یمن ،احادیث وروایات کا مرکز

سيد حسين حيدر زيدي


Ù¢Û”  مدرسہ حدیثی یمن Ú©ÛŒ پیدائش

مدرسہ حدیثی یمن کی بنیاد اسی وقت رکھی گئی تھی جب رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے اصحاب نے یمن میں قدم رکھا تھا ۔ اور جب تمام اہل یمن مسلمان ہوگئے تو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ)کے اصحاب کا اس ملک میں داخل ہونا اور آسان ہوگیااور تقریبا ٨٢ افرا دمدینہ سے تعلیمات نبوی کی تبلیغ و ترویج کے لئے یمن میں داخل ہوئے ۔

اسی زمانے میں اہل یمن سے بھی کچھ لوگ مدینہ پہنچے اور رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے محضرمبارک میں مشرف ہوئے تاکہ اسلام کا اظہارکرنے کے ساتھ ساتھ احادیث سے بھی استفادہ کریں، یہ افراد جب اپنے شہر واپس پہنچے تو احادیث نبوی کو اپنے ہم وطنوں کو سناتے تھے اور تعلیمات نبوی کو منتشر کرتے تھے ۔ حقیقت میں یہ یمن کے پہلے محدثین تھے جنہوں نے اپنے تبلیغی سفر میں پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی احادیث اور اخبار کو سنا اور اس کو اپنی قوموں کے سامنے بیان کیا ، ان میں سے بعض کے افراد کے نام یہ ہیں:

 Ù¡Û”  جریر بن عبداللہ البجلی۔

٢۔ عدی بن حاتم الطائی۔

٣۔ اشعث بن قیس الکندی۔

Ù¤Û”  فروة بن مسیک المرادی۔ (ابن حزم، ص ٢٧٨) Û”

یہ کام ایسے ہی چلتا رہا ، یہاں تک کہ مدینہ میں یمن کے بہت سے افراد گروہ در گروہ پہنچ گئے جس کی وجہ سے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے ارادہ کیا کہ اپنے کچھ اصحاب کو یمن بھیجیں تاکہ اسلام کے آئین و آداب کو یمن کے لوگوں کو سکھا سکیں ۔ اس وجہ سے آپ نے بہت سے اصحاب جیسے : علی بن ابی طالب،ابوموسی اشعری، معاذ بن جبل، نعمان بن بشیر، ابوعبیدة الجراح، یعلی بن امیہ ، اور عطیہ بن عروہ وغیرہ کو یمن کی طرف روانہ کیا ۔

اس طرح سے یمن کی مسجد (جو اس وقت ایک اہم ثقافتی مرکزشمار کی جاتی تھی) احادیث نبوی کو سکھانے کا ایک بہترین مرکز میں بن گئی ، قرآن ، حدیث اور فقہ کی تدریس کا ایک حلقہ وہاں کی مساجد میں کسی ایک صحابہ کے ساتھ قائم ہونے لگا ۔ رفتہ رفتہ یہ جلسے دوسری جگہوں پر بھی ہونے لگے اور ''مدرس'' نامی جگہوں پر تشکیل ہونے لگے ۔ یہاں تک کہ ٥٩٤ ہجری میں ''اسماعیل بن طفتکین'' نے یمن کا پہلا مدرسہ (جو بعد میں مدرسہ ''المیلین'' کے نام سے مشہور ہوا) شہر زبید میں تاسیس کیا(اکوع ١٤٠٠، ص ٧) ۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next