امام مهدی (ع) کے بار ے میں گفتگو



اےسے اتفاق کا ادیان گذشتہ اور اکثر ملتوں اور اقوام، نیز مغربی نوابغ اور فلاسفہ کے درمیان تعدد ادیان رنگارنگ اعتقادات، فکری اختلافات اور آداب و رسوم کے درمیان کافی فاصلہ کے باوجود منجی باوری کے اصل عقیدہ پر جب تک کہ کوئی مستند اور محکم و استوار پشت پناھی اور اصل و اساس نہ ھو۔ باقی رھنا ممکن نھیں ھے کیونکہ اسی طرح کی عالمی وحدت نظر اور اتفاق را ئے عام طور پر بغیر سند اور دلیل کہ عقل پسند اور معتبر ھو قابل تصور نھیں ھے[13]

اب ایسی اتفاق نظر تمام اسلامی فرقوں اور مذاھب میں جو کہ ظھور حضرت مہدی(علیہ السلام) کے عقیدہ کی صحت پر مبنی ھو۔ اور ان کا اھل بیت میں سے ھونا کہ جس کے بارے میں تفصیل سے ھم گفتگو کریں گے۔ کا اضافہ کریں گے۔تو معلوم ھو جائے گا کہ یہ اتحاد نظر اور اتفاق را ئے بلاتر دید امت مسلمہ کے اجماع پر دلالت کرتی ھے، اےسی امت کہ حضرت سول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے منقول اھلسنت کے فرقوں کے نزدیک مورد قبول روایت کی بنیاد پر ھے کہ امت مسلمہ کبھی گمراھی اور خطا پر اجتماع نھیں کرسکتی۔

اس بنا پر تمام گذشتہ ادیان و ملل کے ماننے والے کے درمیان منجی موعود کے مصداق (یعنی وہ کون شخص ھے) کے بارے میں اختلاف،اس سلسلہ میں مسلمانوں کے واضح اور روشن عقیدہ میں خلل ایجاد نھیں کرسکتا کیونکہ اس شخص کی اطمینان بخش اسلامی ماخذ و منابع کے در میان اچھی طرح شناسائی کرائی جاسکتی ھے۔ یہ سرگرمی اور مھم نقلی تلاش و کوشش سے مکمل متضن ھے اور نسلاً بعد نسل منتقل ھوتی رھی ھے جو الھی قانون گذاری کا اصل مصدر و سر چشمہ ھے اور تمدن اسلامی کے باب میں ابتدا سے آج تک جاری و ساری ھے۔ اور تمام تہذیب و ثقافت کے درمیان اس کی مثل و نظیر نھیں ملتی۔ امکان پذیر ھے۔

لیکن ان تمام چیزوں کے باوجود کھنا چاہئے کہ بعید نھیں ھے کہ اھل کتاب کی اعتقادی تمنائیں آخرزمانہ میں ایک منجی کے ظھور کے سلسلہ میں مہدی اھل بیت(علیہ السلام) کی آمد کے بارے میں ان کی کتابوں کی بشارت ھو جس طرح پیغمبر خاتم الانبیاء کی آمد کی بشارت ان کی کتابوں میں تھی لیکن ان ادیان کے ھوا پرست اور نفسانی خواہشات کے اسیر ماننے والوں نے دشمنی، ہٹ دھرمی اور تکبر کی وجہ سے معدودے چند واقعی مومن کے علاوہ سب نے اس بشارت کو پوشیدہ رکھا۔

منجملہ وہ موارد جو ھمیں گذشتہ مدعا کی طرف رھنمائی کرتے ھیں،اسفارتوریت میں مذکور چند داستانیں ھیں کہ ان میں آخر زمانہ میں مہدی اھلبیت﷼ کے ظھور کی طرف اشارہ کیا گیا ھے درج ذیل نمونے شایان ذکرا ور قابل توجہ ھیں!

۱۔عرب مصنف ابو محمد الاردنی”سفر ارمیا“ سے اس طرح نقل کرتا ھے:

اے گھوڑو بلندی پر آوٴ اور (چھکڑے) کو اس کی جگہ سے اکھاڑ پھینکو۔ اسلحوں سے لیس اور مسلح افراد کو چاہئے کہ اٹھ کھڑے ھوں آج کا دن اس آقا کا دن ھے جو سپاھیوں کا حاکم و سردار ھے آج انتقام کا دن ھے، ان کے دشمنوں اور بد خواھوں سے انتقام لینے کا دن ھے۔ آج شمشیر ان کا خون پئے گی اور سیر ھوگی۔کیونکہ سپاھیوں کے سید و سردار کے لئے شمالی سر زمین فرات کے نزدیک ایک قربانی مھیا ھے[14]

۲۔ اھل سنت محقق سعید ایوب نے اپنی کتاب ”المسیح الدجال“ میں اس طرح ذکر کیا ھے:

کعب کہتا ھے: پیغمبروں کی کتابوں میں مذکور ھے کہ حضرت مہدی کے کردار میں کوئی نقص و عیب نھیں ھے۔ پھر اس کے بعد سعید ایوب لکھتا ھے :

”میں گواھی دیتا ھوں کہ یہ بات اسی طرح سے اھل کتاب کی مقدس متون میں پائی ھے جس طرح اھل کتاب نے حضرت مہدی سے متعلق اخبارو روایات کو ان کے جد اکرم رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی اخبار کے مانند جستجو اور تلاش کیا ھے۔”سفر رویا“ کی خبریں ایک ایسی خاتون کا تذکرہ کرتی ھیں جس کی نسل سے ۱۲/مرد پیدا ھوں گے پھر ایک دوسری خاتون کا ذکر کرتے ھیں جو بارھویں مرد کو دنیا میں پیدا کرے گی اور اسی خاتون کی نسل سے پھلا شخص ھے اور اس بات کی خبر دیتی ھیں کہ یہ خاتون خطرات میں گھری ھوگی (خطروں) کو ارشارہ اور کنایہ میں، ”اژدھا“ سے تعبیر کیا ھے سفر کی عبارت اس طرح ھے:”اژدھا اس شجاع اور دلیر خاتون کے سامنے کھڑا ھوا تا کہ جب بھی فرزند پیدا ھو اسے نگل جائے“[15] یعنی حکومت وقت کی یہ کوشش تھی کہ اس نو مولود کو قتل کر ڈالے۔“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next