یمن ،احادیث وروایات کا مرکز

سيد حسين حيدر زيدي


بعض علماء کانظریہ ہے کہ یہ ''یُمن'' سے لیا گیا ہے جس کے معنی برکت کے سمجھے جاتے ہیں ، مسلمان مشہور مورخ مسعودی نے اس سلسلہ میں کہا ہے: '' ان الیمن سمی یمنا لیُمنہ و الشام شاما لشومہ'' (مسعودی ١٣٨٥، ج٢، ص٣٨٧) ۔

لیکن ایک دوسرے گروہ کا نظریہ ہے کہ یہ نام ''یمین''  سے لیا گیا ہے جس Ú©Û’ معنی داہنی سمت Ú©Û’ ہیں، کیونکہ یمن اس سمت میں واقع ہے ØŒ لیکن یہ کہ ''داہنی سمت'' سے کونسی طرف مراد ہے اس میں اختلاف ہے اکثریت Ú©Û’ نزدیک یمن کعبہ Ú©Û’ داہنی طرف ہے اس لئے اس Ú©Ùˆ یمن کہاجاتا ہے اور شام کعبہ Ú©Û’ بائیں جانب واقع ہے '' سمیت الیمن لانھا عن یمین الکعبة والشام عن یسار الکعبہ، المشامة المیسرة'' (بخاری ١٣١٤، ج٤، ص ٢١٧) Û”

 

ب  :  جغرافیائی خصوصیات

سرزمین یمن ، جغرافیائی لحاظ سے جزیرة العرب کے جنوب میں واقع ہے اور اس کے دو اصلی حصہ ہیں ایک ''یمن الاعلی'' اور دوسرا ''یمن الاسفل'' ۔ یمن الاعلی سے مراد شہر ''صنعا'' ہے جس کا یمن کے اصلی اور قدیمی شہروں میں شمار ہوتاہے اوراس کو ''ام الیمن'' اور ''قطب الیمن'' بھی کہتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ یہ زمین کا سب سے قدیمی ٹکڑا ہے جو ''سام بن نوح'' کے ذریعہ آباد ہوا تھا(ہمدانی ١٩٨٩، ص ١٠٢) ۔

لیکن ''یمن الاسفل'' سے مراد شہر ''زبید'' ہے اس کا شمار بابرکت اور مقدس زمینوں میں ہوتا ہے اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ)کی دعائے رحمت اس کے شامل حال ہے جیسا کہ بیہقی نے دلائل النبوة میں بیان کیا ہے کہ جب اشعری یمن سے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ)کی خدمت میں پہنچے تو آپ نے فرمایا: کہاں سے آئے ہو؟ انہوں نے کہا: زبید سے، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا: '' بارک اللہ فی زبید'' (بیہقی ١٤٠٥، ج ٦، ص ٢٩٨) ۔

 

ج :  تہذیبی خصوصیتیں

اہل یمن کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ وہاں کے رہنے والے تمام لوگ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ)کے زمانے میں اسلام لے آئے تھے ، یمن کا مشہور مورخ خزرجی اس سلسلہ میںلکھتا ہے : اجمع المسلمون علی ان اھل الیمن اسلموا علی عھدرسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ)) ۔ (یحیی الحسین ١٣٨٨، ج١ ، ص ٦٩) ۔

اس سلسلہ کی دو اصلی علتوں کو بہت کم نظیر شمار کیا گیا ہے ، ایک یہ ہے کہ یمن کو مناسب جغرافیایی حیثیت حاصل ہے ، یہ ملک تجارت اور اقتصاد کے بہترین راستوں پر واقع ہے اور اسی وجہ سے جزیرة العرب کے اکثر و بیشتر تاجر ، یمن کا سفر کرتے تھے اور اسی طرح یمن کے تاجر بھی جزیرة العرب کے گوشہ و کنار کے بازار میں حاضر ہوتے تھے جیسا کہ بعض مفسرین(ابن کثیر ١٣٨٩، ج٧، ص ٣٧٨) نے کہا ہے ،اس موضوع کی طرف قرآن کریم میں بھی اشارہ ہوا ہے اور قریش کے گرمیوں(یمن) اور سردیوں (شام)کے سفر کے متعلق بیان ہوا ہے : ''لایلاف قریش ، ایلافھم رحلة الشتاء والصیف'' (سورہ قریش آیت ١ و ٢) یہی چیز سبب بنی کہ اہل یمن تجارتی بازاروں میں حاضر ہونے کی وجہ سے جزیرة العرب کی جدید خبروں سے مطلع ہوتے رہے اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی بعثت کی خبر بھی اسی ذریعہ سے ان کو ملی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next