امام مهدی (ع) کے بار ے میں گفتگو



جیسا کہ مشھور انگریزی فلسفی’ برتراندراسل‘ کہتا ھے:

دنیا ایک ایسے مصلح کے انتظار میں ھے جو سب کو ایک پر چم اور ایک نعرہ میںمتحد کردے گا[4]

تھیوری پیش کرنے والے دوسرے متفکر پرو فےسر آلبرت انشتاین کا ”نظریہ نسبیت ھے وہ نا دانستہ طورپر منجی موعود کی حکومت کی فراھمی کے بارے میںاس طرح اظھار نظر کرتا ھے:

اس دن کی آمد میں زیادہ دیر نھیں ھے جس میں دنیا کے چپہ چپہ میں صلح و سلامتی کی حکومت ھوگی اور تمام انسانی اعضاء ایک دوسرے کے دوست اور بھائی ھوں گے[5]

اس سلسلہ میں مشھور و معروف انگلینڈ کے فلسفی برناد شاو کی بات شایان ذکر اور قابل توجہ ھے وہ اپنی کتاب ”بشر اور ابر مرد“میں ایک مصلح کے ظھور کی بشارت دیتا ھے اس سلسلہ میں محترم استاد عباس محمود العقاد لکھتے ھیں:

 Ù…یری نظر میں شاو Ú©Û’ نزدیک بر مرد صرف ایک مفروضہ اور نہ ھونے والا امر نھیں Ú¾Û’ اور شاوٴ کا انسان Ú©Ùˆ اےسے مصلح Ú©ÛŒ دعا کرنا ایک ثابت Ùˆ خالص واقعیت Ùˆ حقیقت سے وجود میں آتا Ú¾Û’[6]

نیز مختلف اسلامی مذاھب اور اس سے پیدا ھونے والے اعتقادی تفاوت کے باوجود تمام مسلمان رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی بشارت کے مطابق آخری زمانہ میں امام مہدی کے ظھور سے متعلق راسخ عقیدہ رکھتے ھیں۔ بہت سے علمائے اھلسنت نے، تیسر ی صدی ہجری سے آج تک اسی معنی کو صراحت کے ساتھ بیان کیا ھے۔

اس سے زیادہ قابل توجہ یہ ھے کہ ان کے کچھ فقھاء نے فتویٰ بھی دیا ھے جس میں انھوں نے مہدی(علیہ السلام) کے ظھور کا انکار کرنے والے مسلمان کو واجب القتل جانا ھے اور ایک دوسرے گروہ نے اس طرح کھا ھے:

ایسے شخص کو درد آور تازیانوں اور تحقیرو سرزنش سے تادیب کرنا چاہئے تا کہ (ان کی تعبیر کے مطابق) ذلت و خواری کے ساتھ راہ حق اورصحیح عقیدہ کی طرف لوٹ آئیں۔

اس سلسلے میں اھل سنت کے چھار گانہ مذاھب کے فتاویٰ کی طرف تفصیل سے اشارہ کریں گے۔ اسی واقعیت کی بنیاد پر ابن خلدون (مسلمانوں میں نامور ماھر سما جیات اور مورخ) حضرت مہدی(علیہ السلام) کے ظھور سے



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next