خداوند عالم کے حقوق اور اس کی نعمتوں کی عظمت و وسعت اور فرائض کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت



پس ، اگر انسان خدا کی نعمتوں کا شکر نہیں بجا لاسکتا ہے اور اسکے حقوق کو انجام نہیں دے سکتا ہے ، تو سب سے بڑا کا م جو وہ انجام دے سکتا ہے وہ توبہ ، استغفار ، گناہ اور وظائف کی انجام دہی میں کوتاہی کا اعتراف ہے یہ چیز بذات خود انسان کو غرورتکبر اور فریفتگی سے بچاتی ہے کیونکہ انسان صحیح راستہ سے بھٹکنے کی وجہ سے دنیا طلبی ، راحت طلبی اور تن پروری میں مبتلا ہوتا ہے ، اب جبکہ صحیح راستہ پر ہدایتپاکر وظائف کو انجام دینے کیلئے آمادہ ہے ، تو غرور و خودخواہی میں مبتلا ہوجاتا ہے ، اپنے کو دوسروں سے موازنہ کرتا ہے اور اپنی جگہ پر کہتا ہے لوگ خدا کی نعمتوں کی قدر نہیں جانتے ہیں اور گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں لیکن میں وظائف کو انجام دینے اور خدا کی نعمتوں کی قدر جانے میں کامیاب ہوا ہوں!

 

پس ہمیں اہل کار اور فرائض پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ غرور و تکبر میں مبتلا ہونے سے بچنا چاہیئے ، یہ تربیت کا سب سے بڑا درس ہے جو اہل بیت علیہم السلام کے فرمودات سے حاصل ہوتا ہے ۔

 

اسی حدیث میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم انسان کو عمل ، تلاش ، فرائض کی انجام دہی اور حقوق الٰہی کی اہمیت کو درک کرنے کی نصیحت کے ساتھ اسے غرور و تکبر اور خود پسندی میں مبتلا ہوئے سے بچنے کی بھی نصیحت کرتے ہےں ۔

 

چند روزہ زندگی اور انسان کے اچھے اور برے اعمال کی بقا :

 

” یَا اَبَاذَر ! اِنَّکُمْ فِی مَمَرِّ اللَّیْلِ وَ النَّھَارِ فِی آجَالٍ مَنْقُوصَةٍ وَ اَعْمَالٍ مَحْفُوظَةٍ وَ الْمَوتُ یَاٴتِیْ بَغْتَةً وَ مَنْ یَزْرَعْ خَیْراً یُوْشِکُ اَنْ یَحْصُدَ خَیْراً وَ مَنْ یَزْرَعُ شَرّاً یَوْشِکُ اَنْ یَحْصُدَ نَدَامَةً وَلِکلُِّ زَارِعٍ مِثْلُ مَا زَرَعَ“

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next