مکتب اھل بیت (ع) سے منسوب ھونے کے طریقے



سید رضی نے نہج البلاغہ میں روایت کی ھے:

جب خدا نے آپ کو جمل والوں پر فتح عطا کی تو آپ کے کسی صحابی نے آپ کی خدمت میں عرض کی میں اس بات کو دوست رکھتا تھا کہ میرا فلاں بھائی موجود ھوتااور وہ آپ کی اس فتح کو دیکھ لیتاجو خدا نے آپ کے دشمنوں پر آپ کو عطا فرمائی ھے ۔

فرمایا: کیا تمھارا بھائی ھمیں دوست رکھتا ھے ؟

اس نے کھا: ھاں

فرمایا: وہ ھمارے پاس موجود تھا ، وہ تنھا نھیں تھا، ھمارے اس لشکر میں وہ بھی موجود تھے جو ابھی مردوں کے صلب اور عورتوں کے رحموں میں ھیں، عنقریب زمانہ انھیں ظاھر کرے گا اور ان سے ایمان کو تقویت ملے گی۔

یہ قانون اور سنت الٰھی ھمیں صالحین کے اعمال میں شریک کر دیتی ھے اور ثواب میں ھمیں ان سے ملحق کر دیتی ھے اس اعتبار سے ھم انبیاء، اولیاء اور صالحین کے اعمال میں شریک ھیں، کیونکہ ھم نے ان اعمال کی نیت کی تھی اور اس سے راضی تھے اور اس کو دوست رکھتے تھے اور سچے دل سے اس کی تمنا کرتے تھے ، جیسا کہ اس کے بر عکس بھی صحیح ھے۔

پس جو شخص ظالموں کے اعمال سے راضی ھوگا اور انکے ظلم و جور اور برے اعمال سے خوش ھوگا اور ان کی تمنا کرتا ھوگا ان کی نیت رکھتا ھوگااور ان سے دفاع کرتا ھوگا تو خدا اسے انھیں کے ساتھ محشور کرے گا اگر چہ وہ وھاں موجود بھی نھیں تھا اور اس کو انھیں کا عذاب دیا جائیگا۔

یہ روایت جو وارد ھوئی ھے کہ آل محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے حضرت مھدی(ع) ظھور فرمائیں گے تو حسین (ع) کے قاتلوں کو قتل کریں گے ان سب کو جمع کریں گے اور انھیں ان سے ملحق کریں گے اور قتل کر دیں گے اس کے معنی یہ ھیںکہ امام مھدی(ع) اس شخص کو قتل کریں گے ، جو امام حسین (ع) کے قاتلوں کو دوست رکھتا ھے ، تاکہ ان کے رجس و ظلم سے زمین کو پاک کر دیں۔

زیارت امام حسین (ع)،جو کہ زیارت وارث کے نام سے مشھور ھے ، میں اس قانون کی دقیق تشخیص ھوئی ھے ۔ جو امام حسین (ع) کے قاتلوں اوران پر ظلم کرنے والوں اور ان کے قتل سے خوش ھونے والوں پر لعنت کرتا ھے ۔

زیارت کے جملے یہ ھیں:” لعن اللّٰہ اٴمة قتلتکم و لعن اللّٰہ اٴمة ظلمتکم، و لعن اللّٰہ اٴمة سمعت بذلک فرضیت بہ“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next