خداوند عالم کے حقوق اور اس کی نعمتوں کی عظمت و وسعت اور فرائض کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت



اے ابوذر! تم شب و روز کی گزرگاہ میں ایک ایسی عمر کے مالک ہو جو مسلسل کم ہوتی جارہی ہے اور تیرے اعمال محفوظ رہتے ہیں اور اچانک موت آجاتی ہے اس وقت جس نے اچھے اعمال انجام دیئے ہیں اچھا نتیجہ پائے گا اور جس نے برے کام انجام دیئے ہیں اسے پشیمانی کی فصل کاٹنا پڑے گی اور ہر کاشتکار کو وہی کا ٹتاہے جو اس نے بویا ہے ۔

 

انسان کو خود کام اور تلاش پر مجبور کرنے نیز اسکی سرگرمیوں اور فرائض کی انجام دہی میں تحریک پیدا کرنے والے امور میں اس نکتہ کی طرف توجہ اور غور کرنا ہے کہ انسان کی عمر گزرنے والی ہے ہم چاہیں یا نہ چاہیں ہر لمحہ گزرنے کے ساتھ ہماری عمر میں کمی واقع ہوتی ہے گردش زمانہ کو روکا نہیں جاسکتا اور سیکنڈوں کو واپس لوٹا یا نہیں جاسکتا ہے ، حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں :

 

” نَفَسُ المرٴِ خُطاہُ الی اجلہِ “۱#

 

” انسان کی ہر سانس اس کا ایک قدم ہے جو وہ موت کی طرف اٹھاتا ہے“

 

ہوشیار رہنا چاہیئے کہ یہ سرمایہ مفت میں ضائع نہ ہوجائے یہ وہ دولت ہے جو مسلسل کم اوربوسیدہ ہوتی جارہی ہے یہاں تک کہ انسان کو موت آجاتی ہے جس سے فرار ممکن نہیں حضرت علی ﷼ فرماتے ہیں :

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next