مکتب اھل بیت (ع) سے منسوب ھونے کے طریقے



یہ امر ختم نھیں ھوگا یھاں تک کہ ان کی تعداد مکمل ھو جائیگی اور دین ایسے ھی قائم رھے گا ، یھاں تک کہ ان میں سے بارہ ھوں گے، ان کی تعداد اتنی ھی ھوگی کہ جتنی بنی اسرائیل کے نقباء کی تعداد تھی اس کے علاوہ اور بھی صحیح روایتیں وارد ھوئی ھیں۔

میں کہتا ھوں کہ تاریخ اسلام میں اس واضح صفت کے حامل ھمیں بارہ امام و امیر، ائمہ اھل بیت(ع) کے ان مشھور بارہ اماموں کے علاوہ نھیں ملتے ھیں کہ جن کی امامت سے شیعیان اھل بیت وابستہ ھیں،اگر ھم ان کی امامت کا انکار کر دیں تو رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی حدیث صحیح نھیں رھے گی اور اس کا کوئی مصداق نھیں ملے گا اور ایسی بات قبلہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنے والا نھیں کھے گا۔

آیت تطھیر

ھماری اس بات کا دوسرا ثبوت سورہٴ احزاب Ú©ÛŒ آیت تطھیر Ú¾Û’:<اِنَّمَا یُرِیدُ الله ُ ُلِیُذھِبَ عَنکُمُ الرِّجسَ اَھلَ البَیتِ  ÙˆÙŽ یُطَہِّرَکُم تَطہِیرًا>[20]

اھل بیت (ع) خدا کا بس یہ ارادہ ھے کہ تم کوھر رجس سے پاک رکھے اور ایسے پاک رکھے جیسا کہ پاک رکھنے کا حق ھے۔

اس میں مسلمانوں کے درمیان کوئی اختلاف نھیں ھے کہ رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے علی(ع) ، فاطمہ(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)، حسن و حسین (ع) کو کساء کے نیچے جمع کیا ان کے علاوہ کسی غیر کو آنے کی اجازت نھیں دی، تو یہ آیت:<اِنَّمَا یُرِیدُ الله ۔۔۔> نازل ھوئی۔[21]

رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی حدیثیں اس بات پر دلالت کر رھی ھیںکہ رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے انھیںکو اھل بیت(ع) قرار دیا ھے ،چنانچہ آیت تطھیر کے نزول کے وقت آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے حضرت علی(ع)، فاطمہ ، حسن و حسین (ع) کی طرف اشارہ کر کے فرمایا تھا:”اللّھم ھولاء اٴھل بیتی، فاذھب عنھم الرّجس و طہّر ھم تطھیرًا۔۔۔“ اے اللہ یھی میرے اھل بیت ھیں ، ان سے رجس کو کثافت کو دور رکھ اور ان کو اس طرح پاک رکھ جیسے پاک رکھنے کا حق ھے ۔ ام سلمہ نے کھا: اے اللہ! کے رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) میں بھی ان میں سے ھوں ۔تو آپ نے فرمایا: تم اپنی جگہ پر رھو، تم خیر پر ھو۔

جو روایتیں اھل بیت(ع) کو پنج تن پاک میں محدود و منحصر کرتی ھیں ان کے غیر کو نھیں ، ان روایات میں بہت سی صحیح بھی ھیں، ان میں چون و چرا کی گنجائش نھیں ھے، ان کو ترمذی ، طھاوی، ابن اثیر جزری نے اور حاکم نے مستدرک میں اور سیوطی نے در منثور میں بہت سے طریقوں سے نقل کیا ھے، یہ صحیح روایات ان اھل بیت(ع) کی تعیین و تشخیص میںھیںجن کے بارے میں مسلمانوں کے درمیان کوئی اختلاف نھیں ھے کہ جن کو رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے کساء کے نیچے جمع کیا تھا۔

اس کے بعد رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) جب صبح کی نماز کیلئے نکلتے تو فاطمہ زھرا(ع) کے دروازہ پر جاتے اور فرماتے تھے:

”الصلوٰة یا اٴھل البیت،<اِنَّمَا یُرِیدُ الله ُلِیُذھِبَ عَنکُمُ الرِّجسَ اَھلَ البَیتِ  ÙˆÙŽ یُطَہِّرَکُم تَطہِیرًا>“۔[22]

سیوطی نے اپنی کتاب در منثور میں اس آیت: < وَاٴمُر اٴھلَکَ بِالصَّلوٰةِ ۔۔۔> کی تفسیر کے سلسلہ میں ابو سعید خدری سے روایت کی ھے کہ انھوں نے کھا: جب یہ آیت : <اِنَّمَا یُرِیدُ الله۔۔۔> نازل ھوئی تو حضرت رسالت مآب آٹھ ماہ تک نماز صبح سے پھلے حضرت علی (ع) کے دروازہ پر آتے اور کہتے تھے:”الصلاة رحمکم اللّہ“۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next