امام مهدی (ع) کے بار ے میں گفتگو



اسی طرح بچے کی پیدائش کے بعد کے حوادث کے بارے”بارکلی“ اس طرح تفسیر کرتا ھے:

”جب خطروں اور دھمیکوں نے اس خاتون کو اپنے لپیٹ میں لے لیا تو خدا وند عالم نے تیزی کے ساتھ اس بچے کو اس سے جدا کر دیا“؛ یعنی خدا وند عالم نے اس بچے کو لوگوں کی نگاہ سے اوجھل کردیااور اسی سفر کے بیان کے مطابق ان کی غیبت کی مدت بارہ سو ساٹھ دن ھو گی اور یہ تعداد اشاروں کی زبان میں اس مدت کو بیان کررھی ھے جو اھل کتاب کے لئے اسرار ورموز کی حامل ھے۔

پھر اس وقت بارکلی ان تمام افراد کے بارے میں جو اس خاتون کی نسل سے ھوں گے، کہتا ھے:

خطرات اور دھمکیاں اس خاتون کی نسل پر سخت جنگ کا تدارک کریں گی جیسا کہ سفر میں مذکور ھے:

”پھر وہ اژدھا اس خاتون پر غضبناک ھوا اور چلا گیا تا کہ ان کی باقی ماندہ نسل اور وصیتوں اور الھی دستورات کی پاسداری کرنے والی ذریت کے لئے عظیم جنگ اور معرکہ کا آغاز کرے[16]

اگرچہ ایک مسلمان شخص کے لئے جو کچھ ھم نے توریت سے نقل کیا کتب عہدین میں تحریفات کی وجہ سے اس سے استدلال کرنا صحیح نھیں ھیں؛ لیکن یہ بات مہدی کے بارے میں اھل کتاب کی شناخت پر واضح طور سے دلالت کرتی ھے۔ لیکن اس بات کی طرف ھم متوجہ ھیں کہ اصل عقیدہ مہدویت میں اتفاق کے باوجود اس کے مصداق کی تشخیص کے بارے میں ان کے درمیان اختلاف ھے۔ البتہ اےسا نھیں ھے کہ جو کچھ اسلام نے بیان کیا ھے، لازمی طور پر اس شریعت مقدسہ کے اختصاص میں سے ھو۔ بلکہ بہت سارے کلی اور عام مسائل جو اسلام نے پیش کئے ھیں، سابق شریعتوں میں بھی موجود تھے اور آسمانی ادیان کے مشترکات میں سے ھے۔

 Ù…وٴلف: مہدی(علیہ السلام) شیعوں Ú©Û’ نزدیک ائمہ اھل بیت(علیہ السلام) سے بارھویں پیشوا ھیں کہ ان میں سب اول علی بن ابی طالب(علیہ السلام) اور حدیث”مہدی حق اور فاطمہ Ú©Û’ فرزندوں میں سے ھیں“ قطعی Ú¾Û’ اور اھلسنت Ú©Û’ نزدیک اس Ú©Û’ تواتر Ú©ÛŒ تصریح ھوئی Ú¾Û’ (جیسا کہ ذکر کیا جائے گا) اور وہ شیعوں Ú©Û’ نزدیک فاطمہ زھرا Ú©Û’ بارھویں فرزند ھیں؛ کیونکہ ان میں سے E

 Ø´Ø§ طبی کہتا Ú¾Û’:

بہت سی آیتوں میں کلی اور عام احکام جو کہ سابق شریعتوں میں بھی مو جود تھے، کی خبردی گئی ھے جو ھماری شریعت میں بھی موجود ھیں اور ان کے سلسلہ میں شریعتوں کے درمیان کوئی فرق نھیں ھے[17]

اھل کتاب (یھود و نصاری) کے نزدیک اس عقیدہ کا وجود یا ان کے علاوہ گذشتہ امتوں کے نزدیک ایک مسلمان شخص کے عقیدہ کے لئے جس کی رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے بشارت دی ھے اور اپنے خاندان سے ایک مرد کے ظھور کی خبردی ھے ضرر رساں نھیں ھے اور اسے دائرہ اعتقاد اور خالص اسلام کے احاطہ سے خارج نھیں کرتا کیونکہ مسلمان شخص یہ عقیدہ رکھتا ھے کہ پیغمبر اسلام نے اس کے ظھور کی بشارت دی ھے اور یہ بھی اعتقاد رکھتا ھے کہ پیغمبر نفسانی خواہشات کی بنیاد پر گفتگو نھیں کرتا اور اس کا کلام صرف وحی الھی ھوتا ھے جو اس پر الھام ھوتا ھے[18]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next