پیغمبر اکرم (ص) اور حسن كلام



آپ (ص) كى زيادہ تر كوشش يہ تھى كہ عمر كا زيادہ حصہ خدا كى عبادت ميں گذرے اس كے باوجود آپ (ص) لوگوں سے خندہ پيشانى اور مسكراہٹ كے ساتھ ملتے تھے، ہاں كچھ استثنائي مواقع ايسے تھے جہاں آپ (ص) كے لبوں پر مسكراہٹ نہيں آتى تھى مثلاً جب آپ (ص) منكر يعنى برى باتوں كو ديكھتے تھے تو ايسے موقع پر ناراض ہوجاتے تھے_

آنحضرت(ص) كے زمانہ كے لوگوں نے اس سيرت كا مطالعہ كيا اور جو باتيں نقل ہوكر ہمارے لئے يادگار بن گئيں وہ ان سے مذكورہ بالا حقيقت كى عكاسى كرتى ہيں_

امام محمد باقر سے روايت ہے :

''اتى رسول اللہ رجل فقال يا رسول اللہ اوصنى فكان فيما اوصاہ أن


1) (كافى ج3 ص 174)_

 

255

قال الق اخاك بوجہ منبسط ''(1)

رسول خدا (ص) كے پاس ايك شخص آيا اور اس نے كہا كہ آپ (ص) مجھے كچھ تعليم فرمائيں ، آپ (ص) نے فرمايا اپنے بھائي سے خندہ پيشانى سے ملا كرو_

آنحضرت(ص) سے بہت سى روايتوں ميں مؤمنين كو مسروركرنے كى تعليم موجود ہے آپس ميں مومنين كو مسرور كرنے كى بہت سے ذراءع ہيں مثلاً تحفہ دينا، ان كے ساتھ تعظيم و تكريم سے پيش آنا خندہ پيشانى اور مزاح_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next