حضرت امام حسن عليه السلام



          آگاہ رہوکہ تم میں وہ خون ریزلڑائیاں ہوچکی ہیں جن میں بہت لوگ قتل ہوئے Ú©Ú†Ú¾ مقتول صفین میں ہوئے جن Ú©Û’ لیے آج تک رورہے ہواورکچھ مقتول نہروان Ú©Û’ جن کامعاوضہ طلب کررہے ہو، اب اکرتم موت پرراضی ہوتوہم اس پیغام صلح کوقبول نہ کریں اوران سے اللہ Ú©Û’ بھروسہ پرتلواروں سے فیصلہ کریں اوراگرزندگی کوعزیز رکھتے ہوتوہم اس کوقبول کرلیں اورتمہاری مرضی پرعمل کریں۔

          جواب میں لوگوں Ù†Û’ ہرطرف سے پکارناشروع کیاہم زندگی چاہتے ہیں ہم زندگی چاہتے ہیں آپ صلح کرلیجیے ،اسی کانتیجہ تھاکہ آپ Ù†Û’ صلح Ú©ÛŒ شرائط مرتب کرکے معاویہ Ú©Û’ پاس روانہ کئے (ترجمہ ابن خلدون)Û”

شرائط صلح

اس صلح نامہ کے مکمل شرائط حسب ذیل ہیں:

          Û± Û”  معاویہ حکومت اسلام میں ،کتاب خدااورسنت رسول پرعمل کریں Ú¯Û’Û” Û² Û”  معاویہ کواپنے بعدکسی کوخلیفہ نامزد کرنے کاحق نہ ہوگا۔ Û³ Û”  شام وعراق وحجازویمن سب جگہ Ú©Û’ لوگوں Ú©Û’ لیے امان ہوگی۔ Û´ Û”  حضرت علی Ú©Û’ اصحاب اورشیعہ جہاں بھی ہیں ان Ú©Û’ جان ومال اورناموس اوراولاد محفوظ رہیں Ú¯Û’Û” Ûµ Û”  معاویہ،حسن بن علی اوران Ú©Û’ بھائی حسین ابن علی اورخاندان رسول میں سے کسی کوبھی کوئی نقصان پہنچانے یاہلاک کرنے Ú©ÛŒ کوشش نہ کریں Ú¯Û’ نہ خفیہ طورپراورنہ اعلانیہ ،اوران میں سے کسی کوکسی جگہ دھمکایااورڈرایانہیں جائے گا۔ Û¶ Û”  جناب امیرالمومنین Ú©ÛŒ شان میں کلمات نازیباجواب تک مسجدجامع اورقنوت نمازمیں استعمال ہوتے رہے ہیں وہ ترک کردئیے جائیں، آخری شرط Ú©ÛŒ منظوری میں معاویہ کوعذرہوا تویہ Ø·Û’ پایاکہ Ú©Ù… ازکم جس موقع پرامام حسن علیہ السلام موجودہوں اس جگہ ایسانہ کیاجائے ،یہ معاہدہ ربیع الاول یاجمادی الاول    Û´Û± Ø¡ ہجری کوعمل میں آیا۔

صلح نامہ پردستخط

          Û²Ûµ/ ربیع الاول کوکوفہ Ú©Û’ قریب مقام انبارمیں فریقین کااجتماع ہوا اورصلح نامہ پردونوں Ú©Û’ دستخط ہوئے اورگواہیاں ثبت ہوئیں (نہایة الارب فی معرفتہ انساب العرب ص Û¸Û°)

          اس Ú©Û’ بعد معاویہ Ù†Û’ اپنے لیے عام بیعت کااعلان کردیااوراس سال کانام سنت الجماعت رکھا پھرامام حسن کوخطبہ دینے پرمجبورکیا آپ منبرپرتشریف Ù„Û’ گئے اورارشاد فرمایا:

          ”ائے لوگوں خدائے تعالی Ù†Û’ ہم میں سے اول Ú©Û’ ذریعہ سے تمہاری ہدایت Ú©ÛŒ اورآخرکے ذریعہ سے تمہیں خونریزی سے بچایا معاویہ Ù†Û’ اس امرمیں مجھ سے جھگڑاکیاجس کامیں اس سے زیادہ مستحق ہوں لیکن میں Ù†Û’ لوگوں Ú©ÛŒ خونریزی Ú©ÛŒ نسبت اس امرکوترک کردینابہترسمجھا تم رنج وملال نہ کروکہ میں Ù†Û’ حکومت اس Ú©Û’ نااہل کودے دی اوراس Ú©Û’ حق کوجائے ناحق پررکھا، میری نیت اس معاملہ میں صرف امت Ú©ÛŒ بھلائی ہے یہاں تک فرمانے پائے تھے کہ معاویہ Ù†Û’ کہا”بس ائے حضرت زیادہ فرمانے Ú©ÛŒ ضرورت نہیں ہے“ (تاریخ خمیس جلد Û² ص Û³Û²Ûµ) Û”

تکمیل صلح کے بعدامام حسن نے صبرواستقلال اورنفس کی بلندی کے ساتھ ان تمام ناخوشگوارحالات کوبرداشت کیا اورمعاہدہ پرسختی کے ساتھ قائم رہے مگر ادھر یہ ہواکہ امیرشام نے جنگ کے ختم ہوتے ہی اورسیاسی اقتدارکے مضبوط ہوتے ہی عراق میں داخل ہوکرنخیلہ میں جسے کوفہ کی سرحد سمجھنا چاہئے ،قیام کیا اورجمعہ کے خطبہ کے بعداعلان کیاکہ میرامقصد جنگ سے یہ نہ تھا کہ تم لوگ نمازپڑھنے لگو روزے رکھنے لگو ،حج کرویازکواة اداکرو، یہ سب توتم کرتے ہی ہومیرامقصد تویہ تھاکہ میری حکومت تم پرمسلم ہوجائے اوریہ مقصدمیراحسن کے اس معاہدہ کے بعدپوراہوگیا اورباوجودتم لوگوں کی ناگواری کے میں کامیاب ہوگیا رہ گئے وہ شرائط جومیں نے حسن کے ساتھ کئے ہیں وہ سب میرے پیروں کے نیچےہیں ان کاپوراکرنا یانہ کرنا میرے ہاتھ کی بات ہے یہ سن کرمجمع میں ایک سناٹاچھاگیا مگراب کس میں دم تھا کہ اس کے خلاف زبان کھولتا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next