب اھل بیت (ع) سے منسوب ھونے کے طریقے



پھر جابر بن عبد اللہ انصاری نے قبر کے چاروں طرف دیکھا اور کھا: سلام ھو تم پر اے روحو! کہ جو بارگاہ امام حسین (ع) میں پھنچیں اور میں نے اپنا سامان سفر اتار دیا۔ میں گواھی دیتا ھوں کہ آپ نے نماز قائم کی زکواة ادا کی، نیکی کا حکم دیا، برائیوں سے روکا، آپ نے ملحدوں سے جھاد کیا اور آخری سانس تک خد اکی عبادت کی، قسم اس ذات کی جس نے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو حق کے ساتھ نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) بنا کر بھیجا ،یقینا ھم بھی اس چیز میں آپ کے شریک ھیں جس میں آپ داخل ھوئے ھیں۔

عوفی نے کھا: میں نے کھا: کیسے !نہ ھم کسی وادی میں اترے نہ کسی پھاڑ پر چڑھے اور نہ ھم نے تلوار چلائی اور ظالموں نے ان کے سر و بدن میں جدائی کر دی، ان کی اولاد کو یتیم کر دیا او ران کی بیویوں کو بیوہ کر دیا ۔

جابر نے کھا: اے عطیہ! میں نے اپنے حبیب رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے سنا ھے کہ فرماتے تھے: جو شخص کسی قوم سے محبت کرتا ھے وہ اسی کے ساتھ محشور ھوگا اور جو شخص کسی قوم کے عمل کو دوست رکھتا ھے اس کو اس کے عمل میں شریک کیا جائیگا۔ قسم اس ذات کی جس نے حق کے ساتھ محمد کو نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) بنا کر بھیجا میری نیت اورمیرے ساتھیوں کی نیت وھی راستہ ھے جس سے امام حسین (ع) اور انکے اصحاب گزرے ھیںمجھے کوفیوں کے گھروں کی طرف لے چلو۔

ھم راستہ طے کر رھے تھے کہ جابر نے کھا: اے عطیہ! کیا میں تمھیں وصیت کروں ؟ میں سمجھتا ھوں کہ اس سفر کے بعد تم سے میری ملاقات نھیں ھوگی، دیکھو، ان لوگوں سے محبت کرنا جو آل محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے محبت کرتے ھیں اور ان لوگوں کو دشمن سمجھنا جو آل محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو دشمن سمجھتے ھیں خواہ کتنے ھی نماز اور روزہ دار ھوں ، محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) و آل محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے محب کے رفیق بن جاؤ، کیونکہ اگر کسی گناہ میں لغزش ھو جائیگی تو ان کی محبت کی وجہ سے وہ صحیح ھو جائیگا بیشک آپ کا محب اور دوست جنت میں اور ان کا دشمن جھنم میں جائیگا۔

 

 

استدراک و الحاق

اھل بیت (ع) کون ھیں؟

اس گفتگو کے آخر میں مناسب معلوم ھوتا ھے کہ کچھ سوال پیش کئے جائیں جو کہ گذشتہ بحث سے پید اھوتے ھیں۔

اور وہ یہ کہ اھل بیت کون ھیں کہ جن کو سیاسی امامت اور فقہ و ثقافت کی مرجعیت رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے قیامت تک کیلئے میراث ملی ھے؟

جواب: مسئلہ اس سے کھیں واضح ھے کہ انسان اس کے بارے میں غور و فکر کرے، بیشک رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے لئے یہ ممکن نھیں تھا کہ وہ حلال و حرام، اصول و فروع میں امت کی مرجعیت قیامت تک کے لئے غیر معین جماعت کے حوالے کر دیں ا س جماعت کو معین ، واضح اور مشھور ھوناچاہئے اور ھمیں پوری تاریخ میں رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے اھل بیت(ع) میں سے ائمہ اثنا عشر، کہ جن کو شیعہ امام مانتے ھیں ،کے علاوہ کوئی ایسی مشھور جماعت نھیں ملتی کہ جس نے تاریخ میں اپنی امامت اور مسلمانوں کی مرجعیت کا اعلان کیا ھو اور تاریخ اسلام میں ھی رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے اھل بیت(ع) مشھور ھیں، انھیں کا علم و جھاداورفھم و میراث ھم تک سینکڑوں جلدوں میں پھنچی ھے ، جس کو اس مکتب کے بلند مرتبہ علما ء ایک دوسرے سے نسلاً بعد نسل میراث میں لیتے رھے ھیں، یھی سیاسی و فقھی امامت میں خود کو رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا وارث سمجھتے ھیں اور رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے بعد یھی معصوم ھیں۔

رسول کے بارہ امام ھوں گے

رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے ایسے صحیح طریقوں سے کہ جن میں شک نھیں کیا جا سکتا یہ بیان ھوا ھے کہ رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے بعد امامت راشدہ بارہ امیروں میں منحصر ھوگی اور وہ سب قریش سے ھوں گے اور یہ روایتیں محمد بن اسماعیل بخاری کے نزدیک صحیح ھیں۔[16]اورمسلم بن حجاج نیشاپوری نے بھی اپنی صحیح میں [17] ترمذی نے اپنی صحیح میں۔ [18] حاکم نے مستدرک الصحیحین[19] اور احمد بن حنبل نے مسند میں متعدد مقامات پر اور بہت سے حدیث نبوی کے حفاظ نے بھی ان حدیثوں کو نقل کیا ھے اور تاریخ اسلام میں ھمیں ایسے بارہ عادل امام و امیر نھیں ملتے ھیںکہ جو ایک دوسرے کے بعد ھوئے ھیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next