حضرت امام حسن عليه السلام



 Ù…عاویہ Ù†Û’ ایک طرف توخفیہ توڑجوڑکئے دوسری طرف ایک بڑالشکرعراق پرحملہ کرنے Ú©Û’ لیے بھیج دیا جب حملہ آورلشکرحدودعراق میں دورتک Ø¢Ú¯Û’ بڑھ آیا توحضرت Ù†Û’ اپنے لشکرکوحرکت کرنے کاحکم دیاحجرابن عدی کوتھوڑی سی فوج Ú©Û’ ساتھ Ø¢Ú¯Û’ بڑھنے Ú©Û’ لیے فرمایاآپ Ú©Û’ لشکرمیں بھیڑ بھاڑتوخاصی نظرآنے Ù„Ú¯ÛŒ تھی مگر سردارجوسپاہیوں کولڑاتے ہیں Ú©Ú†Ú¾ تومعاویہ Ú©Û’ ہاتھ بک Ú†Ú©Û’ تھے Ú©Ú†Ú¾ عافیت کوشی میں مصروف تھے حضرت علی Ú©ÛŒ شہادت Ù†Û’ دوستوں Ú©Û’ حوصلے پست کردئیے تھے اوردشمنوں کوجرائت وہمت دلادی تھی۔

          مورخین کابیان ہے کہ معاویہ Û¶Û° ہزارکی فوج Ù„Û’ کرمقام مسکن میں جااترا جوبغدادسے دس فرسخ تکریت Ú©ÛŒ ”جانب اوانا“ Ú©Û’ قریب واقع ہے امام حسن علیہ السلام کوجب معاویہ Ú©ÛŒ پیشقدمی کاعلم ہواتوآپ Ù†Û’ بھی ایک بڑے لشکرکے ساتھ Ú©ÙˆÚ† کردیااورکوفہ سے ساباط میں جاپہنچے اور Û±Û² ہزارکی فوج قیس ابن سعد Ú©ÛŒ ماتحتی میں معاویہ Ú©ÛŒ پیش قدمی روکنے Ú©Û’ لیے روانہ کردی پھرساباط سے روانہ ہوتے وقت آپ Ù†Û’ ایک خطبہ پڑھا ،جس میں آپ Ù†Û’ فرمایاکہ

          ”لوگوں ! تم Ù†Û’ اس شرط پرمجھ سے بیعت Ú©ÛŒ ہے کہ صلح اورجنگ دونوں حالتوں میں میراساتھ دوگے“ میں خداکی قسم کھاکرکہتاہوں کہ مجھے کسی شخص سے بغض وعداوت نہیں ہے میرے دل میں کسی کوستانے کاخیال نہیں میں صلح کوجنگ سے اورمحبت کوعداوت سے کہیں بہترسمجھتاہوں۔“

          لوگوں Ù†Û’ حضرت Ú©Û’ اس خطاب کامطلب یہ سمجھاکہ حضرت امام حسن، امیرمعاویہ سے صلح کرنے Ú©ÛŒ طرف مائل ہیں اورخلافت سے دستبرداری کاارادہ دل میں رکھتے ہیں اسی دوران میں معاویہ Ù†Û’ امام حسن Ú©Û’ لشکرکی کثرت سے متاثرہوکریہ مشورہ عمروعاص Ú©Ú†Ú¾ لوگوں کوامام حسن Ú©Û’ لشکروالے سازشیوں Ù†Û’ قیس Ú©Û’ لشکرمیں بھیج کرایک دوسرے Ú©Û’ خلاف پروپیگنڈاکرادیا۔ امام حسن Ú©Û’ لشکروالے سازشیوں Ù†Û’ قیس Ú©Û’ متعلق یہ شہرت دینی شروع Ú©ÛŒ کہ اس Ù†Û’ معاویہ سے صلح کرلی ہے اورقیس بن سعدکے لشکرمیں جوسازشی گھسے ہوئے تھے انہوں Ù†Û’ تمام لشکریوں میں یہ چرچاکردیاکہ امام حسن Ù†Û’ معاویہ سے صلح کرلی ہے_

 Ø§Ù…ام حسن Ú©Û’ دونوں لشکروں میں اس غلط افواہ Ú©Û’ پھیل جانے سے بغاوت اوربدگمانی Ú©Û’ جذبات ابھرنکلے امام حسن Ú©Û’ لشکر کاوہ عنصرجسے پہلے ہی سے شبہ تھاکہ یہ مائل بہ صلح ہیں کہ کہنے لگا کہ امام حسن بھی اپنے باپ حضرت علی Ú©ÛŒ طرح کافرہوگئے ہیں بالآخرفوجی آپ Ú©Û’ خیمہ پرٹوٹ Ù¾Ú‘Û’ آپ کاکل اسباب لوٹ لیاآپ Ú©Û’ نیچے سے مصلی تک گھسیٹ لیا،دوش مبارک پرسے ردابھی اتارلی اوربعض نمایاں قسم Ú©Û’ افرادنے امام حسن کومعاویہ Ú©Û’ حوالے کردینے کاپلان تیارکیا،آخرکارآپ ان بدبختیوں سے مایوس ہوکرمدائن Ú©Û’ گورنر،سعدیاسعیدکی طرف روانہ ہوگئے ØŒ راستہ میں ایک خارجی Ù†Û’ جس کانام بروایت الاخبارالطوال ص Û³Û¹Û³ ” جراح بن قیصہ“تھا آپ Ú©ÛŒ ران پرکمین گاہ سے ایک ایساخنجرلگایاجس Ù†Û’ ہڈی تک محفوظ نہ رہنے دیاآپ Ù†Û’ مدائن میں مقیم رہ کرعلاج کرایا اوراچھے ہوگئے (تاریخ کامل جلد Û³ ص Û±Û¶Û± ،تاریخ آئمہ ص Û³Û³Û³ فتح باری)Û”

          معاویہ Ù†Û’ موقع غنیمت جان کر Û²Û° ہزارکالشکرعبداللہ ابن عامرکی قیادت وماتحتی میں مدائن بھیج دیاامام حسن اس سے Ù„Ú‘Ù†Û’ Ú©Û’ لیے نکلنے ہی والے تھے کہ اس Ù†Û’ عام شہرت کردی کہ معاویہ بہت بڑالشکرلیے ہوئے آرہاہے میں امام حسن اوران Ú©Û’ لشکرسے درخواست کرتاہوں کہ مفت میں اپنی جان نہ دین اورصلح کرلیں۔

          اس دعوت صلح اورپیغام خوف سے لوگوں Ú©Û’ دل بیٹھ گئے ہمتیں پست ہوگئیں اورامام حسن Ú©ÛŒ فوج بھاگنے Ú©Û’ لیے راستہ ڈھونڈنے لگی۔

صلح

          مورخ معاصرعلامہ علی نقی لکھتے ہیں کہ امیرشام کوحضرت امام حسن علیہ السلام Ú©ÛŒ فوج Ú©ÛŒ حالت اورلوگوں Ú©ÛŒ بے وفائی کاحال معلوم ہوچکاتھااس لیے وہ سمجھتے تھے کہ امام حسن Ú©Û’ لیے جنگ ممکن نہیں ہے مکراس Ú©Û’ ساتھ وہ بھی یقین رکھتے تھے کہ حضرت امام حسن علیہ السلام کتنے ہی بے بس اوربے کس ہوں، مگرعلی وفاطمہ Ú©Û’ بیٹے اورپیغمبرکے نواسے ہیں اس لیے وہ ایسے شرائط پرہرگزصلح نہ کریں Ú¯Û’ جوحق پرستی Ú©Û’ خلاف ہوں اورجن سے باطل Ú©ÛŒ حمایت ہوتی ہو، اس کونظرمیں رکھتے ہوئے انہوں Ù†Û’ ایک طرف توآپ Ú©Û’ ساتھیوں کوعبداللہ بن عامرکے ذریعہ پیغام دلوایاکہ اپنی جان Ú©Û’ پیچھے نہ پڑو، اورخون ریزی نہ ہونے دو۔ اس سلسلہ میں Ú©Ú†Ú¾ لوگوں کورشوتیں بھی دی گئیں اورکچھ بزدلوں کواپنی تعدادکی زیادتی سے خوف زدہ کیاگیااوردوسری طرف حضرت امام حسن علیہ السلام Ú©Û’ پاس پیغام بھیجاکہ آپ جن شرائط پرکہیں انہیں شرائط پرصلح Ú©Û’ لیے تیارہوں۔

          امام حسن یقینا اپنے ساتھیوں Ú©ÛŒ غداری کودیکھتے ہوئے جنگ کرنامناسب نہ سجھتے تھے لیکن اسی Ú©Û’ ساتھ ساتھ یہ ضرورپیش نظرتھاکہ ایسی صورت پیداہوکہ باطل Ú©ÛŒ تقویت کادھبہ میرے دامن پرنہ آنے پائے، اس گھرانے کوحکومت واقتدارکی ہوس توکبھی تھی ہی نہیں انھیں تومطلب اس سے تھا کہ مخلوق خداکی بہتری ہواورحدودوحقوق الہی کااجراہو،اب معاویہ Ù†Û’ جوآپ سے منہ مانگے شرائط پرصلح کرنے Ú©Û’ لیے آمادگی ظاہرکی تواب مصالحت سے انکارکرنا شخصی اقتدارکی خواہش Ú©Û’ علاوہ اورکچھ نہیں قرارپاسکتاتھا اوریہ معاویہ صلح Ú©ÛŒ شرائط پرعمل نہ کریں Ú¯Û’ ،بعدکی بات تھی جب تک صلح نہ ہوتی یہ انجام سامنے آکہاں سکتاتھا اورحجت تمام کیونکر ہوسکتی تھی پھربھی آخری جواب دینے سے قبل آپ Ù†Û’ ساتھ والوں کوجمع کرلیا اورتقریرفرمائی



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next