یمن ،احادیث وروایات کا مرکز

سيد حسين حيدر زيدي


Ù©Û”  ہمدان میں عامر بن شہر۔ (رجوع کریں: کبسی ١٤٢٥، ص ٥٤۔ ٦٠) Û”

 

د :  یمن Ú©Û’ فقہی اور کلامی مذاہب

Ù¡Û”  فقھی مذاہب :

پہلی دو صدیوں میں یمن کے لوگ کسی خاص فقھی مذہب سے تعلق نہیںرکھتے تھے اور فقہ نبوی حاصل کرنے کیلئے بہت سی کتابوں جیسے صحیفہ ھمام بن منبہ الصنعانی، جامع معمر بن راشد اور مسند عبدالملک بن عبدالرحمن الذماری پر اعتماج کرتے تھے (اکوع ١٣٩١، ص ١٠٦) ۔ دوسری صدی ہجری کے آخر میں فقہ حنفی اور فقہ مالکی یمن میںداخل ہوے ،اور ''زبید'' و '' جند '' جیسے علاقوں میں رواج حاصل کرنے لگے ، لیکن یہ دونوں مذہب ان شہروں میں زیادہ وسعت حاصل نہ کرسکے اور خاص مکانوں میں محدود ہوگئے ۔

لیکن کچھ عرصہ کے بعد دوسرے دو مذہب ظاہر ہوئے جو یمن کے اکثر شہروں میں پھیل گئے اور عام لوگوں نے انہی مذاہب کو اختیار کرلیا ۔ ان میں سے پہلے نمبر پر فقہ شافعی تھی جو ٢٠٤ ہجری میں یمن میںداخل ہوئی اور دوسرے شہروں جیسے معافر، جند، صنعائ، عدن اور تہامہ میں رائج ہوگئی ،دوسرا مذہب فقہ زیدی تھا جو ٢٨٤ ہجری میں الصعدة میں ظاہر ہوا اور بہت تیزی سے تمام مناطق میں منتشر ہوگیا(شرف الدین ١٤٠٠، ص ٣٦ ۔ ٣٧) ۔

 

Ù¢ Û”  کلامی مذاہب:

کلامی مذاہب میں صرف دوفرقے ''حروریة'' اور ''اباضیہ'' یمن میں داخل ہوسکے اور ان کے ماننے والے بہت زیادہ تھے ۔ فرقہ حروریہ ٧١ ہجری میں ابن الزبیر کی حکومت کے زمانہ میں صنعاء میں داخل ہوا ۔ یہ خوارج کا ایک گروہ تھا جو حروراء دیہات میں رہنے کی وجہ سے حروریہ کہلائے ۔ فرقہ ''اباضیہ'' بھی مروان بن محمد معروف بہ ''حمار'' کے زمانہ میں یمن میں داخل ہوا یہ لوک اس فرقہ کے سردار عبدالرحمن بن اباض کی طرف منسوب ہیں (مراجعہ کریں: کبسی ١٤٢٥، ص ١٣٨) ۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next