مکتب اھل بیت (ع) سے منسوب ھونے کے طریقے



اے شبیب کے بیٹے اگر تم جنت کے بلند درجوں میں ھمارے ساتھ رھنا چاہتے ھو تو ھمارے غم میں غم مناؤ اور ھماری خوشی میں خوشی مناؤ اور ھماری دوستی و ولایت سے تمسک رکھو کیونکہ اگر کوئی شخص پتھر سے محبت کرے گا تو قیامت کے روز خدا اسے اسی کے ساتھ محشور کرے گا۔ [14]

یہ حدیث صحیح ھے ، اس چیز پر انسان کو ٹھھر جانا چاہئے اور اگر اس حدیث کی سند صحیح بھی نہ ھو تو ھم اس کوایک قسم کے مبالغہ پر حمل کریں گے جو کہ مرسل و ضعیف حدیثوں میں عام طور پر پایا جاتا ھے ۔

آپ کے سامنے ھم حدیث کا ایک عجیب فقرہ پھر پڑھتے ھیں:

”یابن شبیب اٴن سرّک اٴن یکون لک من الثواب مثلھا لمن استشھد مع الحسین(ع)، فقل متیٰ ما ذکرتہ: (یا لیتني کنت معھم فاٴفوز فوزاً عظیماً)“۔

اے شبیب کے بیٹے اگر تم اس شخص کے برابر ثواب حاصل کرنا چاہتے ھو کہ جو امام حسین (ع) کے ساتھ شھید ھوا ھے تو جب تم انھیں یاد کرو تو یہ کھو: اے کاش میں ان کے ساتھ ھوتا اور عظیم کامیابی سے ھمکنار ھوتا۔

بیشک جب یہ آرزوسچی اور حقیقی ھوگی اور امام حسین (ع) اور آپ (ع) کے اصحاب کے فعل سے خوشی اور بنی امیہ اور ان کے طرف داروں سے ناراضگی کے ساتھ ھوگی تو سچی ھوگی اور راضی و نا راضگی کی تمنا کرنے والے کو ، امام حسین (ع) کے محبوں میں قرار دے گی اور اسے ان لوگوں کے ثواب میں شریک قرار دے گی جو آپ کے ساتھ شھید ھو ئے ھیں نتیجہ میں نیت خداوند کے نزدیک عمل میں بدل جائیگی اور جب نیت صحیح اور عزم محکم ھوگا تو خدا کے نزدیک قیامت کے دن یھی نیت عمل سے ملحق ھو جائیگی ،یہ نیت و عمل کے درمیان لگاؤ میں عجیب ترین انقلاب ھے اور نیت کے عمل سے بدل جانے میں اجر و ثواب ھے ، اور یہ ایک قانون ونظام ھے ، بالکل ایسے ھی جیسے مادہ طاقت میں بدل جائے فزکس میں اس کا نظام و قانون ھے، یہ ایجاب و سلب اور اثبات و نفی میں عجب قانون ھے ایسے ھی اجر و ثواب میںھے۔

جس طرح نیک عمل کی نیت صاحب نیت کو صالحین کے ثواب میں شریک کر دیتی ھے ، اسی طرح ظلم کرنے کی نیت یا ظالم کے عمل سے خوش ھونا انسان کو عذاب و ظلم میں شریک کر دیتا ھے۔

محمد بن الارقط کہتے ھیں: میںمدینہ میں امام جعفر صادق(ع) کی خدمت میں حاضر ھوا۔آپ (ع)نے فرمایا:

کیاتم کوفہ سے آئے ھو؟ عرض کی : ھاں!

فرمایا: تم حسین (ع) کے قاتلوں کو دیکھتے ھوگے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next