خداوند عالم کے حقوق اور اس کی نعمتوں کی عظمت و وسعت اور فرائض کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت



جب انسان یہ جان لے کہ اپنی پوری عمر صرف کرنے کے باوجود حقوق الٰہی ، فرائض ، اور خدا کی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرسکتا ہے تو اسے اپنے آپ کو ہمیشہ مقروض جاننا چاہیئے حتی اگر اس نے گناہ بھی نہ کیا ہو تب بھی خد اکا حق اس کی گردن پر باقی ہے اور اسے ادا کرنا چاہیئے ،ایسا نہ ہو کہ شیطان اسے دھوکہ دے اور وہ تصور کرے کہ وہ خدا سے طلبگار ہے ،اگر کوئی خدا کے لطف و کرم سے گناہوں سے اجتناب کرنے میں کامیاب ہوجائے اور اپنے اوپر فخر کرتے ہوئے کہے کہ الحمد للہ میں کسی گناہ کا مرتکب نہیں ہوا ہوں! تو ایسا شخص خود پسند ی اور غفلت سے دوچار ہے لہذا اس امر کو مد نظر رکھنا چاہیئے کہ انسان ہرگز خداوند عالم کے حقوق اور اس کی نعمتوں کا شکریہ ادا نہیں کرسکتا ہے جیساکہ خداوند عالم نے فرمایا :

 

< وَ اِنْ تَعُدُوا نِعْمَة َ اللهِ لَا تُحصُوھا ․․․>(نحل ۱۸)

 

اگر خدا کی نعمتوں کا شمار کرناچاہو گے تو ہر گز ایسا نہیں کرسکو گے “

 

بالفرض ، اگر انسان خدا کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہے ، ان میں سے ایک کا بھی حق ادا نہیں کرسکتا ہے حتی اگر اس نعمت کا شکر ادا کرنے کیلئے ایک ” الحمد لللّہ“ کہنے پر بھی اکتفا کرے ، پھربھی اس کے شکر کا حق ادا نہ کرسکا ہے ، کیونکہ الحمد لله کہنا بھی ایک نعمت اور توفیق ہے جو اللہ تعالی نے اسے عنایت کی ہے اور بذات خود اس کی بھی شکر گزاری ہونی چاہئے یعنی اگر ہم قیامت تک الحمد لله کہتے رہیں تو ایک الحمدللہ کا حق ادا نہیں کرسکتے ہیںپس ، کیسے ان ساری نعمتوں کا شکر ادا کرنے کا حق ادا کیا جاسکتا ہے ، جن کا شمار کرنے سے انسان عاجز ہے؟

 

اس امر کو مدنظر رکھنا کہ خداوند عالم کی نعمتیں بے شمار ہیں اور وہ انسان پربہت سے حقوق رکھتا ہے ، انسان میں حقارت اور فروتنی کا احساس پیدا کرنے کا سبب ہے حتیٰ اگر کسی گناہ کا مرتکب نہیں بھی تب بھی ، احساس کرتا ہے وہ مقروض ہے ۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next