خداوند عالم کے حقوق اور اس کی نعمتوں کی عظمت و وسعت اور فرائض کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت



ب ۔ ناگہانی موت تنبیہ و بیداری کا سبب:

 

کوئی نہیں جانتا ہے کہ کب تک زندہ ہے اور کب اسکی موت آئے گی ۔ قرآن مجید فرماتا ہے :

 

< وَمَا تَدْرِی نفسٌمَّا ذَا تَکْسِبُ غَداً وَ مَا تَدْرِی نَفْسٌ بَاٴَیِّ اٴَرْضِ تَمُوتُ> ( لقمان / ۳۴)

 

اور کوئی نفس نہیں جانتا ہے کہ وہ کیا کمائے گا اور کسی کو نہیں معلوم ہے کہ اسے کس زمین پر موت آئے گی ۔

 

خدا کے من جملہ الطاف ( کرم و نوازش) میں سے یہ ہے کہ انسان اپنی موت کے وقت سے آگاہ نہیں ہے ، اگر ہم اپنی موت سے باخبراور آگاہ ہوتے تو غفلت و غرور میں زیادہ مبتلا ہوتے ، البتہ جو لوگ بلند روحانی ظرفیت کے مالک ہیں ان کیلئے موت کے وقت سے آگاہ ہونا یا نا آگاہ ہونا کوئی فرق نہیں کرتا کیونکہ وہ ہمیشہ فرائض کی انجام دہی کی فکر میں رہتے ہیں ۔ ممکن ہے خداوند عالم اعلان فرمائے کہ ان کی موت کب آنے والی ہے ، لیکن ہمارے لئے موت کے وقت سے آگاہ ہونا بیشتر لاپروائی اور اعمال کو التوا میں ڈالنے کا سبب ہوگا ، حکمت الٰہی یہ نہیں ہے کہ خداوند متعال ہماری موت کے وقت کا اعلان فرمائے بلکہ حکمت الٰہی کا تقاضا یہ ہے کہ ہم ہمیشہ فکر مند رہیں کہ شاید ہر آنے والے لمحہ میں موت آجائے، اس صورت میں اپنی عمر کا بہتر فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next